کورونا قدرتی نہیں، لیبارٹری میں بنایا گیا، سابق سفیر

March 28, 2020


اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین ہارون نےانکشاف کیا ہے کہ دنیا میں تیزی سے پھیلتا جان لیوا کورونا وائرس ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

ویڈیو کے آغاز میں حسین ہاروں نے کہا کہ آج کل کے سب سے زیادہ زیر بحث موضوع یعنی کورونا سے متعلق اس وجہ سے اب تک لب کشائی نہیں کی کہ ہزاروں لوگ بہت سی باتیں کررہے تھے، تو ایسی صورتحال میں مجھے کچھ کہنا نامناسب لگا ۔

انہوں نے کہا کہ ریسرچ اور افواہوں کا جائزہ لینے کے بعد محسوس یہ ہوا کہ بہت سی اہم باتوں کو حذف کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جان لیو ا کورونا وائرس قدرتی نہیںبلکہ اسے لیبارٹری میں ایک سازش کے تحت تیار کیا گیا ہے کہ کوئی ایسی بیماری پیدا کی جائے جو لوگو ں میں خوف و ہراس پھیلائے۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میںبتایا کہ ’کورونا ‘ 2006 میں امریکا کی ایک کمپنی نے حکومت سے پیٹنٹ یا منظوری حاصل کی، 2014 میں یہ ظاہر کرنے کے لیے یہ کسی ایک جگہ سے حاصل نہیں کیا گیا ہے تو اس کی ویکسین کی پیٹنٹ ڈالی گئی لیکن اسے نومبر 2019 میں باقاعدہ منظور کیا گیا جس کی ویکسین اسرائیل میں بننا شروع ہوئی ہے۔

دوسری جانب اس بارے میں اسرائیل نے یہ واضح اعلان کیا ہے کہ جو ملک ہمیں مانتے ہیں صرف انہیں ویکسین مہیا کی جائے گی ۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرنا بھی ضروری سمجھا کہ امریکا ، چین کی ترقی سے پچھلے کچھ عرصے سے گھبراہٹ کا شکار تھا۔

سابق سفیر نے اپنے ویڈیو پیغام میں پیٹنٹ نمبر کے حوالے سے تفصیلات بھی بتائیں۔

سابق سفیر کا کہنا تھا کہ کورونا کو انگلینڈ کے پیر برائٹ انسٹیٹیوٹ میں بنایا گیاجس کی مالی مدد بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو دنیا بھر میں گھومتے ہیں کہ ہم آپ کی مدد کے لیے آئیں ہیں، لوگوں کی صحت کے حوالے سے فکر مند ہیں، تاہم ان کے ارادے کچھ اور ہی ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وائرس کو بنانے کے لیے جان ہاپکنز ، گیٹس فاؤنڈیشن اور ورلڈ اکنامک فورم نے مالی مدد کی ۔

انہوں نے کورونا کو مخصوص’کوویڈ -19‘ نام دینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ کورونا کو سینٹر آف ڈیسیس کنٹرول (سی ڈی سی) کی اجازت سے بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ووہان میں بیماری پھیلانے سے پہلے مذکورہ ممالک نے اس کی دوائی بنانے کی ضرورت محسوس کی اور ’ایونٹ 201‘ نامی ایک دوائی کی کمپیوٹر پر مشق بھی کی۔

انہوں نے اس بات سے بھی پردہ اٹھایا کہ انگلینڈ میں اس وقت ایک چینی بائیولوجسٹ کیڈک چینک کو حراست میں رکھا گیا ہے۔

سابق سفیر کا یہ ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