کورونا کا علاج: حکومت کراچی میں چند اسپتال مختص کرے، ڈاکٹر عاصم

April 01, 2020

سابق وفاقی وزیر اور ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال کراچی کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کو کورونا وائرس کے علاج کے لیے چار سے پانچ اسپتال مختص کر دینا چاہئیں۔

انکا کہنا تھا کہ خاص طور پر وہ اسپتال جنہیں حکومت اربوں روپے کی گرانٹ دیتی ہے، جبکہ شہر کے دیگر بڑے سرکاری اسپتالوں بشمول جناح اسپتال اور سول اسپتال کراچی کو بقیہ تمام امراض کے علاج پر توجہ دینا چاہیے۔

انسان صدیوں سے وباؤں کا مقابلہ کرتا آیا ہے اور اس وبا سے بھی نمٹ لے گا، کرونا وائرس کے حوالے سے اتنا خوف و ہراس پھیلا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہر شخص پریشان ہے، لاک ڈاؤن مسئلے کا حل نہیں بلکہ سماجی طور پر دوری اور عوام میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔

کراچی میں صرف دس سے پندرہ انتہائی نگہداشت فراہم کرنے والے ماہرین موجود ہیں جو کہ کروڑوں کی آبادی کے لیے انتہائی ناکافی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو جنگ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا کہ ان کے اسپتال نے مارچ کے پہلے ہفتے سے ہی کورونا وائرس کی تشخیص شروع کردی تھی اور اب تک انہوں نے سات ہزار سیمپل ٹیسٹ کیے ہیں جن میں سے گیارہ افراد کے ٹیسٹ ٹیسٹ مثبت آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ عالمی معیار کی ترکی میں تیارکردہ کٹس اور مشینوں کے ذریعے کورونا وائرس کی تشخیص کر رہے ہیں، ضیاء الدین اسپتال کے پاس اس وقت چار پی سی آر مشینیں موجود ہیں جبکہ وہ مزید دو مشین حاصل کرنے جارہے ہیں۔ اس وقت ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال میں ایک دن میں 200 کورونا وائرس کے سیمپل ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہے جسے آنے والے دنوں میں مزید بڑھایا جائے گا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ کراچی میں صرف دو ڈائیگنوسٹک لیبارٹریاں، پاکستان نیشنل ایکریڈیٹیشن کونسل سے توثیق شدہ ہیں ان میں سے ایک ضیاالدین اسپتال ہےجبکہ دوسری ڈاؤیونیورسٹی لیب شامل ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ضیاء الدین اسپتال پرائیوٹ سیکٹر کا کراچی میں سب سے بڑا اسپتال ہے لیکن بدقسمتی سے حکومت سندھ اور محکمہ صحت نے انہیں کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دو کیمپسز میں 'پوزیٹو پریشر' اور ہیپا فلٹرز سے لیس آئسولیشن وارڈ بنانے جارہے ہیں جہاں پر کورونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کو رکھا جائے گا اور ان کا علاج کیا جائے گا۔

ضیاءالدین اسپتال کے 25 فیصد بیڈ انتہائی نگہداشت فراہم کرنے کے لیے مختص ہیں جبکہ ترقی یافتہ دنیا کے اسپتالوں میں 50 فیصد بیڈ مریضوں کو انتہائی نگہداشت فراہم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر حکومت سندھ کو مشورہ دیا کہ وہ فوری طور پر اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت فراہم کرنے والے ماہرین کی ٹریننگ شروع کرے، کیونکہ اس وقت پورے کراچی میں صرف دس سے پندرہ ایسے اسپیشلسٹس موجود ہیں جو کہ انتہائی نگہداشت کی سہولت فراہم کرسکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے بعد صحت کا شعبہ بہت حد تک تبدیل ہو جائے گا، مریض اور ڈاکٹر ایک دوسرے سے ملے بغیر انٹرنیٹ اور ٹیلی میڈیسن کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں گے جس کے نتیجے میں اسپتالوں پر سے مریضوں کا دباؤ کم ہو جائے گا، میڈیکل ٹیسٹ کے لیے نمونے گھروں سے لیے جائیں گے جبکہ مریضوں کو ادویات بھی ان کے گھروں پر فراہم کردی جائیں گی۔