عدالتی فیصلہ کی غلط تشریح،سیکرٹری قانون ، چیف کمشنر،اخبارکا رپورٹر آج طلب

March 28, 2020

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کورونا وائرس پھیلائو کے خدشہ کے پیش نظراڈیالہ سے زیر سماعت مقدمات والے قیدیوں کی رہائی میں مشکلات کیخلاف درخواست پر سیکرٹری قانون ، چیف کمشنر اسلام آباد اور انگریزی اخبارکے متعلقہرپورٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئےآج طلب کر لیا ہے، جمعہ کو سماعت کے دوران درخواست گزار سید حیدر علی کے وکیل قیصر امام چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ انگریزی روزنامہ کی خبر کے مطابق حکومت قیدیوں کی رہائی کے حکم پر ناخوش ہے ، عدالت نے 20 اور 24 مارچ کو انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی کے احکامات جاری کئے تھے، ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج طلب کر لیا، عدالت نے یہ بھی کہا سیکرٹری قانون پیش ہو کر وضاحت کریں کہ حکومتی حلقے کیوں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، حکومتی نمائندوں نے بظاہر عدالتی احکامات کی غلط تشریح کی، سیکرٹری قانون یہ بھی بتائیں کہ جیل میں قیدیوں کیلئے کیا انتظامات کئے گئے ہیں ، انگریزی اخبار میں خبر چھپی کہ حکومت قیدیوں کی رہائی پر خوش نہیں، رپورٹر کو معلومات دینے والے سرکاری آفیشلز نے شائد عدالت کا حکم نامہ نہیں پڑھا جبکہ قیدیوں کی رہائی سے پہلے تمام متعلقہ حکام کا موقف لیا گیا تھا اور رہائی کاحکم انکی موجودگی میں جاری کیاگیا تھا ، سرکاری حکام نے خود بتایا تھا کہ جیل میں قیدیوں کی حفاظت ممکن نہیں ہے ، حکومتی نمائندوں نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ جیل میں کورونا وائرس کے پھیلائو کا خطرہ ہے ، قیدیوں کی رہائی کا حکم کورونا وائرس پر حکومتی پالیسی کو مدنظر رکھ کر جاری کیا گیا۔