ڈیمرج چارجز کی معافی، ٹرمینل آپریٹرز کا ایف بی آر احکامات ماننے سے انکار

April 02, 2020

کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر کام کرنے والے ٹرمینل آپریٹرز نے ایف بی آر کے احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے، کورونا وائرس کی وجہ سے درآمدی کنسائمنٹس کی تاخیر سے کلیئرنس پر جرمانہ(ڈیمرج چارجز) معاف کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کی وجہ سے کاروباری برادری میں تشویش بڑھ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے ملک بھر اور خصوصاً سندھ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے گڈز ٹرانسپورٹ معطل ہوئی تو امپورٹرز نے پورٹس سے کنسائمنٹس کی کلیئرنس بھی روک دی اور اس طرح ہزاروں کنٹینرز پورٹس پر پھنس گئے۔

تاہم جب وفاقی حکومت نے ملک میں گڈز ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل پر عائد پابندی ختم کی تو کاروباری برادری نے حکومت سے رابطہ کر کے اپیل کی کہ وہ ٹرمینلز آپریٹرز کو پابند کریں کہ وہ امپورٹرز سے تاخیر سے کلیئرنس پر صرف پرنسپل فیس چارج کریں جرمانے کی رقم معاف کر دی جائے جس پر 31 مارچ کو ایف بی آر کے سیکریٹری سید محمد حسین کی جانب سے ایک نوٹیفیکشن جاری ہوا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ٹرمینل آپریٹرز ڈیمرج معاف کر دیں۔

لیکن ٹرمینلز آپریٹرز نے اس صورتحال میں بھی یہ اضافی جرمانہ معاف کرنے سے انکار کر دیا ہے، اس سلسلے میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اور ہیلپ ڈیکس کے انچارج خرم اعجاز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ ٹرمینل آپریٹرز اس پر عمل نہیں کر رہے اس کے لیے انہوں نے کچھ تکنیکی جواز تلاش کر لیے ہیں۔

ٹرمینل آپریٹرز کا موقف ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ڈیمرج ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے حکم نہیں دیا گیا، اور یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم ڈیمرج ختم کریں یا نہیں۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں کوروناوائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے اور درآمدکنندگان و کلیئرنگ ایجنٹس کو درآمدی کنسائمنٹس کی ترسیل میں گاڑیوں کی عدم دستیابی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔جس کی وجہ سے سیکڑوں کنسائمنٹس پورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں اور درآمدکنندگان پر پورٹ ڈیمرج اور شپنگ کمپنیوں کا ڈیٹینشن چارجز کا اضافی بوجھ پڑرہا ہے۔

دریں اثنا اس سلسلے میں آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد شرجیل گوپلانی اور دیگر نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے چھوٹے تاجروں اور در آمد کنندگان نے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور تمام متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن اور معیشت کی بدحالی کو قابو میں لانے کے لئے فوری طور پر درآمدکنندگان کے لئے 15 مارچ سے 14 اپریل تک ڈیمرج کی معافی کو یقینی بنایا جائے، ساتھ ہی ان 30 یوم کے دوران آنے والے کنٹینرز پر ڈیٹینشن چارجز معاف کئے جائیں۔

لاک ڈاؤن کے باعث درآمد کنندگان کا سرمایہ مارکیٹوں میں پھنس گیا ہے، جس کے باعث ان کنٹینرز کو ریلیز کرانے کے لئے ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے، اس لئے حکومت درآمد کنندگان کو آسان اور بلاسود قرضے ان کی ٹریڈنگ کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر مدد فراہم کرے اور پورٹ سے جو کنٹینرز ریلیز ہوں ان کو مارکیٹوں اور وئیر ہاؤس میں حفاظت سے پہنچانے میں ان کی مدد کی جائے اور اس سلسلے میں پولیس اور دیگر اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہماری بھرپور مدد کریں۔

محمد شرجیل گوپلانی نے کہا کہ اس وقت چھوٹے تاجروں اور در آمد کنندگان کو متعدد مسائل درپیش ہیں۔ پاکستان اپنی ضرورت کی بے شمار اشیاء در آمد کرتا ہے اس طرح تقریباً 1500 سے 1600 کنٹینرز یومیہ پورٹ پر آتے ہیں۔ موجودہ لاک ڈاؤن کی وجہ اب تک تقریباً 20000 کی تعداد تک پہنچ چکے ہیں اوران کنٹینرز پر ٹرمینل آپریٹرز کی طرف سے ڈیمرج اور شپنگ کمپنی کی طرف سے ڈیٹنیشن چارج وصول کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نوٹس کے باوجود ٹرمینل آپریٹرز نے اس نوٹس کو نا مانتے ہوئے ڈیمرج معاف کرنے سے مکمل طور پر انکار کردیا ہے۔ اگر اس ابہام کا فوری حل نہ نکالا گیا تو کم از کم 80 لاکھ سے 1 کروڑ تک یومیہ کا ڈیٹینشن چارج ادا کرنا پڑے گا اور یہ ایک بڑی رقم زرمبادلہ کی صورت میں بیرون ملک چلی جائے گی۔

اس بحران کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ ڈالر کے ریٹ کا بڑھ جانا بھی ہے، چونکہ ڈیٹینشن چارجز کی ادائیگی ڈالرز میں ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اخراجات میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے جو کہ چھوٹے تاجروں کے لیے کسی طور قابل برداشت نہیں ہے۔ ان رہنماؤں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور تمام متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بحران میں تاجر برادری کو تباہ ہونے سے بچائیں اور فوری طور پر اس کا لائحہ عمل طے کریں۔