زبان کے فنا ہونے سے کسی قوم کی پہچان،ثقافت ،ادب ختم ہوجاتاہے،اے این پی

February 22, 2020

کوئٹہ (آئی این پی ) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ کسی قوم کی ثقافت، تاریخ، فن، اور ادب اس کی مادری زبان کا مرہون منت ہوتا ہے مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم اگر یہ کہاجائے کہ ایک زبان کے فنا ہونے سے ایک قوم کی پہنچان ،ثقافت ،ادب ہمیشہ کیلئے ختم ہوجاتاہے تاہم دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔ انہیں متروک ہونے سے بچایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار اے این پی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام مادری زبانوں کے عالمی دن حوالے منعقدہ تقریب سے ضلعی صدر جمال الدین رشتیا، ارباب غلام ایڈوکیٹ، عالمگیر مندوخیل، ثنااللہ کاکڑ، اخلاق بازئی،ملک خان ولی ناصر،علاوالدین آغا اور ستار خلجی نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبان کسی بھی قوم کیلئے اہمیت کی حامل ہے یہ ناصرف جذبات کے اظہار کا ذریعہ ہے بلکہ اقوام کی شناخت بھی ہے۔ زبان ایک ایسا سماجی عطیہ ہے جو زمانے کے ساتھ ساتھ ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقلہوتارہتا ہے۔ انسان کی یاد داشت بدل جاتی ہے لیکن زبان نہیں بدلتی، وہ یاد داشت کھو سکتا ہے لیکن اپنی زبان نہیں بھول سکتا۔ بلاشبہ زبان کسی بھی انسان کی ذات اور شناخت کا اہم ترین جزو ہے اسی لئے اسے بنیادی انسانی حقوق میں شمار کیا جاتا ہے اگر کسی قوم کی زبان مٹ جائے تو اس کی روایات اس کی تہذیب اس کی تاریخ اس کی قومیت سب کچھ مٹ جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے بلوچستان میں جتنی زبانیں بولی جاتی ہیں ان کو سرکاری طور پر تعلیمی نصاب میں شمار کیا جائے تاکہ وہ دنیا سے معدوم نہ ہوں۔ کسی قوم کی ثقافت تاریخ فن اور ادب اس کی مادری زبان کا مرہون منت ہوتا ہے، کسی زبان کے متروک ہونے کا مطلب اس پوری ثقافت کا متروک ہوجانا ہے۔ مادری زبان کسی بھی شخص کا وہ اثاثہ ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے میرا یہ ماننا ہے کہ زبانوں کے متروک ہونے کا عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب وہ زبان سماجی علوم کی پروڈکشن بند کر دے ۔ زمانے کی جدت اور سرکاری سرپرستی والی زبانوں کے بڑھتے ہوئے استعمال سے مادری زبانوں کی اہمیت ماند پڑ رہی ہے۔