آئیڈیل گھر کیلئے 25 قوانین

April 03, 2020

افروز جہاں

والدین کو ان 25قوانین میں سے جو مناسب لگیں وہ اختیار کرلیں یا ان میں ترمیم و اضافہ کر لیں۔

1: گھر کا ہر فرد نماز کو اس کے وقت پر ادا کرے گا۔

2:برائے مہربانی" اور "جزاک الله" کے کلمات بنیادی ضوابط ہونگے جن سے کوئی بھی بری نہیں ہوگا۔

3: کوئی "مار پٹائی"، کوئی "گالم گلوچ" یا کوئی بھی "لعن طعن" والی ایسی بات نہیں ہوگی جس سے بدذوقی کا احساس ہو۔

4:اپنے محسوسات اور خیالات کو ادب و احترام اور وضاحت کے ساتھ بتا دیجیئے۔

5: جو کوئی بھی جس جس چیز کو (دروازہ، کھڑکی، ڈبہ، پلیٹ) کھولے گا اُسے بند بھی کرے گا، کچھ گر جائے تو اُسے اٹھائے گا-

6: جگہ کو اُس سے زیادہ صاف کر کے رکھے گا جیسے پہلے تھی۔

7: جو کوئی بات کرے گا، اُسے ٹوکے بغیر سنی جائے گی اور بات کو درمیان میں سے کوئی نہیں کاٹے گا۔

8: دو اشخاص دوسروں کے سامنے اتنے دھیمے لہجہ میں ہرگز گفتگو نہیں کریں گے کہ کوئ سن نہ سکے-

9: گھر کے بزرگ/ سربراہان/ والدین کوئ بات/مشورہ یا حکم دیں اسے من و عن ماننا ہو گا خواہ آپ کو غلط لگے یا حقیقتا" غلط ہو-

10: گھر میں داخل اور خارج ہوتے ہوئے سلام کرنا ہوگا۔

11: گھر کا ہر فرد روزانہ قرآن مجید سے ایک رکوع کی ترجمہ کے ساتھ تلاوت کرے گا۔

12: جو ہم سے ملنے آئے وہ ہمارے قوانین کا احترام کرے۔

13: گھر کا کوئی بھی فرد اپنے کمروں میں جا کر کچھ نہیں کھائے گا۔

14: رات کو 11بجے کے بعد کوئی بھی نہیں جاگے گا۔

15: صبح فجر سے پہلے ہر شخص بشمول بچے اور بوڑھے جاگ جانا ہو گا-

16: سمارٹ فون اور ڈیوائسز صرف 9 بجے سے9 بجے کے درمیان میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

17: والدین کے لئے احتراما کھڑا ہونا، اُن کے سر پر بوسہ دینا یا اُن کے ہاتھ چومنا ضروری شمار ہوگا۔

18: مل کر بیٹھنے کا وقت طے کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی مواصلاتی ڈیوائس (فون/پیڈ) کا استعمال منع ہوگا۔

19: کھانے پینے کے وقت میں سب کی حاضری اور شمولیت ضروری ہوگی۔

20:گھر کے سارے افراد گھر اور گھر میں موجود ہر شئے کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔

21 :اپنا کام ہر کوئی خود کرے گا، کوئی کسی دوسرے پر حکم نہیں جھاڑے گا۔

22: گھر کے سربراہان اپنا کام کسی کو کہہ سکتے ہیں اور اس کی تعمیل ہو گی-

23: خاندان اور اُس کی ضروریات کسی بھی دوسری ضرورت پر مقدم اور پہلے کی جانے والی شمار ہوں گی۔

24: کوئی بھی کسی کے کمرے یا علیحدگی والی جگہ پر دروازہ کھٹکھٹائے یا اس کی اجازت کے بغیر داخل نہیں ہوگا۔

25: مہمان کے آنے پر خوش ہوا جائے، خوشی کا اظہار کیا جائے، انہیں ان کے مرتبہ سے بڑھ کر خوش آمدید کہا جائے-مہمان کی خاطر مدارات اپنی حیثیت سے بڑھ کر کی جائے، حتی کہ اصراف کیا جائے، کیونکہ مہمان کے سامنے پیش کی جانے والی چیزوں کا اللہ کے ہاں حساب نہ ہو گا- مہمان اپنے ساتھ اللہ کی رحمت لاتا اور میزبان کی تمام بلایات، تکالیف، امراض، پریشانیاں، مصیبتیں اور نحوستیں آپنے ساتھ لے جاتا ہے-