حیدرآباد، لاک ڈاؤن کے باعث2لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے

March 27, 2020

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن سے صرف حیدرآبادمیں دولاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوگئے ہیں،روزانہ کی بنیاد پر دیہاڑی دار مزدور گھروں میں بیٹھ گئےجو پیسے نہ ہونے کے باعث کھانے پینے کی اشیاء خریدنے سے قاصر ہیں، مختلف تاجر تنظیموں کے نمائندگان کاکہنا ہے کہ حکومت نے اچانک صوبہ بند کرکے غریبوں اور محنت کشوں پر ظلم کیا ہے، پہلے غریبو ں کےلئے راشن کا بندوبست کیا جاتا، اس کے بعد لاک ڈاؤن کا فیصلہ ہوتا تو غریب لوگوں کو کچھ سہولت میسر آتی۔ کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤکو روکنے کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے کئے گئے لاک ڈاؤن کے فیصلے سے حیدرآباد شہر میں دو لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوگئے ہیں،مذکورہ افراد گزشتہ 5 روزسے گھروں تک محدود ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے روزانہ خرید کر کھانے اور گھر چلانے والے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حیدرآباد شہر میں ایک درجن سے زائد متوسط آبادی اور علاقے ایسے ہیں جہاں لوگ انتہائی غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جنگکے رابطہ کرنے پر مختلف تاجر تنظیموں کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے خوف سے عجلت میں کیے گئے لاک ڈاؤن کے فیصلے سے غریب اور دیہاڑی دار طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے، جن کے گھروں میں کھانے کے لالے پڑ گئے ہیں، حکومت کو ضلعی، تعلقہ اور یوسی سطح پر غریبوں کی نشاندہی کرکے ریلیف فراہم کرنے کا میکنزم بنانے کے بعد لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کرناچاہئے تھا۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طورپر غریب اوردیہاڑی دار طبقے کو کھانے پینے کے لئے راشن فراہم کرنے کے انتظامات کئے جائیں تاکہ غریب خودکشی کرنے پر مجبور نہ ہواور کوئی گھرانہ بھوکا نہ سوئے۔