مائیک پومپیو افغان حکومت اور طالبان میں تصفیے کیلئے کابل پہنچ گئے، اشرف غنی اور عبدﷲ عبدﷲ سے ملاقاتیں کریں گے

March 24, 2020

مائیک پومپیو افغان حکومت اور طالبان میں تصفیے کیلئے کابل پہنچ گئے

کراچی، کابل (نیوز ڈیسک، اے ایف پی) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو افغانستان غیر اعلانیہ دورے پر اچانک افغانستان پہنچ گئے ہیں، ان کے دورے کا مقصد افغانستان میں جاری سیاسی کشیدگی اور کابل حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے پیدا جمود کو توڑنا ہے، افغان حکومت کی جانب سےامریکا اور طالبا ن کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر طالبان نے افغانستان میں حملے بڑھادیے ہیں جس سے امن معاہدہ خطرے میں پڑگیا ہے،کابل ائیر پورٹ پہنچنے پر افغانستان میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد نے مائیک پومپیو کا استقبال کیا، دوسری جانب زلمے خلیل زاد نے پیر کی صبح ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات ایک مشکل مرحلہ ہے لیکن فریقین قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی وزیرخارجہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد جاری سیاسی کشیدگی کے خاتمے کیلئے صدر اشرف غنی اور ان کے حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کرینگے ، ان دونوں نے ہی خود کو صدر قرار دے دیا تھا اور دونوں نے ہی بطور صدر الگ الگ تقریب میں حلف بھی اٹھایا۔امریکی وزیر خارجہ اب دونوں صدور کے درمیان اختلافات دور کرنے ہی کابل پہنچے ہیں تاکہ طالبان کے ساتھ بین الا افغان مذاکرات کا آغاز ممکن ہو سکے۔ان مذاکرات کو انتہائی مشکل اور پیچیدہ قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم کئی ہفتوں سے کوشش کررہے ہیں کہ شراکت اقتدار کے حوالے سے کوئی فارمولہ طے پاجائے یا پھر ان دونوں میں کوئی معاہدہ ہوجائے ۔ ماہرین کے مطابق ان مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں ہی امریکا اپنی تمام تر فورسز افغانستان سے نکالنے کے قابل ہوگا اور انہی مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں اس ملک میں امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی مکمل کوشش ہے کہ کسی طریقے سے افغانستان کے مختلف دھڑوں کے مابین مذاکرات کا آغاز ہو سکے لیکن غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا انحصار ان مذاکرات کی کامیابی کی بجائے طالبان کے اس وعدے پر ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا اور داعش جیسی تنظیموں کا مقابلہ کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا اور نیٹو نے اپنے کچھ فوجیوں کو افغانستان سے نکالنا بھی شروع کر دیا ہے۔ طالبان اور امریکا کے مابین ہونے والے امن معاہدے کے بعد سب سے پہلے قیدیوں کا تبادلہ ہونا تھا۔