سرفراز پر پریشر تھا، بابر کو ذمہ داری دی، امتحان میں سرخرو ہوئے، مصباح

May 27, 2020

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بناکر ان پر ذمے داری ڈالی گئی وہ اس امتحان میں سرخرو ہوئے جس کے بعد انہیں ون ڈے کی کپتانی بھی دی گئی ہے اور ٹیسٹ میچوں میں نائب کپتان مقرر کرکے مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذمے داری ملنے کے بعد بابر اعظم مکمل طور پر تبدیل ہوگئے ہیں۔ وہ بیٹنگ میں پہلے سے زیادہ پر اعتماد اور ذمے دار دکھائی دے رہے ہیں۔ بابر کا مشن ہے کہ وہ تینوں فارمیٹ میں دنیا کا نمبر ایک بیٹسمین بنے۔ وہ چیلنج لیتا ہے اور بہترین بننے کے لئے بھرپور محنت کررہا ہے۔ اگر کپتان دنیا کا صف اول کا بیٹسمین ہو اور اس کی کارکردگی سب سے بہتر ہو تو اس سے پوری ٹیم کے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں۔ سرفراز احمد پر پریشر بڑھ رہا تھا ،ہمارا خیال تھا کہ شاید وہ پریشر میں اس قسم کی کارکردگی نہیں دکھا سکے گا۔ وہ طویل عرصے سے فارم میں نہیں تھا، آرام دے کر ذمے داری سے سبکدوش کیا گیا۔ ایک انٹر ویو میں مصباح الحق نے کہا کہ آسٹریلیا میں مشکل کنڈیشن میں بابر کی کارکردگی دیکھیں اس نے اوپر تلے چار سنچریاں بنادیں۔ اس کی کارکردگی کا گراف مسلسل اوپر آرہا ہے۔ انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ2010میں میری کارکردگی میں ایک دم سے فرق آگیا تھا۔ بابر جس معیار کا بیٹسمین ہے کپتانی کے ساتھ ساتھ اس کی کارکردگی بالکل مختلف ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انضمام ، یوسف اور یونس ٹاپ کلاس کھلاڑی تھے ایک دور کے کھلاڑیوں کا دوسرے دور کے کھلاڑیوں سے موازنہ کرنا درست نہیں ہے۔ بابر کا ویرات کوہلی ، جو روٹ اور اسٹیو اسمتھ سے موازنہ کیا جائے تو تینوں کا تجربہ زیادہ ہے۔ بابر نے کم وقت میں ان جیسی کلاس دکھائی ہے۔ حالیہ مہینوں میں ٹیسٹ کرکٹ میں بابر کا معیار کسی سے کم تر نہیں ہے۔ بابر میں رنز کی بھوک ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ سرفراز احمد کو ان کی فارم اور فٹنس کی وجہ سے ان کو ڈراپ کرنے فیصلہ کیا گیا۔ وہ رضوان کے ساتھ نمبر دو آپشن ہیں۔ انہوں نے اپنی فارم اور فٹنس پر بہت محنت کی ہے اور ہمارے پلان میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دورہ انگلینڈ کے لیے متبادل طلب کرنے کا موقع نہیں ہوگا اس لیے تمام منتخب کرکٹرز کو ٹور کے اختتام تک ساتھ رہنا ہوگا، 25 سے 27 تک کھلاڑی ساتھ لیکر جائیں گے،دو وکٹ کیپرز کی بھی ضرورت ہوگی تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی کو بھی میدان میں اتارسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد کم کی گئی ہے۔ بیس کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ نہیں دے سکتے۔ حسنین اور حارث رئوف کو کنٹریکٹ دینے کے لئے محمد عامر اور وہاب ریاض کو کنٹریکٹ نہیں دیا گیا۔