منصوبہ بندی کے فقدان نے اسلام آباد کے قرنطینہ مراکز بھر دیے

April 06, 2020

منصوبہ بندی کے فقدان نے اسلام آباد کے قرنطینہ مراکز بھر دیے

منصوبہ بندی کے فقدان کے سبب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے جزوی انٹرنیشنل فلائٹ آپریشن کی زیادہ تر پروازیں اسلام آباد اتارنے سے اسلام آباد کے قرنطینہ مراکز بھرگئے۔

قومی ایئر لائن کے جزوی بحال ہونے والے انٹرنیشنل فلائٹ آپریشن کے دوران بیرون ملک سے آنے والی زیادہ تر فلائٹس کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اتارنے کا سلسلہ جاری ہے۔

فلائٹس کی کثرت سے اسلام آباد میں قرنطینہ مراکز اور اسپتالوں پر یک دم بوجھ بڑھ گیا ہے۔

ان مسافروں کو ایئر پورٹ سے قرنطینہ منتقل کیا جاتا ہے اور پھر کورونا ٹیسٹ رپورٹ منفی آنے والوں کو ہی گھروں کو جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

اکثریتی مسافروں کا تعلق جڑواں شہروں سے نہیں لیکن اسلام آباد میں زیادہ تر فلائٹس لانے سے وفاقی دارالحکومت اس وقت کورونا کے مشتبہ اور کنفرم مریضوں کا اکثریتی علاقہ بن چکا ہے۔

ابتدائی چند پروازوں کی آمد کے بعد اسلام آباد کے 6 قرنطینہ مراکز میں 6 سو مشتبہ مریضوں کو رکھنے کی گنجائش پوری ہونے کے بعد اب اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے مزید قرنطینہ مراکز بنانے کے لیے مقامی ہوٹلوں کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔

مسافر پروازوں کو دوسرے شہروں میں نہ اتارنے کی پالیسی سے اسلام آباد میں صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔

اس کے علاوہ اب جن مسافروں کے کورونا ٹیسٹ کے نتائج مثبت آ رہے ہیں انہیں اسلام آباد کے مقامی اسپتالوں میں ہی منتقل کرنے سے مقامی مریضوں کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے۔

استنبول سے پاکستانیوں کو واپس لانے والی صرف ایک پرواز پر 22 مسافروں کا کورونا رزلٹ مثبت آ یا ہے۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو وفاقی دارالحکومت کے اسپتالوں میں مقامی مریضوں کا علاج شائد آئندہ چند روز میں ممکن ہی نہ رہے۔