قیدیوں کی رہائی پر تنازع، طالبان کا افغان حکومت سے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان

April 08, 2020

قیدیوں کی رہائی پر تنازع، طالبان کا افغان حکومت سے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان

کابل، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک)افغان طالبان نے کابل حکومت کیساتھ قیدیوں کی رہائی پر تنازع کے بعد مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا ، افغان طالبان کے ایک ترجمان سہیل شاہین نے ایک ٹوئٹ میں اعلان کیا ہے کہ طالبان کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری نہیں رکھ سکتے،طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نےکہا کہ ان کی ٹیکنیکل ٹیم کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری نہیں رکھ سکتی، انہوں نے مذاکرات کو لاحاصل بھی قرار دیا اور کہا کہ کابل حکومت کی مذاکراتی ٹیم قیدیوں کی رہائی کو مختلف حیلوں اور بہانوں سے مؤخر کررہی ہے،دوسری جانب افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن متین بیک نے بتایا کہ قیدیوں کی رہائی اس لئے تاخیر ہوئی کیوں کہ طالبان اپنے 15 سرکردہ کمانڈرز کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے لوگوں کے قاتلوں کو نہیں چھوڑ رسکتے ، ہم نہیں چاہتے کہ یہ لوگ پھر سے میدان جنگ میں جائیں اور ہمارے پورے صوبے پر قبضہ کرلیں ، انہوں نے بتایا کہ افغان حکومت جذبہ خیر سگالی کے طور پر طالبان کے کم خطرے کے حامل 400قیدی رہا کرنے کیلئے آمادہ تھی تاہم طالبان نے یہ پیشکش مسترد کردی ، افغانستان کی سلامتی کونسل کے دفتر کے ترجمان جاوید فیصل نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوگئے تھے تاہم اس مرحلے پر مذاکرات سے علیحدگی اختیار کرنا قیام امن کیلئے سنجیدگی میں کمی کو ظاہر کرتا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت مذاکرات جاری رکھنے کیلئےپرعزم ہے ، اس نئی پیش رفت کو افغان امن عمل کے لیے ایک نیا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے،امریکا اور طالبان کے درمیان امن ڈیل رواں برس 29فروری کو طے پائی تھی، اس ڈیل میں مزید پیش رفت طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات میں تسلسل خیال کیا جاتا ہے، اس حقیقت سے انکار نہیں کہ امریکا کی طالبان کے ساتھ طے پانے والی امن ڈیل کی کامیابی کا انحصار طالبان اور کابل کی امریکی حمایت یافتہ حکومت کے درمیان رابطہ کاری اور مکالمت پر ہے۔ اس عمل میں ابتدا ہی سے رکاوٹیں پیدا ہوتی چلی جا رہی ہیں۔ دریں اثناء طالبان نے الزام عائد کیا ہے کہ کابل حکومت نے داعش کے سربراہ کو پناہ دی ہے ، طالبان کے اعلامیہ کے مطابق کابل انتظامیہ کے عہدے داروں نے دعوی کیا ہے کہ افغانستان کے لئے داعش کے سربراہ کو متعدد ساتھیوں سمیت ایک کارروائی کے دوران گرفتار کرلیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا بلکہ انہوں نے اپنے دیگر ساتھیوں سمیت دیگر افراد کی طرح کابل انتظامیہ سے پناہ مانگی اور کابل انتظامیہ نے انہیں سیاسی پناہ دی ۔