تھلیسیمیا کے مریض بچوں کو عطیات ملنا بند ہوگئے

April 01, 2020

تھلیسیمیا کے مریض بچوں کو عطیات ملنا بند ہوگئے

تھلیسیمیا کے مریض بچوں کو زندہ رہنے کے لیے ہر 10 سے 12 دن بعد تازہ خون کی ضرورت رہتی ہے، مگر لاک ڈاؤن کی صورت حال کے باعث خون کے عطیات ملنا تقریباً بند ہو گئے ہیں۔

بچوں نے صحت مند شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے لیے خون کے عطیات جمع کراتے رہیں۔

لاک ڈاؤن سےجہاں خطرناک کورونا وائرس کاپھیلاؤ روکنے میں خاطرخواہ مدد ملی ہے، وہاں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔

ان ہی نقصانات میں سے ایک تھلیسیمیا کےمریض بچوں کی مشکلات میں اضافہ ہے،جن کیلئےہر 10 سے 12 دن بعد تازہ خون زندگی کی علامت ہوتا ہے۔

تھلیسیمیا کےمریض بچے ان دنوں حسرت و یاس کی تصویر بنے تازہ خون دینے والوں کے منتظر ہیں۔

بچے لاہور میں تھلیسیمیا کے مریض بچوں کے لئے خون جمع کرنے والے ادارے سندس فاؤنڈیشن کے منتظمین نے بتایا کہ انہیں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات کی جانب سے خون کا عطیہ ملتا تھا، لیکن اب چھٹیوں کے باعث یہ عطیہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

سندس فاؤنڈیشن ڈاکٹرز اور مریض بچوں نے تندرست شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور ان کی زندگی کا چراغ گُل ہونے سے بچانے کیلئے خون کے عطیات جمع کرائیں۔