گھر میں ’آکسفورڈ‘ کی روایتیں برقرار رکھی ہوئی ہیں: ملالہ

May 28, 2020

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے لاک ڈاؤن کے باعث گھر میں ہی ’آکسفورڈ یونیورسٹی ‘ کی روایات برقرار رکھی ہوئی ہیں۔

تصویر اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ملالہ نےگھر میں ہی یونیفارم پہنے ایک درخت کے نیچے کھڑے تصویر شیئر کی۔


تصویر کے کیپشن میں ملالہ نے لکھا کہ ’گھر میں روایات کو برقرارکھتے ہوئے، پہلا امتحان ہوچکا ہے جبکہ 7 باقی ہیں۔‘

ملالہ کی اس پوسٹ پر ماحولیات کے تحفظ کے لیے سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت معروف شخصیات نے اپنا ردعمل دیا اور امتحانات کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

خواتین کی تعلیم کے لیے مہم چلانے والی پاکستانی کارکن ملالہ یوسف زئی آکسفورڈ یونیورسٹی میں فلسفہ، سیاست، اور معاشیات کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ یہی مضامین آکسفورڈ سے پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو اورچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی پڑھے تھے۔

واضح رہے کہ ملالہ پر 9 اکتوبر 2012 کو وادی سوات کے علاقے مینگورہ میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں زخمی حالت میں پہلے پشاور لے جایا گیا اور بعد میں راولپنڈی کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: گریٹا تھنبرگ نے نوبیل انعام یافتہ ملالہ کو اپنا رول ماڈل قرار دیدیا

15 اکتوبر 2012 کو حالت میں بہتری آنے کے بعد ملالہ کو علاج کے لیے برطانیہ منتقل کردیا گیا، جس کے بعد سے وہ وہیں مقیم ہیں۔

12جولائی 2013 کو ملالہ نے اپنی سالگرہ کے دن اقوام متحدہ میں خطاب کیا اور 2014 میں صرف 17 سال کی عمر میں انہوں نے امن کا نوبیل ایوارڈ حاصل کیا۔

اس کے علاوہ ملالہ یوسف زئی مسلسل 3 سال دنیا کی بااثر ترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہ چکی ہیں جبکہ ان کو کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی جاچکی ہے۔

ملالہ کو عالمی سطح پر 40 سے زائد ایوارڈز اور اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے، وہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کے لیے بھی کام کرتی ہیں جس کے لیے ملالہ فنڈز کا قیام عمل میں لایا گیا۔