بچوں کا گھر

May 31, 2020

احمد ندیم قاسمی

ابا تو چلے گئے ہیں دفتر

امی کو بخار آ رہا ہے

گھر کا سودا خریدنے کو

شیدا بازار جا رہا ہے

چپکے چپکے اک ایک بچہ

بستر سے نکلتا آ رہا ہے

کلثوم بنی ہوئی ہے گھوڑا

سوفے پہ جو کودے جا رہا ہے

ابرار کے ہاتھ میں ہے قینچی

پردوں کو کترتا جا رہا ہے

نعمان کے پاس ہے جو چاقو

کشنوں میں اترتا جا رہا ہے

گھر کا ایلبم ہے نور کے پاس

ہر فوٹو کو پھاڑے جا رہا ہے

تصویر جو نانی کی ہے اس میں

داڑھی مونچھیں بنرہا ہے

گلدان کو توڑ کر مجاہد

ٹکڑوں سے محل بنارہا ہے

تنویر نے کھولا یوں فریج کو

جو کچھ ہے وہ بہتا جا رہا ہے

ننھا اقبال لیٹے لیٹے

ندی نالے بہا رہا ہے

سنتے ہیں کہ دو دنوں میں ان کا

ایک اور بھی بھائی آ رہا ہے