ملک میں سرکاری شرح نمو سکڑ کر منفی 8.8 فیصد تک جا پہنچی

May 24, 2020

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان میں جی ڈی پی کی سرکاری شرح نمو رواں مالی سال کے دوران کورونا وائرس کی وبا کے بعد سے گزشتہ سہ ماہی (اپریل تا جون) کے دوران سکڑ کر منفی 8.8؍ فیصد ہوگئی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور مختصر عرصہ میں بیروزگاروں کی تعداد میں 40؍ لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ 2019-20ء کے پورے سال کے دوران جی ڈی پی کی مجموعی شرح 68؍ سال میں پہلی مرتبہ تنزلی کا شکار ہو کر منفی 0.4؍ فیصد تک جا پہنچی ہے، ملک نے 1951-52ء کے دوران پہلی مرتبہ منفی 1.8؍ فیصد شرح نمو کا سامنا کیا تھا۔ حکومت نے گزشتہ سال شرح نمو کے اعداد و شمار پر نظر ثانی کی تھی اور یہ 2018-19ء کے دوران 1.9؍ فیصد تھی، اس سے قبل حکومت کا اندازہ تھا کہ گزشتہ مالی سال کیلئے عبوری شرح نمو 3.29؍ فیصد تک رہے گی۔ سابق وزیر خزانہ اور ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں بیروزگاری کی شرح تاریخی سطح کو جا پہنچی ہے اور یہ پہلی بار ہے کہ بیروزگاری کی شرح 14.6؍ فیصد ہوگئی ہے اور بیروزگاری کے جال میں پہلے سے پھنسے لوگوں میں 40؍ لاکھ کا اضافہ ہوا ہے جو صرف گزشتہ ایک سہ ماہی کے اعداد و شمار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے میرے بتائے ہوئے اعداد و شمار کو تسلیم کیا تھا اور میں نے بتایا تھا کہ شرح نمو 1.9؍ فیصد رہے گی لیکن حکومت نے جو اعداد و شمار دیے تھے ان کے مطابق یہ شرح 3.29؍ فیصد بتائی گئی تھی۔ اب حکومت نے 2018-19ء کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار میں شرح نمو کو 1.9؍ فیصد بتایا ہے۔ شرح نمو کے سکڑنے کے حوالے سے ڈاکٹر پاشا نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران (جولائی تا مارچ) کے عرصہ میں شرح نمو 2؍ سے 2.4؍ فیصد کے درمیان تھی۔ اب محکمہ شماریات نے تخمینہ لگایا ہے کہ ختم ہونے والے مالی سال میں شرح نمو منفی 0.4؍ تک رہے گی اور ساتھ ہی یہ اشارہ دیا ہے کہ رواں مالی سال کی آخری اور چوتھی سہ ماہی میں کورونا کی وبا کے دوران شرح نمو میں 8.8؍ فیصد کا سکڑائو ہوا ہے۔