میانہ روی

May 31, 2020

محمد ریاض علیمی

ہرانسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک کام یاب، پُر سکون زندگی بسر کرے اور بہتر، پُرسکون زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ زندگی کے ہر شعبے میں اعتدال کی راہ اختیار کی جائے۔ افراط وتفریط سے بچتے ہوئے بیچ کی راہ اختیار کرنا اعتدال ہے اور زندگی سے اگر اعتدال نکال دیا جائے، تو ہلاکت و خسارے کے سوا کچھ نہیں بچتا ۔ دینِ اسلام جہاں غلو اور مبالغے سے منع کرتا ہے، وہیں ہر معاملے میں راہِ اعتدال کی ترغیب دیتا ہے۔ بارگاہِ ایزدی میں اعتدال اتنا پسندیدہ ہے کہ اُمّتِ محمّدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معتدل ہی بنایا گیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے، ’’اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک معتدل اُمّت بنایا‘‘(سورۃ البقرۃ، 143)۔ یہ اعتدال صرف چند امور تک محدود نہیں، دینی معاملات سے لے کر دنیاوی معمولات تک ہر جگہ اعتدال ہی کی راہ اختیارکرنی چاہیےکہ اسی میں زندگی کا حُسن اور کمال پنہاںہے۔

ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ کھانے پینے کے معاملات اور چند دیگر امور میں خاص طور پر اعتدال نہیں برتا جاتا اور کئی مواقع پر تو اس قدر فضول خرچی کی جاتی ہے کہ بعد ازاں نوبت فاقوں تک آجاتی ہے۔ لہٰذا خوش حالی میں ایسا انداز اپنائیں کہ اگر خدانخواستہ زندگی میں کبھی تنگ دستی کا سامنا کرنا پڑے، تو اچھے وقتوں میں کی گئی بچت کام آسکے۔ دینِ اسلام نے خرچ میں میانہ روی کے نام سے ہمیں ایک بہترین اصول دیا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،’’دولت مندی میں میانہ روی کتنی اچھی ہے‘‘(کنزالعمال)۔یعنی دولت مند شخص کو بھی فضول خرچی اور اسراف کی بجائے میانہ روی اختیار کرنی چاہیے۔

آج ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں، وہ انتہائی تشویش ناک ہیں۔ ہم معاشی طور پر کم زور سے کم زور تر ہوتے جارہے ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے۔ غریب طبقہ تو پہلے ہی پریشان تھا، لیکن اب متوسط طبقہ اور اشرافیہ بھی سوچ بچار میں پڑے ہوئے ہیں کہ اس لاک ڈاؤن کے یہ اثرات ایک عرصے تک معیشت پر مرتّب رہیں گے، تو بہتر یہی ہے کہ فوری طور پرغیر ضروری اخراجات پرممکن قابو پائیں۔ خاص طور پر خواتین اس بات کا ضرور خیال رکھیں۔ فی الحال جو موجود ہے اوراللہ نے جتنا نوازا ہے، اِسی پر قناعت کریں اور ہر حال میں اللہ کا شُکر ادا کریں۔

یاد رکھیں،شُکر کرنے سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ناشُکری سے نعمتوں میں کمی آنے لگتی ہے۔ علاوہ ازیں، اپنی زندگی کا ایک معمول بنالیں کہ روزانہ مغرب یا عشاء کے بعد سورۃ الواقعہ کی تلاوت کریں، کیوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،’’ جو شخص روزانہ رات میں سورۂ واقعہ پڑھے گا، اسے کبھی فاقہ نہیں ہوگا۔‘‘ (بیہقی) موجودہ حالات کے پیشِ نظر مسلمان اس سورت کی تلاوت ضرور کواپنی زندگی کا لازمی حصّہ بنالیں اور رب کے حضوردُعا کریں کہ وہ سب کو اس وبا سے محفوظ رکھے(آمین)۔