سندھ بلدیاتی انتخابات: سیاسی جماعتوں نے کمر کس لی

February 27, 2020

گزشتہ ہفتے سندھ بھر میں سیاسی خاموشی رہی تاہم پی پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری رہی سندھ بھر کی بڑی جماعتیں بلدیاتی انتخاب پر نظر جمائے ہوئے ہیں اور وہ کراچی، حیدرآباد، سکھر کی میئرشپ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس ضمن میں پی ایس پی خاصی سرگرم ہے کراچی میں آئے روز کارکنوں سے رابطے اور دیگر پروگرام کے علاوہ پی ایس پی نے حیدرآباد میں بھی کئی تقریبات منعقد کی جس میں پی پی پی، تحریک انصاف، ایم کیوایم کو ہدف تنقیدبنایا۔ پی ایس پی نے کراچی کے علاقے ناظم آباد میں یکم مارچ کو خواتین کے جلسے کا بھی اعلان کردیا ہے جبکہ جماعت اسلامی نے مہنگائی کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کررکھا ہے گزشتہ ہفتے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہاکہ موجودہ حکومت ٹھیکے پر لی گئی ہے اس کا ٹھیکہ پوراہوگیا ہے حکومت چھ ماہ میں چلی جائے گی جواب میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے سندھ حکومت کی کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا کورنگی میں جنرل ورکراجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کی خواتین ملک کا فخر ہیں جب بھی ضرورت پڑی ہماری خواتین پیش پیش رہیں، ملک آج بھی ایک نازک دور سے گزر رہا ہے جہاں اسے اپنے ہر شہری کی ضرورت ہے۔

اپنی ماؤں اور بہنوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ یکم مارچ 2020 بروز اتوار کو ناظم آباد کے الفاروق گراؤنڈ پہنچیں اور حکمرانوں کو بتائیں کہ اب بہت ظلم ہو چکا انہیں جھوٹ بولنا چھوڑنا پڑے گا اور اپنے وعدے پورے کرنے ہونگے، عوام کیلئے اب کوئی یوٹرن قابل قبول نہیں ہے۔ کفر کی حکومت چل سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں۔ عوام حکمرانوں کے ظلم تلے پس رہے ہیں جبکہ یہ ظالم حکمران صرف جھوٹے آسرے اور کھوکھلے نعروں کے ذریعے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ہمیں اب یہ پیغام دینا ہے کہ اب بہت ہو چکا اگر انہوں نے اپنا رویہ درست نہ کیا تو اب یہ اگلے الیکشن میں نظر نہیں آئیں گے، عوام کے پاس پی ایس پی کی صورت میں اب بہترین آپشن موجود ہے۔

گزشتہ ہفتے مرتضی بھٹو(شہید) کی صاحبزادی نے اچانک نوڈیرو (لاڑکانہ) کا دورہ کیا جہاں صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کو ایک بھٹو کی سخت ضرورت ہے، انشاء اللہ جلد بھٹو یہاں پر آئے گا اور عوام کو مسائل کی دلدل سے نکالے گاقبل ازنوڈیرو پہنچنے پر شہریوں نے فاطمہ بھٹوکا والہانہ استقبال کیا۔ مرتضی بھٹو کی شہادت کے بعد ان کا نوڈیرو کا یہ پہلا دورہ ہے۔فاطمہ بھٹوکی آمد کو سیاسی حلقے اہمیت دے رہے ہیں۔ کہاجارہا ہے کہ اگر سیاست میں انہوں نے فعال کردارادا کرنے کا فیصلہ کرلیا تو سندھ کے چند اضلاع میں وہ پی پی پی کے لیے مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔

