ننھی چڑیا کی ہمت

May 31, 2020

دیا خان

مما نہیں نہیں! مجھے نہیں جانا، ڈ ر لگتا ہے۔۔ ننھی چڑیا ادھر سے ادھر پھدکتی پھر رہی تھی لیکن اپنی اماں جان کی بات نہیں مان رہی تھی۔ ننھی چڑیا کو چند دن ہوئے تھے، اس دنیا میں آئے ہوئے،کچھ دن تو اس کی ماںنے خوب لاڈ اٹھائے،بہت مزے مزے کے کھانے کھلائے،لیکن ایک دن تو ایسا ہونا تھا، کہ ننھی چڑیا کو خود اس گھونسلے سے باہر نکلنا تھا،اڑ نا تھا،نئی نئی جگہوں کو دیکھنا تھا اور اپنی پسند کے کھانے کھانے تھے۔ ویسے تو وہ بہت فرمانبردار تھی،اپنی اماں کی ہر بات مانا کرتی،کبھی انہیں کوئی شکایت کا موقع نا دیتی تھی۔

لیکن کچھ دنوں سے وہ بہت ضد کر رہی تھی۔وہ چاہتی تھی بس آرام سے گھونسلے میں بیٹھی رہے،دانہ دنکا تو اس مل رہا تھا ۔جس درخت کی ڈالی پر اس کا آشیانہ تھا وہ ندی کنارے تھا،ہر روز تازہ ہوا کے مزے لینے کے لئے وہ اپنے گھونسلے کے کنارے تک آتی ،اس نے کبھی یہ سوچا ہی نا تھا کہ ایک دن اسے اس گھر سے باہر جانا پڑے گا۔وہ بہت خوش اور مطمئن زندگی گزار ہی تھی۔لیکن یہ خوشی اس دن پریشانی میں بدل گئی جب اس کی ماں نے کہا ،’’کہ آج وہ اسے ساتھ لے جائے گی۔اسے راستے یاد کروانے ہیں ،تاکہ اگر کبھی وہ ان سے جدا ہو جائے تو گھر واپس خیر و عافیت سے آسکے۔

ننھی چڑیا کے پر تو اب تھوڑے بڑے تھے اور وہ اڑ بھی سکتی تھی،لیکن اسے لگتا تھا کہ اگر وہ اڑے گی تو گر جائے گی۔یہی ڈر اسے کبھی گھونسلے سے باہر نہیں جانے دیتا تھا۔وہ جانتی تھی کہ اسے ایک دن یہاں سے نکل کر نئی دنیا دیکھنی ہے۔ اپنے ساتھیوں کی طرح،لیکن وہ ہمت ہی نہیںکر پاتی تھی۔ وہ بہت پیاری تھی،رنگ برنگےخوبصورت رنگوں والی چڑیا،اس کی آنکھیں سرمئی تھیں۔اس کی چونچ سرخ رنگ کی تھی۔اپنی خوبصورتی کی وجہ سے وہ بہت مشہور تھی۔

ننھی چڑیا ہر روزماں کےجانے کے بعد تھوڑی ہمت کرتی اور گھونسلے کے کنارے آبیٹھتی اور اپنے پیارے پیارے پروں کو خوب ہلاتی ایسا لگتا تھا، جیسے ابھی اڑ جائے گی۔لیکن ذرا سا اُڑکر واپس اپنی جگہ آکر بیٹھ جاتی۔کبھی کبھی تو اس کی آنکھوں میں آنسو آجاتے کہ کیا وہ کبھی اتنی بہادر نا ہو سکے گی کہ باقی سب کی طرح اڑ کر خوب سیر کرے۔

