میں عید پر نئے کپڑے نہیں خریدتا، سہیل اصغر

May 25, 2020

لیجنڈ، ورسٹائل اداکار سہیل اصغر کا کہنا ہے کہ میں عید پر نئے کپڑے نہیں خریدتا ہوں۔

پاکستان شوبز انڈسٹری کے نامور سینئر اداکاروں نے جنگ نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے عید الفطر کے موقع پر اپنے چاہنے والوں کے لیے معنی خیز پیغامات دیئے ہیں۔

سہیل اصغر:

لیجنڈ ،وَر سٹائل اداکار سہیل اصغر نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں عید پر نئے کپڑے نہیں خریدتا، البتہ بچّے ضرور شاپنگ کرتے ہیں لیکن اس بار عید پر ایک اُداسی سی ہے۔

سہیل اصغر نے کہا کہ یہ زندگی کا کوئی نیا ہی رنگ ہے کبھی تصوّر بھی نہیں کیا تھا کہ زندگی میں کوئی عید ایسی بھی آئے گی۔

اداکار کا کہنا تھا کہ بہرحال، انسان کو ہر حال میں مالکِ کون و مکاں کا شُکر ادا کرنا چاہیے اور اگر اللّہ نے ہمیں نوازا ہے تو ہمیں مستحقین کی بھی ضرور مدد کرنی چاہیے کیونکہ ہمارے رزق میں اُن کا بھی حصّہ شامل ہوتا ہے جو نہ دیں، تو رزق میں کمی ہوجاتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ میں بحریہ ٹاؤن میں رہایش پذیر ہوں جہاں ہم نے مختلف گروپس بنائے ہوئے ہیں جو بہت منظّم طریقے سے مستحقین کی مدد کررہے ہیں۔

سہیل اصغر نے شوبز فنکاروں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پرستاروں کے لیے بھی میرا یہی پیغام ہے کہ زندگی کا جویہ ایک نیا انداز سامنے آیا ہے، اس کے پروٹوکول کا پورا پورا خیال رکھیں۔

حنا خواجہ بیات:

معروف اداکارہ، سماجی کارکن حنا خواجہ بیات نے کہا کہ میں اور اہلِ خانہ بہت سادگی سے عید منا رہے ہیں اور میری سب سے یہی درخواست ہے کہ عید کے اصل مفہوم اور روح کو سمجھیں اور بحیثیت مسلمان اپنا کردار ادا کریں اور جو کچھ بھی میسّر ہے اُس پر اللّہ کا شُکر ادا کریں۔

حنا خواجہ نے بچپن کا قصّہ سُناتے ہوئے بتایا کہ جب میں چھوٹی تھی تو سیلاب آیا تھا جس نے کئی علاقے اُجاڑ دیے تھے تو اُس مشکل وقت میں ہر شخص بےگھر لوگوں کی مدد کررہا تھا۔

اداکارہ نے کہا کہ امّی نے ہمیں لوگوں کے حالات بتاکر پوچھا کہ نئے کپڑے بنوانے ہیں یا مستحقین کی مدد کرنی ہے؟ تو ہم نے یک زبان نئے کپڑے بنوانے سے صاف انکار کردیا اور اپنی عیدی بھی سیلاب فند میں دے دی۔

اُن کا کہنا تھا کہ آج کی ماؤں کو بھی یہی کرنا چاہیے اپنے بچّوں کو آن لائن شاپنگ کی ترغیب دینے کی بجائے، سفید پوش افراد کی مدد کی جانب راغب کریں تاکہ ان میں انسانیت کا جذبہ پیدا ہو۔

حنا خواجہ نے کہا کہ اگر آپ کے معاشی حالات کسی کی مدد کی اجازت نہیں دیتے تو جو ہے، وہ بانٹ لیں، چاہیں وہ نرم الفاظ ہوں یا میٹھی مُسکراہٹ۔

فضیلہ قیصر:

ٹی وی انڈسٹری کی سدا بہار اداکارہ فضیلہ قیصر کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم عیدالفطر کے موقع پر سادگی اختیار کریں، بہت زیادہ نمود ونمایش سے اجتناب برتیں۔

فضیلہ قیصر نے کہا کہ ہمارے پیارے نبیﷺ نے عیدین کے موقع پر شرعی حدود میں رہتے ہوئے خوشیاں منانے کی ہدایت دیتے ہوئے دوسروں کو بھی ان خوشیوں میں شامل کرنے کی ترغیب دی تو ہم سب کو اس سال ہی نہیں بلکہ ہرسال اسلامی حدود میں رہتے ہوئے ہی عید منانی چاہیے۔

