سندھ لاک ڈاؤن: تاجروں کے مسائل حل کرنا ضروری

April 30, 2020

کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے وفاق اور صوبہ سندھ کی حکمت عملی میں واضح فرق ہے۔ وفاق نے صوبوں کی مشاورت سے لاک ڈائون میں 9 مئی تک توسیع کا اعلان کر دیا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ صوبوں کو اپنی صوابدید پر فیصلہ کرنے کی بھی اجازت دے دی۔ سندھ حکومت نے حسب معمول لاک ڈائون میں سختی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں لاک ڈائون کی خلاف ورزی پر درجنوں شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے باجماعت نمازوں اور نماز تراویح سے متعلق 20 نکاتی ایس او پیز پر عمل کرنے کے بجائے صوبے میں نماز تراویح پر پابندی عائد کرتے ہوئے گھروں پر نماز کی ادائیگی کی ہدایت کی ہے جبکہ لاک ڈائون کے معاملے پر پی پی پی، تاجر اور پی ٹی آئی علیحدہ علیحدہ صفوں میں نظر آتے ہیں۔

تاہم گزشتہ ہفتے طبی ماہرین نے سخت لاک ڈائون کی حمایت کرتے ہوئے عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی جس پر وفاقی حکومت کے ترجمان شہباز گل نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر سیاست کر رہے ہیں جس کے بعد پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کے ترجمان شہباز گل کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طبی پیشے سے وابستہ ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم عوام کو درست صورت حال سے خبردار کریں۔ اس ضمن میں خواتین ڈاکٹروں نے بھی پریس کانفرنس کے دوران ہاتھ جوڑ کر اپیل کی عوام لاک ڈائون کی پابندی کریں بصورت دیگر کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو ہمارے لئے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی اجلاس میں کہا کہ ہمارے پاس اتنی گنجائش نہیں جتنے مریض سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے ایکسپو سینٹر میں آئسولیشن بیڈ کی تعداد بارہ سو سے بڑھاکر پندرہ سو کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ ڈالمیا گرائونڈ، منگھوپیر اور پی ایف میوزیم کے کنونشن سینٹر میں فیلڈ اسپتال قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈائون پر بعض حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی اور یہاں تک کہا گیا کہ سندھ حکومت نے کاروبار کھولنے کے لئے تاجروں سے بھاری رشوت طلب کی ہے اس ضمن میں کراچی الیکٹرک ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان سے ایک بیان اور ایک آیڈیو بھی منسوب کی جس میں سندھ حکومت پر کاروبار کھولنے کے لئے رشوت طلب کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

تاہم رضوان عرفان نے اس ویڈیو اور بیان کی سختی سے تردید کی جبکہ حکومت سندھ کے ترجمان اور مشیر قانون مرتضی وہاب نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتیں اور تجارتی مراکز کھولنے سے متعلق رشوت طلبی کے الزمات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ پر الزام تراشی من گھڑت اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔اس قسم کی بے بنیاد آڈیو ٹیپ پھیلانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائیگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف ایف آئی اے اور دیگر اداروں سے رابطہ کرینگے جبکہ پی ٹی ٓائی کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوےئ کہا کہ کراچی والوں اورتاجروں کے ساتھ سندھ حکومت کے رویے پر بے حد افسوس ہے۔

کراچی کو سندھ حکومت نے مکمل نظرانداز کیاہوا ہے،کراچی کو دیوار سے لگایا جارہا ہے،کاروباری شخصیات کی دکانیں سیل کی جارہی ہیں اورکاروباری شخصیات کو مختلف طریقے سے میسج بھیجے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت کا آن لائن کاروبا رکی اجازت ایک ڈھکوسلہ ہے،اشیاء خورد نوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں ٹی وی پر بیٹھنے والے وزرا مارکیٹیوں میں کیوں نہیں جارہے۔انہوں نے کراچی کے مسائل پراے پی سے بلانے کا مطالبہ کیا پی ایس پی بھی اس معاملے میں تاجروں کے ساتھ کھڑی نطر آئی پی ایس پی کے مرکزی سیکرٹریٹ پاکستان ہاؤس میں کراچی سندھ تاجر اتحاد الیکٹرونک اینڈ آٹو موٹر سائیکل کے چیئرمین شیخ حبیب عبداللہ باترا کی سربراہی میں تاجروں کے نمائندہ وفد نے پاک سرزمیں پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال سے ملاقات کے دوران چیئر مین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ حکومت یا تو لاک ڈاؤن کو تمام تر کاروبار پر یکساں طور پر لاگو کرے یا پھر جانبداری کا مظاہرہ چھوڑ دے۔

جب لاک ڈاؤن کے دوران تمام سپر اسٹورز پر کپڑوں، کاسمیٹک اور الیکٹرانک سامان سمیت تمام اشیاء فروخت ہورہی ہیں تو پھر چھوٹے دکانداروں اور تاجروں نے کیا قصور کیا ہے، انہیں بھی اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے۔ خصوصاً کپڑے کے چھوٹے تاجروں کو کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے جو قرضے پر پہلے مال اٹھا لیتے ہیں اور پھر سارا سال عید کے سیزن کا انتظار کرتے ہیں تاکہ انکے قرضے اتر سکیں۔ دوسری جانب سندھ میں تاجروں کو آن لائن کاروبار کی مشروط اجازت دے دی ہے۔

تاجر اتحاد کا کہنا ہے کہ اس اجازت سے صرف پانچ فیصد تاجروں کو فائدہ ہوگا۔ رمضان المبارک تاجروں کا بھی سیزن کا مہینہ ہوتا ہے تاہم کراچی کی ہزاروں دکانیں، شاپنگ سینٹر، مال بند ہیں تاجروں نے اس دوران لاک ڈائون کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج کرتے ہوئے مارکیٹیں کھول دی تھی تاہم پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے کھلی دکانیں سیل کرا دیں اور تاجروں کو گرفتار کر کے مقدمات درج کر لئے۔ بعدازاں تاجروں کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

تاجروں نے کاروبار نہ کھولے جانے پر جیل بھرو تحریک چلانے کی بھی دھمکی دی ہے۔ حکومت سندھ اور تاجروں کے درمیان صورت حال انتہائی کشیدہ ہے۔ وفاق اور صوبے کے درمیان لاک ڈائون کے حوالے سے واضح اختلاف نظر رہا ہے جبکہ اعداد و شمار کے مطابق کورونا کے مریضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان حالات میں سندھ حکومت کو دو طرف سے مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں تاجروں، علماء کو بھی ناراض نہیں کرنا اور کورونا کے پھیلائو کو بھی روکنا ہے۔ اس ضمن میں حکومت سندھ نے صوبے میں کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت قوانین کے نفاذ کا فیصلہ کرلیا ہے۔