ڈینٹل پریکٹسز8جون کو دوبارہ کھل جائیں گی، این ایچ ایس انگلینڈ

May 31, 2020

لندن ( پی اے ) انگلینڈ میں ڈینٹل پزیکٹسز سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ کورونا وائرس کوویڈ 19 سے بچائو کیلئے مناسب اقدامات کرتی ہیں تو وہ پیر 8 جون سے کھل سکتی ہیں ۔ 25 مارچ سے برطانیہ بھر میں تمام روٹین ڈینٹل کیئر بند ہیں ۔ برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن ( بی ڈی اے ) نے اس اعلان کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ اہم سوالات بدستور موجود ہیں ۔ فی الحال اگر کسی بھی مریض کو ایمرجنسی ڈینٹل مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اسے علاج کیلئے ارجنٹ ڈینٹل کیئر (UDC) سینٹر بھیج دیا جاتا ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ چیف ڈینٹل آفیسر سارہ ہرلے کی جانب سے تمام ڈینٹل کیئر پریکٹسز کے نام ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ہم تمام ڈینٹل پریکٹسز کو پیر 8 جون سے تمام فیس ٹو فیس کیئر کیلئے دوبارہ کھولنے کا کہہ رہے ہیں ۔تاہم ان پریکٹسزمیں ضروری آئی پی سی اور پی پی ای کی موجودگی ضروری ہے اور انہیں کورونا وائرس سے سفیٹی کے اقدامات کو یقینی بنانا ہو گا۔ برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن ( بی ڈی اے) نے کہا کہ اگرچہ اس اعلان سے ڈینٹل ڈاکٹرز کو سکون ملے گا لیکن ڈینٹل پریکٹسز کو دوبارہ کھولنے کا انحصار ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای) کی دستیابی کی صلاحیت پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پریکٹسز کو کھولنے کا فیصلہ خود کرنے کی اجازت دینا درست ہے کہ وہ اس کیلئے کب تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈینٹسٹس جلد از جلد سیفٹی ممکن بنا کر ڈینٹل کیئر شروع کرنے کے خواہش مند ہیں۔ لیکن ہم میں سے ہر ایک ڈینٹل پریکٹس کو کھولنے اور چلانے کیلئے صبر و تحمل کی ضرورت ہو گی ۔ بی ڈی اے کے چیئرمین مک آرمسٹرانگ نے کہا کہ ڈینٹسٹ اپنے دروازے کھول سکتے ہیں لیکن ضروری کٹ کے بغیر وہ مریضوں کو مکمل کیئر فراہم کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔ طویل مدت میں پریکٹسز جاری سپورٹ کے ساتھ کام کرسکتی ہیں جبکہ سماجی فاصلے کی گائیڈ لائن پر عمل جاری ہے اور کیئر فراہم کرنے کی لاگت بہت زیادہ ہو گی ۔ فی الحال کسی بھی مریض کو ایمرجنسی ڈینٹل پرابلم کی وجہ سے ارجنٹ ڈینٹل کیئر ( یو ڈی سی ) حب کو ریفر کیا جاتا ہے ۔ 550 سے زائد ایسے مراکزمیں سماجی فاصلے کی گائیڈ لائن اور ضروریات پر عمل کرتے ہوئے مریضوں کو ایمرجنسی ٹریٹمنٹ دیا جا رہا ہے۔ تاہم اس سے پہلے ہی برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن (بی ڈی اے) نے پی پی ای کی قلت سیمیت یو ڈی سی حب کے مسائل سے متعلق پریشانیوں اور مسائل کے بارے میں میں متنبہ کیا تھا جن کی وجہ سے متعدد مریضوں کا علاج نہیں ہو سکا ۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2017 میں برطانیہ میں 12010 ڈینٹل پریکٹسز تھیں این ایچ ایس انگلینڈ کے مطابق تقریبا نصف کو 31 دسمبر 2019 تک کے 24 ماہ میں این ایچ ایس کے ڈینٹسٹس نے دیکھا تھا۔ جب ڈینٹل پریکٹسز دوبارہ کھلیں گی تو ڈینٹسٹ کے پاس جانا پہلے کے مقابلے میں خاصا مختلف تجربہ ہو گا ۔ سارہ ہر لے ڈینٹسٹس کو یہ بھی لکھا ہے کہ پریکٹسز کو دوبارہ کھولنے سے پہلے انہیں ضروری اقدامات پر بھی غور کرنا ہو گا جن میں ویٹنگ ایریا کا محدود استعمال اگر مریض جلد پہنچ جائے تو صرف اسی صورت میں انتظار کرے۔ ویٹنگ روم میں چیئرز میں دو میٹر کا فاصلہ ہونا چاہیے ۔ روزانہ بنیاد پر سٹاف کی سکریننگ‘ استقبالیہ ایریازمیں پلاسٹک شیلڈز جیسی رکاوٹیں نصب ہونی چاہیں۔ کچھ ڈیھٹسٹس پہلے ہی ان نئے اقدامات پر عمل درامد کر رہے ہیں ۔ میریلیبون لندن میں ایک ڈینٹسٹ الیگزینڈرا جرمین نے کہا کہ ہم پوری سرجری کی باقاعدگی سے زبردست صفائی کا بندوبست کریں گے اور اس میں ممکنہ طور پر یو وی لائٹ کلینرز کو بھی شامل کریں گے۔ان کا کہنا ہے کہ ویٹنگ ایریاز میں موجود مریضوں کیلئے ہینڈ سینیٹائزر ماسکس اور گلوز بھی لازمی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر علامات سنگین ہیں تو لوکل ڈینٹسٹ فون پر دوائیں جیسا کہ پین کلرز اور اینٹی بائیوٹکس تجویز کر سکسا ہے۔ ایسے کیسز میں ڈینٹسٹس لوکل فارمیسیز سے رابطہ کرسکتے ہیں جو پھر مریضوں کیلئے میڈیکیشن تیار کر سکتی ہیں۔ اگر کسی مریض کو دانتوں کا فوری مسئلہ ہوتا ہے تو اسے یو ڈی سی حب کے پاس بھیجنا چاہئے۔دیگر ایمرجنسی ٹریٹمنٹس بھی دستیاب ہوسکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر کچھ ہسپتال ایمرجنسی ڈینٹل اپائنٹمنٹس آفر کر سکتے ہیں۔ تاہم اگر مریض اپنے لوکل ڈینٹسٹ تک نہیں پہنچ سکتا ہے تو پھر اسے مشورہ ہے کہ وہ 111 آن لائن سروس استعمال کرے۔