وقت وقت کی بات ہے۔!

April 02, 2020

ہندو دھرم کے نواتری تہوار کے نو دن کے روزوں کا اختتام ہوگیا ہے، گزشتہ برسوں کی طرح میں نے یہ روزے پورے رکھے ، رواں برس کی نمایاں بات کورونا وائرس کے تناظر میں مکمل وقت اپنےخاندان کے ساتھ گھر میں گزارنا تھا، اس موقع پر پاکستان کی ترقی و خوشحالی بالخصوص دنیا کے تمام انسانوں کو کورونا جیسے موذی وبائی مرض سے دور رکھنے کیلئے خصوصی دعائیں بھی مانگیں۔ میں نے اپنی مصروف سیاسی و سماجی زندگی میں کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ دنیا کا تمام کاروبار زندگی ٹھپ ہوکر رہ جائے گا، امیر غریب سب گھروں میں محصور ہوجائیں گے، ہر وقت آسمانوں میں محوپرواز رہنے والے ہوائی جہازبچوں کے کھلونوں کی مانند ہوجائیں گے،دنیا کے پررونق سیاحتی مقام انسانوں کی راہ تکیں گے، انسان کی ہزاروںسالوں کی تاریخ میں یہ منفرد موقع ہے کہ دنیا کے تمام خطوںمیں بسنے والے انسان ایک صفحے پر ہیں، انہیں ایک ایسے نادیدہ سفاک دشمن وائرس کا سامنا ہے جو کسی تفریق کے بغیر انسان کو نشانہ بنارہا ہے، دورجدید کے انسان نے ٹیکنالوجی اور میڈیکل کے شعبوں میں مہارت حاصل کرکے خدا کو بھلا دیا تو آج خدا نے اپنے گھر کے دروازے بند کرکے اظہارِ ناراضگی کردیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آج یہ وقت خدا کو پھر سے یاد کرنے کا ہے جس کے نزدیک دنیا کے سب انسان برابر ہیں۔مجھے حالیہ دنوں میںعبادت کے ساتھ سوشل میڈیا اور دنیا بھر کے مختلف اخبارات کا مطالعہ کرنے کا بہترین موقع مل رہا ہے، عالمی میڈیا میں شائع ہونےوالی کچھ ایسی حیران کُن خبریں میری نظر سے گزری ہیں جنہوں نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا ۔موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم 2016ء میں امریکہ اور ہمسایہ ملک میکسیکو کے بارڈر پر ایک بڑی دیوار کی تعمیر کا نعرہ بلند کیاتھا جس کا مقصد میکسیکو سے غیرملکی تارکین وطن کی آمد کو روکنا تھا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار میں آکر ہر صورت دیوار میںتوسیع یقینی بنائیںگےاور اس کا خرچ میکسیکو کو ادا کرنے کا پابند بنائیں گے، دوسری طرف میکسیکو کے صدر نے ملکی معیشت کے تناظر میں ادائیگی سے معذرت کرلی تھی، آج امریکی میڈیا میں ٹرمپ وال کے اس حوالے سے چرچے ہیں کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر میکسیکو کے باشندے اب امریکی شہریوں کا داخلہ اپنے ملک میں بند کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کیا کبھی کسی نے یہ سوچا تھا کہ ایسا وقت بھی آئے گا کہ میکسیکو امریکہ سے آنے والی ہر قسم کی ٹریفک کو روک دے گا؟تازہ اطلاعات کے مطابق اس وقت امریکہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد پونے دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 2800 کے قریب امریکی شہری جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ دوسری طرف میکسیکو میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔اسی طرح مغربی اور بھارتی میڈیا نے عالمی جریدے بلوم برگ کی اس خبر کو نمایاں انداز میں شائع کیا جس میں پاک چین تعلقات کے تناظر میں سی پیک منصوبے کو زیربحث لایا گیا ہے، گزشتہ ماہ مغربی جریدے کا دعویٰ ایسے وقت سامنے آیا تھا جب چینی قیادت اپنے ملک میں کورونا وائرس پر قابو پانے میں مصروف تھی، جریدے کے مطابق سات سال قبل منظرعام پر آنے والے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی کامیابی کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں، بلوم برگ نے اپنی اشاعت میں منفی پہلو اجاگر کرتے ہوئے اسے کوریڈور ٹو نوویئر(Corridor to nowhere)کا بھی نام دیا جو کسی طرف جانے کے قابل نہیں ہے۔تاہم زمینی حقائق یہ بتلاتے ہیں کہ آج ایک مہینے بعد چین کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کے سامنے فاتح کی صورت میں سامنے آیا ہے، اپنے ملک میں مکمل قابو پانے کے بعد چینی ڈاکٹرز بمعہ میڈیکل سازوسامان پاکستان پہنچ چکے ہیں، مجھے یقین ہے کہ عنقریب چین کے تعاون سے پاکستان کورونا وائرس کو شکست دینے والا دنیا کا دوسرا ملک بننے میں کامیاب ہوجائے گا۔حالیہ صورتحال میں مجھے سی پیک کا مستقبل نہایت تابناک نظر آتا ہے اوربہت جلد چین کے ڈاکٹرزاور امدادی سامان یورپ ، امریکہ اور دیگر علاقوں میں بسنے والوں کو کورونا سے نجات دلانے کیلئے سی پیک کا راستہ اختیار کریں گے۔ ہندو دھرم میں پیدائش سے منگنی، شادی ، نیا کاروباراور دیگرزندگی کے اہم معاملات کا تعین جوتشی ستاروں کی چال دیکھ کرکرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کسی بھی اہم کام کے سلسلے میں جوتشی کے مشوروں کو کافی اہمیت دی جاتی ہے۔کورونا وائرس کے حوالے سے مجھے مختلف جوتشیوں کے خیالات سے آگاہ ہونے کا موقع بھی ملا ہے، ستاروں کی چال پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ فی الحال ستارے گردش میں ہیں تاہم رواں مہینے اپریل کے وسط میں حالات بہتر ہونا شروع ہوجائیں گے ، مئی کے اختتام تک کورونا وائرس کے خلاف اہم پیش رفت سامنے آئے گی جبکہ ستمبر سے نومبر کے درمیان یہ موذی مرض مکمل شکست سے دوچار ہوجائے گا۔ آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ اپنے آپ اور اپنے چاہنے والوں کو اس خطرناک عفریت سے محفوظ رکھیں تو ہمیں اپنے سماجی گناہوں کا کفارہ قرنطینہ کی صورت میں ادا کرناہوگا، ہمیں ہر صورت گھروں سے باہر نکلنے سے اجتناب کرنا ہوگا، اپنی روزمرہ زندگی میں صفائی ستھرائی کواپنانا ہوگا اور گھروں میں بیٹھ کر فیملی کے ساتھ عبادت کے ذریعے خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی جستجو کرنی ہوگی ۔کورونا بحران نے ثابت کردیا ہے کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی، کل تک جو ممالک اپنی جدید ٹیکنالوجی ، مستحکم معیشت اور ماڈرن طرز زندگی پر ناز کرتے تھے آج وہ بھی تیسری دنیا کے ممالک کے شہریوں کی مانند بے بس نظر آرہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو خدا کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق برداشت، تحمل اور رواداری کے سنہری اصولوں پر ڈھال لیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)