کورونا کےمرحومین کا غسل ، نمازجنازہ

March 28, 2020

تحریر: حافظ محمد فیض رسول
نقشبندی چوراہی۔۔برطانیہ
بروز بدھ25/03/2020برطانیہ کے علماء کرام کا واٹس ایپ گروپ جس میں کثیر تعداد میں مفتیان کرام علماء و آئمہ کرام، مدرسین و معلمین دین متین شامل ہیں اس گروپ میں کرونا وائرس کووڈ19سے متاثرہ مرحومین کے غسل و کفن اور نماز جنازہ کے متعلق مختلف سوالات کے نتیجہ میں ایک فتویٰ مرتب کرنے کا حکم ہوا اور ناچیز نے یہ فتویٰ تحریر کیا۔ اس فتویٰ کی تائید و توثیق مفتی اہلسنت علامہ فضل احمد قادری ڈربی، مولانا سعید ہاشمی ووکنگ، حافظ صاحبزادہ ظہیر احمد نقشبندی ووکنگ، علامہ مفتی صاحبزادہ محمد اختر علی قادری شفیلڈ، یمین الدین علامہ پیر برکات احمد چشتی برمنگھم، علامہ مفتی عبدالکریم برمنگھم، علامہ صاحبزادہ مصباح المالک لقمانوی برمنگھم، علامہ ساجد القادری برنلے، علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی لوٹن، مفتی محمد اسماعیل ناٹنگھم، محقق برطانیہ علامہ ظفر محمود مجددی فراشوی مانچسٹر، علامہ مولانا صفوۃ اللہ ناروے، مولانا صدیق صاحب نیو پورٹ، مولانا نعمان الازہری نیلسن، ڈاکٹر علامہ منیر الازہری ناٹنگھم، علامہ عمر حیات قادری ہڈرز فیلڈ، مولانا قاری عاصم چیئرمین مناب، علامہ عاطف جبار حیدری برمنگھم، مولانا عثمان مدنی اسکاٹ لینڈ، مولانا حافظ مدثر قادری نیلسن، مولانا علی اکبر ویک فیلڈ، علامہ سید اسد علی شاہ پیٹر برا، علامہ رضا المصطفیٰ چشتی لوٹن آن ٹرینٹ، علامہ حسن ربانی گلاسگو، مولانا انعام قادری لندن، علامہ حامد قدوس ہاشمی برمنگھم، علامہ شیخ رفیق حبیب گلاسگو، مولانا حافظ نثار احمد ڈربی، مولانا حافظ احسن امین برسٹل، مولانا الطاف برسٹل، علامہ طاہر بغدادی اولڈہم، علامہ ساجد لطیف قادری، علامہ قاضی تجمل حسین ایڈنبرا، علامہ عبدالرسول الوری پریسٹن، صاحبزادہ پیر طیب الرحمن برمنگھم، مولانا حافظ منیر برمنگھم، مولانا عدیل قاسمی ڈنڈی، مولانا حکیم قاری صاحبزادہ فرحان صدیقی برمنگھم، علامہ قاری مشتاق کرکاڈلی اسکاٹ لینڈ، علامہ نذیر مہروی (والسال) علامہ علی اکبر (والسال) علامہ سجاد رضوی ہیلی فیکس، علامہ عبدالرحیم برسٹل، علامہ آفتاب محی الدین الازہری باٹلے، علامہ شبیر ربانی گلاسگو، علامہ قاضی ساجد ظفر برمنگھم، علامہ پیر سید ظفر اللہ شاہ برمنگھم، علامہ پیر نیاز احمد صدیقی برمنگھم، علامہ حافظ عبدالرسول نقشبندی لندن، علامہ پروفیسر مسعود الازہری لوٹن، علامہ مفتی قاضی سعیدالرحمٰن، علامہ پروفیسر احمد حسین ترمذی ہیلی فیکس، علامہ فضل محمد ڈربی، حافظ مولانا طارق حسین مانچسٹر، علامہ رضا المصطفیٰ چشتی برٹن آن ٹرینٹ، علامہ اعجاز احمد نیروی لندن، علامہ احسان اللہ لوٹن اور مولانا یاسر سیالوی وولور ہمپٹن نے کی ہے۔سوال: اللہ تعالیٰ کی طرف سے پوری انسانیت ابتلاء کروناوائرس کووڈ19کے خطرات سے دوچار ہے اور اس ابتلاء نے معمولات زندگی، معاش و معاشرتی و سماجی معاملات اور عبادات کے نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ جہاں پر حرمین شریفین کے روح پرور زیارات، عمرہ و مساجد میں فرض نماز اور جمعہ اجتماعات معطل ہیں، اسی طرح مسلمان ایک اہم تکلیف سے دوچار ہیں، وہ کرونا وائرس کووڈ19وباء سے متاثرہ افراد کی موت کے بعد غسل و کفن و نماز جنازہ اور تدفین کے معاملات ہیں۔ مسئلہ کچھ اس طرح ہے کہ اس وقت تک کچھ طبی ماہرین جس نتیجہ پر پہنچے ہیں، اس کے مطابق کرونا وائرس کووڈ19سے ماثرہ شخص کو الگ کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اس کے اہل خانہ کو بھی14دن کے لئے الگ کردیا جاتا ہے کہ اگر کوئی علامات دوسرے اہل خانہ
