کورونا کا علاج صرف سماجی دوری اختیار کرنے میں ہے، وزیراعلیٰ سندھ

April 05, 2020

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کے حوالے سے اپنے ایک خصوصی پیغام میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ لوگوں سے سماجی دوری اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں 5 اپریل کی صبح 8 بجے تک 8931 کیسز ٹیسٹ کیے گئے، ان میں سے 881 مثبت آئے۔881 میں سے اب 743 افراد کورونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہیں۔ 26 فروری سے اب تک 120 افرد اس مرض سے صحتیاب ہو کر اپنے گھروں میں جاچکے ہیں۔ 4 اپریل کی صبح 8 بجے سے 5 اپریل صبح کی 8 بجے تک 68 نئے افراد صحتیاب ہوئے ہیں۔

انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ 15 لوگ اس وائرس کی وجہ سے آج صبح 8 بجے تک اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 743 میں سے 380 اپنے گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جبکہ 224 حکومتی آئسولیشن سینٹر میں ہیں اور 139 مختلف اسپتالوں میں ہیں۔

ہم نے گھروں میں آئسولیٹ کرنے کی جو حکمت عملی تیار کی اس میں وہ لوگ جو گھروں میں آئسولیٹ ہوسکتے ہیں، یعنی جن میں کوئی خاص علامات نہ ہوں بلکہ ہلکی پھلکی ہوں، تو وہ اپنے گھروں میں آئسولیٹ ہوسکتے ہیں۔

اسی مد میں 380 افراد گھروں میں آئسولیٹ میں ہیں اور جن کو گھروں میں آئسولیٹ کی سہولت میسر نہیں یا اُس کی وجہ سے گھر کے دیگر افراد متاثر ہوسکتے ہیں تو اُن کو ہم حکومتی آئسولیشن سینٹر میں رکھتےہیں۔ اسی طرح 224 حکومتی آئسولیشن سینٹر میں ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے ہر ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ ریپڈ ریسپانس ٹیم بنائی ہے۔ یہ ریپڈ ریسپانس ٹیم قابل اور ماہر افراد پر مشتمل ہے۔ یہ ٹیم کورونا کے مریضوں کی نشاندہی کرے گی اور مشتبہ افراد کا ٹیسٹ کرے گی اگر ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو وہ مریض کو گھر میں آئسولیٹ یا گورنمنٹ کے آئسولیشن سینٹر میں یا پھر کسی گورنمنٹ کے اسپتال میں منتقل کرے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر مریض زیادہ تشویش ناک حالت میں ہے تو اُسے کسی بڑے اسپتال میں منتقل کیا جائے گا تاکہ اُس کی زیادہ بہتر دیکھ بھال ہوسکے۔

مراد علی شاہ نے قوم سے اپیل کی کہ وہ گھروں میں رہیں۔ اگر خدانخواستہ کسی میں کورونا کی علامات پائی جاتی ہیں تو وہ گورنمنٹ کے نمبر جو آپ سب کو موصول ہوچکے ہیں اُس پر رابطہ کریں، گورنمنٹ کی ٹیم خود آپ کے پاس آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ٹیم ہدایت نہیں دیتی تو اس وقت تک کسی سے ملنے جلنے سے پرہیز کیا جائے۔ اس مرض کا صرف ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے کہ آپ سب سماجی دوری اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ 123 افراد جو صحتیاب ہوئے ہیں ان کو کوئی دوا یا ویکسین نہیں دی گئی یہ صرف سماجی آئسولیشن میں تھے، جس کی وجہ سے وہ صحتیاب ہوئے۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایک بار کوئی مریض اگر حکومت کے ریڈار پر آجاتا ہے تو اس کے بعد حکومت اُس کا خود خیال رکھتی ہے۔ ڈاکٹرز ٹیلی فون پر مریض کو ہدایات دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے کہ وہ کسی دوسرے شخص کو متاثر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ وبا پوری دنیا میں پھیلی ہوئی، ہم اپنا حصہ اس میں اس طرح ڈال سکتے ہیں کہ سماجی دوری اختیار کریں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اللّٰہ پاک کا شکر ہے کہ ابھی تک غریب علاقوں یا کچی آبادیوں سے کوئی کیس سامنے نہیں آیا، اگر ان علاقوں میں کوئی کیس سامنے آیا تو صورتحال پر قابو پانا کافی مشکل ہوجائے گا، کیونکہ ان علاقوں میں لوگ ایک دوسرے کے قریب قریب رہتے ہیں اور کئی کئی افراد ایک ہی گھروں میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وبا سے بچنے کے لیے ہی ہم نے یہ لاک ڈائون کی حکمت عملی تیار کی ہے۔ ہم نے لوگوں سے کہا کہ وہ ایک دوسرے سے نہ ملیں اور ہم نے دکانیں اور انڈسیٹریز بھی اسی وجہ سے بند کی ہیں تاکہ لوگ اس وبا سے محفوظ رہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا مزید کہنا ہے کہ ہم سب کو مل جل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے اور اس کا مقابلہ یہ ہے کہ اس مرض سے دور رہیں۔ اگر 14 اپریل تک ہم نے اس لاک ڈائون کو کامیاب کیا تو ہم اس وبا کو کم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ آئیں ہم سب مل کر حکومت سندھ کا ساتھ دیں، حکومت پاکستان کا ساتھ دیں، اپنے گھروں میں رہیں اور ایک دوسرے سے سماجی دوری اخیتار کریں۔