صحافیوں کی گرفتاری جمہوریت نہیں آمریت میں ہوتی ہے، عالمی صحافتی تنظیمیں

May 31, 2020

واشنگٹن /کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی ریاست منیسیوٹا کے شہر منی ایپلس میں مظاہروں کی کوریج کے دوران سی این این کے صحافیوں کی گرفتاری پرعالمی صحافی تنظیموں نے مذمت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ صحافیوں کی گرفتاری جمہوریت میں نہیں آمریت میں ہوتی ہے۔ رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز (آر ایس ایف) اور کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں گرفتاریوں کو صحافیوں کے خقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ دہرائے جائیں۔ آر ایس ایف امریکا کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈوخی فاسیہان نے بتایا کہ امریکی سرزمین پر صحافیوں کی گرفتاری ایک حیران کن عمل ہے کیوں کہ امریکا کو آزادی اظہار رائے کیلئے سب سے بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہروں کی رپورٹنگ کرنا کوئی جرم نہیں بلکہ یہ شہریوں کے مفاد میں ہوتی ہے۔ انہوں نے صحافیوں کی رہائی اور گورنر سے معاملے پر معافی کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ روز ریاست منی سوٹاکے گورنر ٹِم والز نےسی این این کے رپورٹر کیساتھ ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا تو آمریت میں ہوتا ہے۔ یاست منیسوٹا کی پولیس نے 29 مئی کو مظاہروں کی کوریج کرنے والے صحافی عمر جیمینز اور ان کے ساتھیوں کو لائیو کوریج کے دوران ہی گرفتار کرلیا تھا تاہم بعد ازاں اس واقعے کی مذمت کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ گرفتاری کا واقعہ سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مظاہروں کی کوریج کے دوران پیش آیا تھا۔ رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عمر، ان کے کیمرہ مین لیونل مینڈیز اور پروڈیوسر بل کرکوس کو مظاہروں کی کوریج کے دوران گرفتار کیا گیا حالانکہ رپورٹز نے واضح طور پر اپنے ادارے کے بیج لگائے ہوئے تھے۔ جس وقت عمر کو گرفتار کیا گیا اس دوران قریب ہی مظاہرین ایک پولیس اسٹیشن کو جلارہے تھے۔ پولیس کا موقف تھا کہ انہوں نے رپورٹر اور اس کے ساتھیوں کو جائے وقوعہ سے ہٹنے کی ہدایت کی تاہم انکار پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ دریں اثناء کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس نے اپنے بیان میں میکسیکو کی رپورٹر کی بیٹی کی ہلاکت کی بھی مذمت کی ہے جنھیں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