مسیحاؤں کو سلام....

April 05, 2020

دنیا میں بہت سے ایسےشعبے ہیں، جن میں انسان اپنی خوشی کے لیے، تو کبھی گھر والوں کی خوشی کی خاطر قدم رکھتا ہے۔ ایسا ہی ایک شعبہ، میڈیکل یا طِب کا بھی ہے۔ ویسے تو ہمارے معاشرے کے بچّوں کی اکثریت بڑے ہو کر ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھتی ہے، لیکن چند خوش نصیب، انتہائی محنتی اور لائق فائق طلبہ ہی مسیحائی کے درجے پر فائز ہوپاتے ہیں۔ بچپن میں ڈاکٹر بننا جتنا آسان اور سہل لگتا ہے، حقیقت اس کے اُلٹ ہی ہوتی ہے۔ ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے میں دن رات کی محنت، کئی کئی گھنٹوں کی پڑھائی ،لا تعداد امتحانات سے گزرنے کے بعد ایک طالبِ علم مسیحائی کے درجے پر فائز ہوتا ہے اور دیگر شعبوں کے بر عکس ، ڈگری ملنے کے بعد اس کی زندگی آسان نہیں، مزید مشکلات،امتحانات میں گِھر جاتی ہے کہ انٹرن شِپ، ہاؤس جاب، اسپیشلائزیشن جیسے مختلف مراحل جو اس کے منتظر ہوتے ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز ہوں، جونیئر زیا سینئر زہر ایک انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار اس شعبے میں قدم رکھتا ہے۔

ایک مخلص ڈاکٹر کی بس یہی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا مریض جلد از جلد صحت یاب ہوجائےاور انسانیت کی اس خدمت میں پیرامیڈیکل اسٹاف بھی پیش پیش ہوتا ہے، جسے ڈاکٹرز کا بازو کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔ آج کل پوری دنیا کو کوڈ 19نامی ایک وبا نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، جہاں شہروں کے شہر لاک ڈاؤن کر دئیے گئے ہیں، تمام لوگوں کو گھر میں رہنے یا ’’ورک فرام ہوم‘‘ کی ہدایات دی گئی ہیں، وہیں طبّی عملہ جاں فشانی سے، اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر دن، رات اسپتالوں میں ڈیوٹیز دے رہا ہے۔ حالاں کہ اس بیماری سے انہیں سب سے زیادہ خطرہ ہے کہ وہ مریضوں کے بہت قریب رہ کر ان کا علاج معالجہ کر رہے ہیں، پر اپنی جانوں، اپنی فیملیز کی پروا کیے بغیر بس وہ اپنا فرض نبھانے میں مصروف ہیں۔ اگر آج یہ مخلص ڈاکٹر زنہ ہوتے ، تو شرحِ اموات کہیں زیادہ ہوتی۔

یقیناً ڈاکٹر زکو انسانیت کی اس بے لوث خدمت کا صلہ آخرت میں بھی ضرور ملے گا اور دنیا میں بھی سر خ رُو ہوں گے۔ہم تو فقط اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ ’’سلام اورسلامتی ہو ساری دنیا کے ڈاکٹرز پر، جوہر صنفی، نسلی، مذہبی امتیاز کے بغیرخلقِ خدا کی خدمت میں مصروفِ عمل ہیںاور لوگوں کو زندگی کی طرف واپس لارہے ہیں۔اللہ پاک انسانیت ان کے مسیحاؤں کا حامی و ناصر ہو۔‘‘

( قرۃالعین فاروق،حیدرآباد )