کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات

March 28, 2020

تحریر:ہارون مرزا۔۔راچڈیل
کورونا وائرس نے جہا ں دنیا میں اپنی دہشت قائم کرر کھی ہے وہیں عالمی معیشت کو بھی بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک 14ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں ترقی یافتہ ممالک کو سنگین بحران کے باعث ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچا ہے ترقی پذیر اور غریب ممالک میں تو کورونا وائر س نے ایسی تباہی مچائی ہے کہ کئی سال انہیں پائوں پر کھڑاہونے کیلئے درکار ہونگے دنیا بھر کی معیشت دہری مشکلات سے دوچار ہے دنیا بھر میں نظام زندگی مفلوج معطل ہو کر رہ گیا ہے اس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کی تباہ کاریاں ہیں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے عالمی اقتصادی شرح نمو بری طرح متاثر ہو گی جس سے غربت کی شرح میں مزید اضافہ ہو گاعالمی گروتھ ریٹ 3.2 فیصد ہے جو آنے والے دنوں میں کم ہو کر 1.7 فیصد تک گرنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تیل کی قیمتوں بھی عالمی سطح پر مسلسل گرتی جا رہی ہیں دنیا بھر کی اسٹاک ایکسچینج میں گراوٹ سے کئی ممالک کی معیشت کو دھچکا لگا ہے چین اور امریکہ ایک دوسرے کو حالات کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں خیر حالات خواہ کچھ بھی ہوں عالمی معیشت بڑے خطرے سے دوچار ہے کوروانا وائرس ایک طرف دنیا بھر کے انسانوں کی جانوں کے لیے خطرہ ہے وہیں دوسری طرف معاشی اور سیاسی میدان میں دنیا کی سپر پاورز کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا کسی بھی انتشار کی صورت میں معاشی بدحالی ہمارے دروازے پر کھڑی ہوگی ۔ کورونا وائرس کے باعث فضائی کمپنیوں کو ناقابل تلافی نقصان انٹرنیشنل ائر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق اب تک کورونا وائرس کے باعث فضائی نظام مفلوج ہو چکا ہے فضائی کمپنیوں کو 63 ارب سے 113 ارب ڈالر تک نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے کورونا وائرس نے بین الاقوامی ہوابازی پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں دنیا بھر میں پھیلنے والے اس وائرس سے فضائی آمدورفت بری طرح متاثر ہوئی ہے فروری 2020کے دوران کرونا وائرس کے باعث فضائی کمپنیوں کو 29 ارب 30 کروڑ ڈالر کا مجموعی نقصان پہنچاتاہم دنیا کے 80 سے زیادہ ممالک میں کرونا پھیلنے کے بعد عالمی فضائی سروس مزید متاثر ہو سکتی ہے مارچ میں فضائی کمپنیوں کو مزید بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا دنیا کے کئی ائر پورٹس پر لاک ڈائون کے بعد فضائی سروس کے ملازمین اور دیگر اخراجات کیلئے کمپنیوں کو خسارے کا سامنا ہے ۔ اسٹاک ایکسچینج بیٹھ گئی کورونا وائرس کی حالیہ وبانے 2008کے بعد اب تک عالمی مارکیٹس کو سب سے بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ پوری دنیا میں شیئرز کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 5کھرب ڈالر کی کمی دیکھنے میں آئی ہے منڈیوں میں یہ خدشات موجود ہیں کہ یہ وائرس پہلے سے کمزور عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کرے گا یہ خدشات بے بنیاد نہیں ہیں کورونا وائرس کی اس نئی وبا سے طبقاتی جدوجہد پر بھی اثرات مرتب ہوں گے چائینہ میں مریضوں کی کمی مگر جنوبی کوریا، جاپان اور اٹلی میں نئے مریضوں کی وجہ سے یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں چین میں 17سے 24فروری کے درمیان مریضوں کی تعداد محض چار فیصد بڑھی مگر برطانیہ ‘ اٹلی اور دیگر یورپی ممالک میں اس کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا آج پورا برطانیہ اور اٹلی لاک ڈائون سے سخت متاثر اور معیشت کھوکھلی ہو رہی ہے اسٹاک ایکسچینج بری طرح متاثر ہو رہی ہے شیئر کی مسلسل گراوٹ سے کاروباری طبقہ سخت پریشان ہے ۔ عالمی معیشت کو دھچکا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں سے معیشت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں کاروں کی صنعت، الیکٹرونکس، ہوابازی، دفاع اور تعمیرات کے شعبوں میں ایک اہم کڑی کی حیثیت رکھتا ہے، مگر اس سے بہت وسیع پیمانے پر اثرات مستقبل قریب میں مرتب ہونے کا خطرہ ہے مائیکروسوفٹ، ایپل، کار کمپنیوں اور ائرلائنوں نے کاروبار پر پڑنے والے اثرات سے متعلق پہلے ہی خبردار کر دیا تھا ۔ سپلائی چینز کے لیے خطرہ عین وقت پر پیداوار، جو صنعت کے تمام شعبوں میں چل رہی ہے، کا مطلب ہے کہ پرزہ جات کا ذخیرہ محدود ہے اور ان کا انحصار قابل بھروسہ عالمی تجارت پر ہے اب یہ قابل بھروسہ سپلائی چینز خطرے سے دوچار ہیں 2003 میں سارس کی وبا پھیلی تھی تو چین عالمی معیشت کے لیے اتنا اہم نہیں تھا جتنا اب ہے اس وقت چین کی معیشت عالمی معیشت کا 4 فیصد تھی اور 2015 میں یہ 15 فیصد تک پہنچ چکی تھی چین کی اہمیت میں اضافے کا مطلب ہے کہ یہ نیا وائرس عالمی معیشت پر پہلے سے زیادہ اثرات مرتب کرے گا جس کے ثمرات ابھی سے محسوس کیے جا رہے ہیں معیشت پر اجارہ داری کا مطلب ہوتا ہے کہ بعض اوقات کچھ خاص پرزے جو بہت سارے برینڈز استعمال کرتے ہیں وہ محض ایک ہی فیکٹری میں بنتے ہیں ایسا ہی کچھ فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کے واقعے میں ہوااس سے کاروں کے پینٹ میں استعمال ہونے والا پگمنٹ بنانے والی ایک فیکٹری متاثر ہوئی جس سے کاروں کی پیداوار رک گئی اب بھی ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے یورپ میں موجود کار بنانے والی کمپنیاں شمالی اٹلی میں وباء کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔ خطرے سے دوچار صنعتیں رواں سال مال بردار جہازوں کی صنعت کے حوالے سے بحالی کا سال ہونا تھا مگر کرونا وائرس کی وجہ سے بہت ساری شپنگ کمپنیوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا شپنگ، ایک اور صنعت ہے جسے شدید مشکلات کا سامنا ہے 2009 کے بعد پہلی مرتبہ عالمی تجارت میں اس قدر گراوٹ آئی جس کی بڑی وجہ ٹرمپ کی تجارتی جنگیں اور یورپی معیشت کی سست روی تھی رواں سال شپنگ کمپنیوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے بڑی بڑی کمپنیاں جن کے پاس کافی پیسہ ہے اس زوال کو سہہ جائیں گی مگر چھوٹی
کمپنیاں دیوالیہ ہو سکتی ہیں سیاحت کی صنعت کو شاید سب سے زیادہ نقصان ہو گاچینی سیاح نہ صرف تعداد میں زیادہ ہیں بلکہ سب سے زیادہ خرچ کرنے والے بھی ہیں 2018 میں چینی سیاحوں نے 277.3 ارب ڈالر خرچ کیے جو پوری دنیا میں سیاحت پر خرچ ہونے والی رقم کا 20 فیصد ہے اور امریکی سیاحوں کے مقابلے میں دو گنا ہے چین جانے والی اور چین سے آنے والی فلائٹس کے کینسل ہونے سے یہ رقم خطرے میں ہے جاپان میں کرونا وائرس کی وجہ ایک ہوٹل دیوالیہ بھی ہو چکا ہے ایئر لائن انڈسٹری کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے جس میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے دواساز کمپنیاں حکومت سے مراعات حاصل کرنے کے چکروں میں ہیں۔ عالمی منڈیوں میں ویرانی چین، جنوبی کوریا، ایران، اٹلی اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک کی منڈیاں کورونا وائرس کے خوف سے خالی پڑی ہیں دسمبر 2019کے آغاز کے ساتھ ہی چین سے شروع ہونے والے کرونا وائرس نے نہ صرف چین بلکہ دنیا کے 190کے قریب ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جن میں سے اٹلی، جنوبی کوریا، ایران، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور مشرق وسطیٰ کے ساتھ ساتھ بھارت سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے فلائٹ آپریشن معطل‘ تجارتی سرگرمیاں بند ہونے سے عالمی منڈیوں میں سرمایہ کاری کرنیوالے بری طرح خسارے کا سامنا کررہے ہیں تجارتی سامان کے حد و رسد میں رکاوٹ نے دنیاکی تجارتی منڈیوں میں مال کی ترسیل میں بھی نمایاں فرق سامنے آیا ہے چین سے درآمد کردہ اشیاء کی مارکیٹ میں قلت ہے ہیتھرو، دوبئی سمیت دنیا کے بڑے اڈے بند ہونے سے منڈیوں تک مال کی رسائی ناممکن ہو چکی ہے چین، جاپان، جنوبی کوریا اور اٹلی کیلئے دنیا کی بیشتر فضائی کمپنیوں کی جانب سے پروازوں کی معطلی کے بعد تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی معیشت کو بھی ایک بڑا دھچکا لگا ہے اور تیل کی قیمتیں تیزی سے گری ہیں۔