ہزارہ ٹاؤن واقعہ پر جے آئی ٹی نے کام شروع کردیا، اے آئی جی

June 01, 2020

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اےآئی جی ) کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ ہزارہ ٹاؤن میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جےآئی ٹی ) نے آج سے کام شروع کردیا ہے۔

عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ واقعہ کی مزید تفتیش کے لئے پولیس کی تین الگ ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں، جبکہ ملزمان کی گرفتاریوں سے متعلق کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ مزید ملزمان کو سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعہ بھی شناخت کیا جارہا ہے، جبکہ واقعہ میں زخمی دونوں افراد کو کراچی کے نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ ہزارہ ٹاؤن جھگڑے کی کوئی بھی وجہ ہو لیکن بعد کے ایکشن کا کوئی جواز نہیں بنتا، واقعہ کی تحقیقات مکمل ہونے پر چالان عدالت میں پیش کریں گے۔

ایڈیشنل آئی جی پولیس نےکہا کہ ایس ایچ او کو فرائض میں غفلت پر معطل کیا گیا، تاہم اسے صفائی کاموقع دیا جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ سول اسپتال کے باہر ٹریفک پولیس اہلکار کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کررہے ہیں۔

اے آئی جی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف ایف آئی اے نے کارروائی شروع کردی ہے۔

ہزارہ ٹاؤن واقعہ

واضح رہے کہ تین روز قبل ویڈیو بنانے کے الزام میں کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں ہیئر ڈریسر کی دکان پر بیٹھے 3 نوجوانوں پر مشتعل افراد نے حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کر دیا تھا۔

مشتعل افراد کے تشدد سے ایک نوجوان جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہو گئے تھے۔

مشتعل ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس سے ڈی ایس پی صدر اور ایس ایچ او بروری زخمی ہو ئے۔

پولیس کے مطابق خروٹ آباد کے رہائشی تین نوجوان بلال احمد، خلیل احمد اور نیاز احمد ہزارہ ٹاؤن علی آباد میں واقع ہیئر ڈریسر کی دکان میں بیٹھے تھے کہ وہاں چند افراد آئے اور ان سے کہا کہ ہماری ویڈیو کیوں بنائی اور پھر تینوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تینوں زخمی ہو گئے۔

اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی تو مشتعل افراد نے پولیس پر بھی پتھراؤ کر دیا جس کے باعث ڈی ایس پی صدر ایاز حیدر اور ایس ایچ او بروری عزت اللّٰہ بھی زخمی ہو گئے۔

پولیس نے زخمیوں کو بی ایم سی اسپتال پہنچایا جہاں زخمی نوجوان بلال احمد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔

واقعے کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس اور کشیدگی پھیل گئی۔