دلی 24 گھنٹوں میں بدل گیا، صحافی حقائق سامنے لے آئے

February 26, 2020

دلی 24 گھنٹوں میں بدل گیا، صحافی حقائق سامنے لے آئے

نئی دلی گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تبدیل ہوگیا ہے، اس حوالے سے کچھ صحافی حقائق سامنے لے آئے ہیں۔

صحافیوں نے مودی حکومت کے قومی مفاد کےنام پر میڈیا کا گلا گھوٹنے کی کوشش ناکام بنادی۔

ایک صحافی کا کہنا تھا کہ دلی 24 گھنٹوں میں تبدیل ہوگیا ہے، دلی کے معاملات کی کوریج کرنے پر خود ان کے لیے جان پچانا مشکل ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان سے پوچھا جارہا ہے کہ وہ اپنی شناخت اور مذہب کے بارے میں بتائیں، جبکہ مظاہرین پر غنڈوں کے حملوں کی ویڈیوز ڈیلیٹ نہ کرنے پر جان سے مار دینے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے کے رپورٹر سوارپ شکلا نے کہا کہ رپورٹنگ کے دوران دلی میدان جنگ بنا نظر آیا، جگہ جگہ انتہا پسند جتھوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ صحافیوں پر بھی ڈنڈے برسائے گئے جبکہ ان کے موبائل فونز توڑ دیے گئے، ان سے نعرے لگوائے گئے، یہاں تک کہ ایک رپورٹر کو گولی بھی ماردی گئی۔

صحافی کا کہنا تھا کہ اس تمام تر صورتحال کے دوران دلی پولیس کہیں نظر نہیں آئی، تاہم مذہبی شناخت ظاہر کرکے جان بچانا پڑی۔

دوسری جانب بھارتی وزیراعظم کی ہندو قوم پرستی اور مسلمانوں کے ساتھ اجتماعی تعصب پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلینے پر امریکی ٹی وی اینکر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو آڑھے ہاتھوں لیا۔

امریکی اینکر نے کہا کہ گجرات میں مسلمانوں پر تشدد کی وجہ سے برسوں مودی کا امریکا میں داخلہ بند رہا، لیکن دورہ بھارت کے دوران ٹرمپ، مودی کی تعریفوں کے پل باندھتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج جب مودی کی سرپرستی میں دلی جل رہا تھا، مسلمانوں کی املاک کو نظر آتش کیا جارہا تھا تو ٹرمپ مودی کے بھارت میں مذہبی آزادی کو سراہا رہے تھے۔