100 سالہ خاتون کورونا کی بیماری سے صحتیاب

June 02, 2020

جکارتہ (جنگ نیوز) انڈونیشیا کی 100 سالہ خاتون کورونا سے صحت یاب ہو گئی ہیں۔ کامتیم انڈونیشیا میں وائرس کو شکست دینے والی ملک کی سب معمر خاتون ہیں۔ وہ اپنے آبائی شہر سورابایا کے ایک اسپتال میں ایک ماہ تک زیر علاج رہی تھیں۔ سورابایا کا شہر مشرقی جاوا صوبے میں واقع ہے۔اس صوبے کی گورنر خفیفہ اندار پاراونسا نے بزرگ خاتون کامتیم کے صحت یاب ہونے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بزرگ خاتون کے صحت یاب ہونے سے دوسرے مریضوں کو حوصلہ ملے گا اور ان کے اندر بھی صحت یابی کی قوت پیدا ہو گی۔ کامتیم سن 1920 میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہیں ایک ماہ قبل کورونا وائرس میں مبتلا ہونے پر اسپتال پہنچایا گیا تھا۔ ان کی بہو سِتی آمینہ نے اپنی ساس کے صحت یاب ہونے کی بنیادی وجوہات میں نظم و ضبط اور ان کی بیماری کے خلاف مزاحمت کے جذبے کو شمار کیا ہے۔ سِتی آمنہ کے مطابق اسپتال کی نرسوں نے بھی ان کی ساس کامتیم کو ایک انتہائی بہادر خاتون قرار دیا تھا۔یہ امر اہم ہے کہ کئی اور ممالک میں بھی خاص طور پر 100 سال یا اس سے زائد عمر کے مریضوں کی صحت یابی کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔ قبل ازیں ترکی میں ایک سو سات سالہ خاتون نے کورونا وائرس کو شکست دی تھی۔ اس ترک خاتون کا نام ہواہان کاردنیز ہے۔ انہیںاسپتال میں قرنطینہ میں رکھا گیا تھا اور ڈسچارج ہونے پر اسپتال کے عملے نے پرجوش انداز میں الوداع کیا۔ چین کے وسطی صوبے ہُوبے کے شہر ووہان کی 103 سالہ خاتون ژینگ گوانگ فین کے صحت یاب ہونے کی مقامی طبی حلقے اور انتظامیہ نے کی تھی۔ انہیں پہلی مارچ کو ووہان کے لی یوان اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا۔اسی طرح ایران میں 100برس سے زائد عمر کے تین مریضوں کے صحت یاب ہونے کی حکام نے تصدیق کی ہے۔ ایک ماہ قبل اپریل میں ایرانی صوبے البروز کے سرلا اسپتال سے 100سالہ مریض کے صحت یاب ہو کر اپنے گھر لوٹا تھا۔ ایران میں زنجان اور قم شہروں میں بھی100سے زائد عمر کے دو افراد کی صحت یابی کی خبر ایرانی طبی جرائد میں شائع ہو چکی ہیں۔اٹلی کی 104 سالہ خاتون پانچ اپریل کو اسپتال سے صحت یاب ہو کر ڈسچارج ہوئی تھیں۔ اس خاتون نے سن 1918 کے ہسپانوی فلُو کو بھی شکست دی تھی۔ ایسے ہی ہالینڈ، برطانیہ، امریکا، برازیل اور جنوبی کوریا میں بھی100 برس سے زائد عمر کے مریضوں کے صحت یاب ہونے کو رپورٹ کیا جا چکا ہے۔عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم بڑی عمر کے افراد کے لیے شدید مہلک ثابت ہو رہی ہے۔