ایک صبح عجب معاملہ ہوا،ننھی چڑیا اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناءکر کے سو گئی۔اس کی اماں جان تو نجانے کب کی جا چکی تھیں۔جس وقت اس کی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا کہ باہر بہت سہانی ہوا چل رہی ہے،ہلکے ہلکے بادل بھی آرہے ہیں۔ننھی چڑیا سوچنے لگی کے آج تو ماں جلد واپس آجائے گی۔موسم اپنے تیور بدلنے لگا تھا،ہوا تیز چلنے لگی اور آسمان پر کالے کالے بادل چھانے لگے۔ننھی چڑیا نے گھونسلے سے دیکھا تو اسے اپنی اماں جان کہیں نظر نا آئیں۔اس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔تھوڑی دیر بعد بادلوں نے برسنا شروع کر دیا بارش تیز ہورہی تھی،ہوا بھی خوب تیز تھی۔ننھی چڑیا کا دل کانپ رہا تھا کیوں کہ تیز ہوا کے باعث اس کا گھونسلہ بہت جھول رہا تھا۔وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد اپنے پروں کو پھڑ پھڑاتے اور اڑنے کی کوشش کرتی،لیکن ہر بار ناکام ہو کر رہ جاتی۔اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے تھے وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے لگی کہ وہ اسے اتنی ہمت دے کہ وہ اڑ کر ایک محفوظ جگہ پر پہنچ جائے۔

اسے اپنی ماں کی یاد بھی بہت آرہی تھی۔اچانک ایک زور دار آواز آئی،ننھی چڑیا سہم کر گھونسلے کے دہانے پر آئی،اس نے دیکھا کہ ہوا کے زور دار تھپیڑوں سے درخت اپنی جگہ سے اکھڑ رہاہے،جس درخت کی شاخ پر اس کا گھر تھا ۔اس نے جب یہ سب دیکھا تو ایک بار پھر کوشش کی اپنے پر پھیلائے اور ایک ہی جست میں اڑ نے کی کوشش کی۔’’ارے یہ کیا۔۔۔میں اڑ رہی ہوں،ننھی چڑیا کی خوشی کی انتہا نا رہی ۔وہ جھاڑی کے اندر چھپ کر بیٹھ گئی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور دعا کرنے لگی کہ بارش رک جائے۔وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد اپنے پروں کو جھاڑ کر پھیلاتی اور پھر بیٹھ جاتی۔

چند منٹوں بعد بارش رک گئی اور آسمان بھی اب صاف شفاف سا ہو گیا تھا۔ننھی چڑیا بھی جھاڑی کے نیچے سے نکل آئی۔جب وہ باہر آئی تو اس نے دیکھا کہ اس کی ماں ،درخت کی شاخ پر اداس بیٹھی ہے۔اس کی خوشی کی انتہا نا رہی اور وہ خوشی سے چہچہانے لگی۔جب ماںنے اس کی آوز سنی تو فوراً اڑ کر ننھی چڑیا کے پاس آئی اور اسے پیار کرنے لگیں۔

’’ آپ ٹھیک کہتی تھیں، ہمت کرنے سے سب ہوسکتا ہے،آج میں نے ذرا سی ہمت کی اور دیکھیں آج میں زندہ سلامت ہوں۔اب تو میں نے سیکھ لیا ہے کہ کیسے اڑا جاتا ہے۔آج میں بہت خوش ہوں کہ میں نے سیکھا ہے، اگر زندگی میں کچھ بننا ہے اور اپنا مقصد حاصل کر نا ہے تو مسلسل کوشش اور جدوجہد کرنا ضروری ہے۔محنت کرنے سے ہی ہم زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

بالکل ننھی چڑیا ،ٹھیک کہا تم نے۔ہمیں کبھی بھی اپنے حوصلے پست نہیں کرنے چاہیئے۔آؤ ہم چلیں کہ اب ہمیں ایک نیا گھر بنانا ہے۔یہ کہہ کر وہ ننھی چڑیا کو اپنے ساتھ لئے اڑتے ہوئے ایک نئی منزل کی جانب روانہ ہوگئی۔