PIDC دھماکے کے ملزم کو MPO کے تحت کیوں بند کیا گیا؟ سندھ ہائیکورٹ

May 28, 2020

سندھ ہائی کورٹ میں پی آئی ڈی سی بم دھماکے کے ملزم کو ایم پی او کے تحت بند کرنے کے خلاف سماعت ہوئی جس کے دوران عدالتِ عالیہ نے حکم دیا کہ بتایا جائے کہ ملزم کو کیوں ایم پی او کے تحت بند کیا گیا ہے۔

دورانِ سماعت آئی جی سندھ پولیس مشتاق مہر، ہوم سیکریٹری سندھ و دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ کیس کی سماعت چند دنوں کے لیے ملتوی کی جائے، رپورٹ جمع کرادی گئی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ مختلف ایجنسیوں سے رپورٹس کے بعد ملزم کو ایم پی او تحت بند کیا، ملزم کے خلاف 11 مقدمات تھے، وہ 10 میں بری ہو چکا ہے، ایک کیس میں اشتہاری ہے۔

عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملزم جیل میں تھا تو کیسے اشتہاری ہوا؟

آئی جی سندھ پولیس نے کہا کہ کچھ مس کمیونیکیشن ہوئی ہے، عدالت نے 30 مئی کو ملزم کے پروڈکشن آرڈر جاری کر رکھے ہیں، ملزم 2005ء میں گرفتار ہوا، 2002ء میں اسے اشتہاری قرار دیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم اگر جیل میں تھا تو اسے پیش کیوں نہیں کیا گیا، بتایا جائے کہ ملزم کو کیوں ایم پی او کے تحت بند کیا گیا ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ تفصیلات فراہم کی جائیں گی جنہیں خفیہ رکھا جائے، درخواست گزار کے وکیل کو بھی کہیں کہ وہ اس سلسلے میں پریس میں کوئی بیان نہ دیں۔

یہ بھی پڑھیئے: PIDC بم دھماکا کیس، ماسٹر مائنڈ عبدالحمید بگٹی بری

عدالت نے آئندہ سماعت پر آئی جی سندھ اور آئی جی جیل خانہ جات کو طلب کر لیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری داخلہ و دیگر افسران بھی اپنی پیشی کو یقینی بنائیں، حکام عدالت کو مطمئن نہیں کر پائے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ کراچی کے ریڈ زون میں فائیو اسٹار ہوٹلز کے باہر اور ضیاءالدین احمد روڈ کے مرکزی چوک پی آئی ڈی سی پر 2005ء میں کار میں بم نصب کرکے دھماکا کیا گیا تھا۔

دھماکے کے نتیجے میں قریب واقع عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا جبکہ موقع پر موجود نجی کمپنی کے 2 سیکیورٹی گارڈ جاں بحق اور 20 سے زائد شہری زخمی ہوئے تھے۔