برطانوی مساجد میں متفقہ طور پر باجماعت نماز معطل کر دی گئیں

March 28, 2020

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) کورونا وائرس کی وبا سے نمازیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے برطانیہ بھر کی مساجد میں باجماعت نمازیں معطل کر دی گئیں۔ مساجد میں جمعہ کے خطبات دینے کی بجائے برطانیہ بھر میں عبادت گزاروں کی زندگیوں کو خدشات میں مبتلا کرنے کی بجائے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز سے براہ رواست خطبے دیئے گئے۔ الفورڈ اسلامک سینٹر کی جانب سے جمعہ کا خطبہ براہ راست فیس بک پر نشر ہوا۔ اپنی کمیونٹی سے ڈیجیٹل خطاب میں امام صاحب نے کہا کہ جمعہ المبارک کا دن ایک امید کا دن ہے مگر یہ دن خصوصی دعائیں اور رحم و کرم کی التجائیں کرنے کا دن بھی ہے۔ امام صاحب نے کہا کہ نمازیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے مسجدیں بند اور باجماعت نماز یں معطل کر دی گئی ہیں۔ پہلے جمعہ کو وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے ملک بھر میں لاک ڈائون کے اعلان اور لوگوں سے انتہائی ضرورت کے بغیر گھروں سے باہر نہ نکلنے کی اپیل کے بعد اس جمعہ کو نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے کوئی مسجد نہیں کھلی۔ برطانیہ میں تین ملین سے زائد مسلمان باقاعدگی سے مسجد جاتے ہیں مگر مساجد نے متفقہ طور پر ہیلتھ پروفیشنل اور حکومت کی ایڈوائس کو سپورٹ کیا۔ بیشتر امام صاحبان نے خطبوں کیلئے اپنے سوشل میڈیا کے صفحات استعمال کئے۔ معروف سکالر علامہ غلام ربانی نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھروں میں رہ کر محفوظ ہونا بہتر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اہلسنت مدارس کے تمام طلبہ کو گھر بھیج دیا گیا کہ وہ گھروں میں رہتے ہوئے پڑھائی جاری رکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملحقہ مساجد نے وزیراعظم کے اعلان سے قبل ہی باجماعت نمازیں روک دی تھیں۔ برطانیہ میں ایک درجن سے زائد سب سے بڑی مسلم اور اسلامک ایسوسی ایشنز بشمول اسلامک کلچر سینٹر اینڈ لندن جامع مسجد، جمعیت علمائے برطانیہ، ایسٹ لندن مسجد اینڈ لندن مسلم سینٹر، مرکزی مسجد مانچسٹر، مرکزی مسجد گلاسگو اور پوری مسلم کمیونٹی نے ایک مشترکہ پریس ریلیز میں حکومت کی جانب سے باجماعت نماز کی پابندی کی حمایت کی ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں مساجد میں باجماعت نمازیں اس وقت معطل کی گئیں جب کورونا وائرس کے پھیلائو کے نتیجے میں دنیا بھر میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 550000 اور اموات 25000 سے تجاوز کر گئیں۔