چاند دیکھنا شرعی معاملہ،قانونی ادارہ صرف رویت ہلال کمیٹی، نورالحق

May 24, 2020


کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’نیاپاکستان‘‘میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ چاند دیکھنا دینی اورشرعی معاملہ ہے،مرکزی اور قانونی ادارہ صرف رویت ہلال کمیٹی ہے،چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے کہاکہ سعودی عرب میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی آلات سے مدد لی جاتی ہے مگر رویت کا اہتمام بھی ضروری ہوتا ہے،وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہاکہ مذہبی لحاظ سے ہم آزاد ملک ہیں ، پاکستان میں مذہبی انفورسمنٹ نہیں ہے ،مذہبی فریڈم یہی ہے کہ مذہبی تہوار لوگ اپنی مرضی سے منائیں میری نظر میں پاکستان کی حکومت کے فیصلے قانون ہیں جن کا احترام کرنا بھی ضروری ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ قانونی حیثیت مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی ہے وہ جو بھی فیصلہ کرے گی اسی کے مطابق پاکستان میں عید ہوگی ۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا رمضان اور عید کے چاند پر اختلاف میری پیدائش سے پہلے کا ہے آج کی بات نہیں یہ تو کئی عشروں سے ہوتا چلا آرہا ہے ۔ کچھ دن قبل میری نظر سے 1958ء کا ایک اخبار گزرا تھا جس کی ہیڈ لائن تھی ”سرحد بشمول پشاور میں آج اور باقی ملک میں کل عید ہوگی “ ۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد قاسم خان کی کمیٹی تو 1880ء سے پرائیویٹ طور پر کام کررہی ہے ۔ہم نے رویت ہلال کمیٹی اور مسجد قاسم خان کمیٹی کو اختلافات دور کرنے کے لئے بٹھانے کی دو مرتبہ کوشش کی اور آگے بھی کوشش کریں گے تاہم جب تک حکومت کوئی اور فیصلہ نہیں کرتے اس وقت تکمرکزی اور قانونی ادارہ صرف رویت ہلال کمیٹی ہے اور اس کے فیصلے کے مطابق ملک میں عید ہوگی ۔ چاند دیکھنا شرعی اور دینی اور فقہی معاملہ ہے اور اسے ان ہی اصولوں کے مطابق سمجھنا اور ڈیل کرنا ہوگا اگر علما ء کی جماعت متفقہ طور پر قمری کلینڈر پر جانے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس پر ہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے ۔قمری کلینڈر تو سعودی عرب نے بھی بنایا ہے مگر ان کی رویت کے حساب سے کوئی اور فیصلہ آجاتا ہے تو وہ اس رویت کے فیصلے کے مطابق تبدیلی کرلیتے ہیں ۔یہ مسئلہ پوری امت مسئلہ کا ہے جس پر مکمل استحکام کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا قمری کلینڈر جب کابینہ میں آیا تھا تو اس کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا گیا تھا کہ اس پر علماء کرام کی متفقہ رائے آنا ضروری ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی صرف علماء پر مشتمل کمیٹی نہیں ہے اس میں محکمہ موسمیات اور سپارکو کے افسران ہیں جبکہ اس بار تو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی منسٹری کے 20 گریڈ کے سائنسدان افسر کو اس کمیٹی میں شامل کیا ہے ۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر چاند بادلوں میں چھپا ہے اور سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کا پتہ چل جاتا ہے تو ایسی شہادت شرعی طور پر قابل قبول نہیں ہوگی کیونکہ رویت بصری اس کے لئے ضروری ہے یعنی آنکھ بھی اس چاند کو دیکھی بھی لے وہ کسی آلے کا استعمال کرکے ہی دیکھے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ فواد چوہدری سے گزارش کرچکے ہیں کہ اس حوالے سے بہترین پلیٹ فارم او آئی سی کا ہے جہاں اس بات کو رکھا جائے تاکہ پوری امت مسلمہ کی اس حوالے سے ایک متفقہ رائے بن سکے۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے کہاکہ چاند کا اعلان اس کی رویت پر ہوتا ہے رویت کو حدیث کی وجہ سے علمائے کرام نے لازم قرار دیا ہے اور پوری دنیا میں اس پر عمل بھی ہوتا ہے سعودی عرب میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی آلات سے مدد لی جاتی ہے مگر رویت کا اہتمام بھی ضروری ہوتا ہے ۔ جبکہ گواہوں کی بڑی تعداد بھی مطلوب ہوتی ہے ۔