ایس ایم ایز کے لاکھوں ملازمین عیدالفطر پر تنخواہوں سے محروم

May 24, 2020

اسلام آباد(مہتاب حیدر) چھوٹی اور متوسط کمپنیوں (ایس ایم ایز) کے لاکھوں ملازمین عیدالفطر کے موقع پر تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں کیوں کہ اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیم کے تحت کمرشل بینکوں سے قرضوں کی فراہمی کا عمل انتہائی سست ہے۔ اسٹیٹ بینک نے 18 مئی کو اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 15 مئی تک، 1700 کمپنیوں نے کمرشل بینکوں میں قرضوں کی درخواستیں دی تھیں اور مجموعی طور پر 120 ارب روپے قرضہ مانگا تھا ، جس سے تقریباً 11 لاکھ ملازمین مسفید ہوں گے۔ تاہم، اسٹیٹ بینک نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ کمرشل بینکوں نے کتنا قرضہ دے دیا ہے۔ بینکنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ حکام نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ اب تک قرضوں کا معمولی حصہ ہی دیا گیا ہے۔ بینک کے اعلیٰ افسران کا ماننا ہے کہ بینک خدشات کی وجہ سے قرضہ فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں حالاں کہ وفاقی حکومت سبسڈی کے طور پر 30 ارب روپے منظور کرچکی ہے۔ ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا کہ قرض فراہمی میں سست روی کی وجہ نجی کمپنیوں کی جانب سے اپنے تمام ملازمین کی تفصیلات فراہم کرنا ہے۔ جب کہ ایک معروف کمپنی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ لاک ڈائون، بینکوں کے کم اسٹاف اور رمضان المبارک میں بینک اوقات میں کمی کی وجوہات کے باعث یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔ تاہم ، عید کے بعد اس میں بہتری کی امید ہے۔ اسلام آباد کی ایک کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ کمرشل بینک میں درخواست وصول کی جاچکی ہے لیکن اب تک وہاں سے جواب نہیں آیا ہے۔ ایس ایم ای کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہ کمرشل بینکوں کو منانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں لیکن وہ ان کی مشکلات پر کوئی توجہ نہیں دے رہے۔ جس کی بڑی وجہ ہے کہ بینکوں اور اسٹاف کو تربیت ہی اس بات کی دی جاتی ہے کہ وہ بڑی کمپنیوں کو ترجیح دیں۔ جب کہ ایک کمپنی مالک کا کہنا تھا کہ بینک برانچز درحقیقت اس بات سے ہی لاعلم ہیں کہ قرضوں کی درخواست پر عمل درآمد کیسے کیا جائے۔ حالاں کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے 22 اپریل کے سرکلر میں واضح کہا تھا کہ وہ 50 لاکھ روپے تک کا قرضہ فراہم کریں لیکن بینک مختلف حیلے بہانوں سے اس میں سست روی برت رہے ہیں۔