’سوشل میڈیا جھوٹی خبروں کا گڑھ بنتا جارہا ہے‘

April 03, 2020

’سوشل میڈیا جھوٹی خبروں کا گڑھ بنتا جارہا ہے‘

سوشل میڈیا فیک نیوز کا گڑھ بنتا جارہا ہے، اس پر وائرل ہونے والی بہت سی معلومات جھوٹی اور بے بنیاد ہوتی ہیں۔

لوگ اپنی سادہ لوحی میں ایسی جھوٹی خبروں پر اعتماد بھی کرلیتے ہیں، سوشل میڈیا کا ایسا ہی ایک جھوٹا حال ہی میں سامنے آیا۔

آج کل سوشل میڈیا پر کچھ تصویریں وائرل ہیں، ان تصویریوں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کرنسی نوٹ سڑکوں پر پڑے ہیں۔

سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ یہ کرنسی نوٹ اٹلی کے لوگوں نے سڑکوں پر پھینک دیے ہیں کیونکہ یہ کرنسی ان کے کام کی نہیں ہے۔

یہ بات سراسر جھوٹ ہے حقیقت کا اس سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایسی ہی کچھ اور تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہیں، جن کے بارے میں کیپشن دیا گیا ہے کہ وینزویلا کے شہر میریڈا میں بینک لوٹا گیا اور ڈاکوؤں نے وینزویلا کی کرنسی کو سڑک پر پھینک دیا کیوں کہ اس کی قدر نہیں، جسے بعد میں لوگوں نے آگ لگا دی۔

اسی طرح مارچ 2019 کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہوئی، جس میں گٹر میں پڑی ہوئی کرنسی کی تصویروں کے بارے میں کیپشن لکھا گیا کہ یہ وینزویلا کی کرنسی ہے جس کو کوئی قدر نہیں۔

یہ بات بھی سراسر جھوٹ ہے حقیقت کا اس سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس وائرل فوٹو کا کیپشن گمراہ کن ہے کیونکہ اس تصویر میں گٹر میں پڑے ہوئے نوٹ اصل میں وینزویلا کی پرانی کرنسی، بولیور فوورٹے کی ہے، جو اگست 2018 میں ختم کردی گئی۔

اس کی جگہ نئی کرنسی بولیور سوبرانو کے نام سے متعارف کرائی گئی، بولیور فوورٹے 5 دسمبر 2018 کو مکمل طور پر ختم ہو گئی تھی اور وائرل ہونے والی تصویر 11مارچ 2019 کی ہے یعنی اس وقت تک پرانے نوٹ کینسل ہو چکے تھے اور ان کی کوئی قدر نہیں تھی، کرنسی کی تبدیلی کی خبر کو سی این این نے بھی رپورٹ کیا تھا۔

حقیقت میں وینزویلا میں 2013 میں معاشی بحران شروع ہوا تھا، بلومبرگ، نیو یارک ٹائمز اور فاکس نیوز جیسے خبر رساں اداروں نے وسیع پیمانے پر مسائل کا حوالہ دیا ہے، جس کی وجہ سے ملک کا موجودہ معاشی بحران پیدا ہوا ہے، جس میں تیل کی قیمتوں میں کمی، حکومتی بدعنوانی، سیاسی بدامنی اور سوشلسٹ پالیسیاں شامل ہیں۔