اداکارہ نے کہا کہ خاص طور پر اس عید پہ اپنے سفید پوش رشتے داروں، آس پڑوس کا لازماً خیال رکھیں، محض دُنیا دکھاوے کے لیے نہیں، اللّہ کی خوشنودی کے لیے خاموشی سے نادار افراد کی مدد کریں اور یہ بات اپنے بچّوں کو بھی سمجھائیں۔

فرحان علی آغا:

نجھے ہوئے اداکار فرحان علی آغا نے کہا کہ میں حالات کی مناسبت سے انتہائی سادگی سے عید منا رہا ہوں، اگر اللّہ نے آپ کو توفیق عطا کی ہے، تب بھی سادگی ہی سے عید منائی جائے کہ مُلک کے زیادہ تر لوگ اس وقت سخت معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔

فرحان علی آغا نے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جو پالیسی مرتّب کی، اس کےنتیجے میں اس وبا نے یہاں زیادہ تباہی نہیں مچائی، لہٰذا حکومتی ہدایات پر عمل ہی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔

اداکار نے کہا کہ ایک وقت تھا، جب لوگ بھاگ بھاگ کر بیرونِ مُلک جاتے تھے مگر اب اپنے مُلک آنے کے لیے ترس رہے ہیں، تو خدار! اپنے مُلک کی قدر بھی کریں۔

نازلی نصر:

ڈراما’’دھواں‘‘سے مُلک گیر شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ نازلی نصر کا کہنا ہے کہ دینِ اسلام میں صفائی نصف ایمان ہے اور اب یہ وبا پھیلنے کے سبب ہم اس نصف ایمان پر زیادہ توجّہ دے رہے ہیں جو اچھی بات ہے۔

نازلی نصر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باعث ہم سب اپنے اپنے گھروں میں ہیں لیکن بے زاری نہیں ہورہی شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم مثبت سوچ کے ساتھ اس وبا کا سامنا کر رہے ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ اب یہی دیکھ لیں کہ ہم جس شعبے سے وابستہ ہیں، اُس میں کام کریں گے، تو ہی معاوضہ ملے گا اور میں پورے دو ماہ سے گھر میں ہوں، اس کے باوجود اللّہ تعالیٰ کی مہربانی سے گھر کا دستر خوان مختلف نعمتوں سے بَھرا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ میں تو یہی سمجھتی ہوں کہ یہ اللّہ کا عذاب نہیں، آزمائش ہے جس سے ہم سب کو بخوشی گزرنا ہے۔

نازلی نصر کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی نماز کی پابند تھی، ظہر یا عصر میں قرآنِ پاک کی تلاوت اور سونے سے قبل شُکرانے کے نفل بھی پڑھتی تھی، اب زیادہ خشوع و خضوع سے دُعائیں مانگ رہی ہوں۔

اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ عید پر نئے کپڑوں، جوتوں اورچوڑیوں وغیرہ کا تو اب شوق نہیں رہا، البتہ گزری عیدوں کی رونقیں ضرور یاد آرہی ہیں۔

صائمہ قریشی:

سنیئر اداکارہ صائمہ قریشی نے انتہائی افسردگی سے کہا کہ اس وبا سے بچاؤ کے لیے اختیار کیے جانے والے طریقۂ کار نے جہاں لوگوں کو گھروں تک محصور کیا، وہیں معاشی سرگرمیاں رُک جانے سے روز کمانے والے، دیہاڑی دار مزدور سب سے زیادہ پریشان ہیں تو ایک ایسے وقت میں جب پورا مُلک معاشی مشکلات کا شکار ہے، عید بھرپور طریقے سے منانا کسی طور مناسب نہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ اپنےآس پاس نظر دوڑائیں کہ کتنے لوگ اپنی غربت اور تنگ دستی کے سبب عید کی خوشیوں میں شامل ہونے سے محروم ہیں کہ ایسے افراد کے ہوتے ہم خواہ کتنے ہی اچھے کپڑے پہن لیں، لذیذ پکوان بنالیں اور عیدیاں بانٹتے پِھریں، ہمیں عید کی دِلی خوشی محسوس نہیں ہوگی۔