میں موجود ہوں تو وہ بھی پتہ چل جائے۔ اس صورت میں اگر کسی کا انتقال ہوتا ہے تو کچھ علاقوں میں برطانوی ڈاکٹرز میت کو بالکل سیل پیک کردیتے ہیں، نہ غسل کی اجازت ہے، نہ منہ دیکھنے کی اجازت ہے، نہ کفن کی اجازت، البتہ کچھ افراد نماز جنازہ ادا کرسکتے ہیں اور تدفین کرسکتے ہیں۔ اگر یہ صورت حال یقینی ہو جبکہ غسل و کفن و دفن امت پر فرض کفایہ ہے اس صورت حال میں ہمارے لئے کیا حکم ہے؟الجواب: اصل میں مختلف برطانوی تحقیقی ادارے برطانوی حکومتی اداروں کو اپنی تحقیق پہنچا رہے ہیں۔ پھر وہ نیشنل ہیلتھ سروسز کے مختلف علاقائی دفاتر تجزیہ کرتے ہیں اور ہر کونسل کی تجہیز و تکفین و تدفین کی اپنی پالیسی ہے اور چونکہ کووڈ19ایک غیر متوقع وبائی حملہ ہے اور وقتاً فوقتاً پالیسیز بدل رہی ہیں اور مختلف آراء و حقیقی مشاہدات دیکھنے میں آرہے ہیں جس کی بنیاد پر یہ انتہائی محتاط فتویٰ تحریر کیا ہے۔ مسلمان میت جس کا انتقال کرونا وائرس کووڈ19سے ہوا ہو، اس مرحوم کے انتقال کے بعد طبی ماہرین کی یقینی آراء کے بعد ایک طویل تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ جو مسلمان حالت اسلام میں اس کرونا وائرس کووڈ19سے دنیا سے چلا جائے وہ مرتبہ شہادت پر فائز ہے۔ اس کے بارے میں ہلکی گفتگو کرنا دراصل اسلامی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ اسلام میں جو دنیا سے چلا گیا اس کے غسل و کفن اگر زندہ مسلمانوں کی زندگیوں کو خطرہ میں ڈالتے ہیں اور اگر طبی ماہرین ان خطرات سے متنبہ کرتے ہیں تو یہی صورتحال اضطرار کہلاتی ہے اور اضطرار میں الضرورۃ تبیح المحظورات کہ جب اضطراری کیفیت ہو اس ضرورت میں ممنوع کام بھی جائز ہوتا ہے۔ میت کو بغیر غسل و کفن کے دفن کرنا منع ہے، لیکن چونکہ غسل دینے والوں اور کفن دینے والوں کی جان کو خطرہ ہوتا ہے، اس لئے غسل اور کفن دونوں ساتھ ہیں۔ اب تمیم اس ارادے کا نام ہے کہ یا اللہ ہم تیرے حکم طہارت پر عمل کرنا چاہتے ہیں، لیکن کر نہیں سکتے، معذور ہیں، ہمارے عذر کو قبول فرما۔ اگر ممکن ہو تو ہسپتال سے جو میت پیک ہوکر آئی ہو اسی کے اوپر سے تمیم کروادیں۔ اظہار اطاعت حکم الٰہی بھی ہوجائے اور عذر بھی قبول ہو۔ اگرچہ دستانے پہن کر ہی کروادیں۔ تاکہ اہل خانہ کی دلجوئی ہو، ورنہ شرعاً ضرورت نہیں ہے۔ نماز جنازہ کی اجازت ہے، چونکہ بڑے اجتماعات خطرے سے خالی نہیں ہیں، اس لئے چند احباب جنازہ پڑھ لیں۔ اگر کئی مسلمان اس کرونا وائرس کووڈ19سے فوت ہوں تو کئی جنازہ اکٹھے پڑھ لئے جائیں۔ اگر کوئی ایسی صورت حال بنتی ہے کہ جنازہ کی اجازت بھی نہیں تو دفن کردیں اور قبر پر نماز جنازہ تین دن کے اندر کوئی بھی مسلمان ادا کردے۔ یہاں یہ بھی مسئلہ ذہن میں رہے کہ مرحوم کے ورثا ممکن ہے جنازہ میں شامل نہ ہوں، ایسی صورت میں ان سے اجازت لی جائے اور ہمارے نقطہ نظر سے غائبانہ نماز جنازہ خصائص نبویﷺ سے ہے اور ہم اس کے اہل نہیں، یہی احناف کا موقف ہے۔ البتہ مطلق دعا و ایصال ثواب کا اہتمام کیا جائے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ مرنے والے مسلمان کے غسل و کفن کے بغیر دفن کو بدشگونی یا برے الفاظ سے نہ تعبیر کیا جائے، کیونکہ اصل نجات کفن دفن نہیں بلکہ حالت ایمان سے جانے پر ہے اور یاد رہے کہ یہ غسل و کفن اس وقت ساقط ہوگا جب غسل و کفن کا اہتمام کرنے والوں کو ظن غالب ہو کہ غسل و کفن کا عمل زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔ اگر کسی علاقہ کے طبی ماہرین مشروط انداز سے غسل میت کی اجازت دیں تو ایسی صورت میں غسل دینا لازم ہوگا، پھر غسل کا فرض کفایہ ساقط نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس مصیبت وباء سے محفوظ رکھے۔