عمران خان سے دوستی کا کبھی فائدہ اٹھایا نہ اٹھاؤں گا، مدثر نذر

May 31, 2020

‏سابق ڈائریکٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی مدثر نذر کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان سے دوستی کا کبھی فائدہ اٹھایا ہے نہ کبھی اٹھاؤں گا، 4 سالہ دورِ ملازمت میں جس طرح ڈیولپمنٹ کا کام کرنا چاہتا تھا ویسا نہیں کرسکا ہوں۔

‏ڈائریکٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی مدثر نذر کی آج پی سی بی میں مدتِ ملازمت ختم ہو گئی ہے، انہوں نے 2016ء میں اپنی ذمے داریاں سنبھالی تھیں، گزشتہ برس ان کے معاہدے میں ایک برس کی توسیع کی گئی تھی۔

مدثر نذر نے مدتِ ملازمت ختم ہونے کے چند ماہ قبل ہی پی سی بی کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ مدتِ ملازمت میں توسیع کا ارادہ نہیں رکھتے، اس طرح آج سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر کی پی سی بی میں ملازمت ختم ہوگئی۔

‏پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس دوران ری اسٹرکچرنگ کرتے ہو ئے شعبہ ڈومیسٹک اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو ایک کر دیا اور ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان کی تعیناتی کر دی، جبکہ ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید کی بھی مدتِ ملازمت ختم ہو گئی ہے۔

‏سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر نے خصوصی گفتگو کرتے ہو ئے کہا ہے کہ وہ 4 برسوں میں وہ کچھ نہیں کر سکے جو کرنا چاہتے تھے، ملتان اور کراچی میں سینٹرز نے کام تو شروع کر دیا لیکن ان کا ٹارگٹ تھا کہ وہ مزید سینٹر بناتے، لیکن وہ اپنے ٹارگٹ میں کامیاب نہ ہوسکے اور شاید اس کی وجہ بورڈ کے پاس وسائل کی کمی رہی ہو۔

انہوں نے کہا کہ میں ڈیولپمنٹ کا کام بھی کرنا چاہتا تھا لیکن اپنی خواہش کے مطابق وہ کام بھی میں نہیں کر سکا، لیکن اگر میں 4 برسوں کی مدت پر نظر ڈالوں تو جب میں نے عہدہ سنبھالا تو اس وقت اکیڈمیز کے پروگرامز نہیں تھے، میں نے اکیڈمیز کے پروگرامز شروع کیے اور اس کے ثمرات بھی آنا شروع ہو گئے۔

‏مدثر نذر نے کہا کہ نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی اور محمد حسنین کو اکیڈمیز سے فائدہ ہوا، ان میں نکھار آگیا اور آج قومی ٹیم کاحصہ ہیں، اسی طرح محمد موسیٰ، روحیل نذیر اور حیدر علی ہیں وہ بھی قومی ٹیم کے دروازے پر پہنچ چکے ہیں۔

‏سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ میں انڈر 13 پروگرام کا ضرور کریڈٹ لوں گا، یہ میرے دل کے بہت قریب رہا ہے، میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ پروگرام کامیاب ہو گا اور اس قدر ٹیلنٹ سامنے آئے گا، اس ایج گروپ کا پروگرام اگر جاری رہتا ہے تو یہ سنگِ میل ثابت ہو گا۔

‏مدثر نذر نے کہا کہ اکیڈمیز کے پروگرامز کی اس طرح تعریف نہیں کی جاتی جس طرح کی جانی چاہیے تھی، ہمیشہ تنقید ہوئی کیونکہ یہ ایک آسان ہدف ہے، بورڈ پر جب بھی تنقید کرنا ہو سب سے پہلے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی طرف توپوں کا رخ ہوتا تھا، مجھے ہمیشہ حیرت ہوئی کہ اکیڈمی کو ہی کیوں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، باہر بیٹھ کر تنقید کرنا سب سے آسان کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لوگ کہتے تھے وزیرِ اعظم عمران خان آپ کے بڑے معترف ہیں، بڑی عزت کرتے ہیں، کرکٹ کیریئر سے گہری دوستی ہے، ان سے رابطہ کرِیں اور پاورفل ہوں، لیکن میں کہتا تھا کہ میرا اپنا مزاج ہے، میں نے اپنے مزاج کے مطابق زندگی گزارنی ہے جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان کا اپنا کام ہے، میں نے عمران خان سے نہ کبھی فائدہ اٹھایا ہے نہ کبھی فائدہ اٹھاؤں گا۔

مدثر نے کہا کہ میں نے نہ کبھی ان سے کوئی توقع رکھی کہ وہ مجھ سے رابطہ کریں اور میں اپنے کام کہوں، وہ اپنا کام کر رہے ہیں اور میں اپنا کام کر رہا ہوں۔

‏سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا ڈومیسٹک کرکٹ میں ویژن صرف ٹیمیں بنانا نہیں ہے، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے جب تک نچلی سطح پر کام نہیں ہو گا ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کامیاب نہیں ہو سکتا۔

انہوںنے کہا کہ کلب کی سطح سے کام کا آغاز کرنا ہو گا، اسکول کرکٹ اور ضلعی کرکٹ پر کام کرنا ہو گا، اس سے ہی پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہو گا، اس کے لیے پی سی بی کو اسپانسرز کی ضرورت ہے جوکہ اس وقت مل نہیں رہے اور یہ سب کچھ کرنے میں پی سی بی کو مشکلات کا سامنا ہے۔

‏مدثر نذر نے بتایا کہ انہیں کوچنگ کے لیے پوری دنیا سے آفرز ہیں، لیکن وہ کل وقتی کوچنگ سے وابستہ نہیں ہوں گے، وہ مختصر مدت کے کوچنگ معاہدے دیکھیں گے اور اس کے ساتھ مانچسٹر میں اپنا بزنس شروع کریں گے۔

‏سابق ٹیسٹ کرکٹ نے ہائی نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو ہائی پرفارمنس سینٹر میں تبدیل کرنے اور نئے اسٹاف کی تقرری کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