ادھر وزیراعلیٰ سندھ نے زیرتربیت اسسٹنٹ کمشنرز سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ان کی حکومت نے ورلڈبینک کے تعاون سے ان علاقوں اور ان شعبوں کی نشاندہی کرنے کے لیے کراچی کی تشخیصی تحقیق کی جس میں ترقی کے ضمن میں ضروری مداخلت کی جاسکتی ہے اس اسٹیڈی کی رہنمائی کے تحت ورلڈ بینک کے اشتراک سے صوبائی حکومت آئندہ 10 سال میں کے ایم سی، ڈی ایم سی، ڈسٹرکٹ کونسل اور واٹربورڈ سمیت بلدیاتی اداروں کی بحالی کے لیے 10 ارب ڈالر خرچ کرے گی، اس کے علاوہ پانی، حفظان صحت، سالڈویسٹ مینجمنٹ، سڑکیں/ پل اور انڈرپاس جیسے بڑے ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا ہے اور اس کا مقصد کراچی کو دنیا کے بہترین رہائشی شہروں میں سے ایک بنانا ہے۔ پنجاب میں پانچ آئی جی پولیس کے تبادلے کردیئے گئے ہیں لیکن جب سندھ کی صوبائی کابینہ نے آئی جی پولیس کی تبدیلی کی درخواست کی تو وفاقی حکومت نے غیرمعقول رویے کا مظاہرہ کیا۔ صوبائی اسمبلی نے نیا بلدیاتی قانون پاس کیا۔ میئرکراچی اور دیگر شہروں کے میئرز اور بلدیاتی اداروں کے چیئرمینزمالی اختیارات سمیت کافی اختیارات رکھتے ہیں وہ مقامی ٹیکس عائد کرسکتے ہیں، ترقیاتی کاموں کو انجام دے سکتے ہیں۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناع ختم کردیا حکم کے مطابق سیکریٹری ریلوے اراضی پر موجود تجاوزات کے خاتمے کے لیے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد لیں، عدالت نے سیکریٹری ریلوے کو فوری قبضہ ختم کرانے اورقابضین کو ایک ہفتہ میں نوٹس جاری کرنے کاحکم دے دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری ریلوے، سیکریٹری پلاننگ اور اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کاحکم دے دیا،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں یہ لیزدھوکا دہی سے حاصل کی گئی ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ متاثرین کو متبادل جگہ پر مناسب انداز میں بسایا جائے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اب تک کیا کرتے رہے، آپ لوگ چاہتے ہی نہیں ، سرکلرریلوے بنے ، کہانیاں لکھ کر لےآتے ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات اورغیرقانونی تعمیرات کی سماعت کے موقع پر لائنزایریا ، گلشن معمار کے متاثرہ مکینوں اور اسٹیل ملز کے ریٹائرڈملازمین نے احتجاج کیا اس موقع پر ایم کیوایم بحالی کمیٹی کے رہنما فاروق ستار، تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی راجہ اظہر، فردوس شمیم نقوی اور پیپلزپارٹی کےصوبائی وزیرسعیدغنی اور نجمی عالم نے مظاہرین سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا صحافیوں سے گفتگو میں فاروق ستار نے کہاکہ سپریم کورٹ کہتی رہ گئی کوئی ذمے داری لینے کو تیار نہیں، وفاقی حکومت اپنا بوجھ حکومت پر ڈال رہی ہے کہ کراچی کی اونرشپ پر صوبائی حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم نہیں اٹھاسکتے ، فاروق ستار نے کہاکہ کوئی سیاسی جماعت کراچی کو اپنانے پر تیار نہیں ہے اب شہریوں کے گھرمسمار کئے جارہے ہیں شہریوں کوبے گھر کیا جارہا ہے ہم مظلوموں اور متاثرین کے ساتھ ہیں ڈاکٹرفاروق ستار نے کہاکہ اگر عدالت موقع دے تو کراچی سرکلرریلوے کے لیے تجاویز دے سکتے ہیں۔

صوبائی وزیرسعیدغنی اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرفردوس شمیم نقوی نے بھی کہاہے کہ متاثرین کی آبادکاری کے بعد تجاوزات ختم کی جائیں گی اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ سماعت پر اس ضمن میں کیا احکامات دیئے جاتے ہیں۔ادھرپاکستان سپرلیگ کے پانچویں ایڈیشن کا آغاز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں رنگارنگ تقریب سے ہوگیا افتتاحی تقریب کا آغازقومی ترانے سے کیا گیا جس میں اسٹیڈیم میں موجودشائقین کرکٹ کا جوش وجذبہ دیدنی تھا۔