تین عشروں میں پاکستان اور بھارت صحرائی ٹڈیوں کے بدترین حملے سے دوچار

June 02, 2020

نئی دہلی(جنگ نیوز) کورونا وائرس کے وبائی مرض کے دوران بھارت اور پاکستان ایک اور بحران سے دوچار ہیں،تقریباََ تین عشروں میں یہ صحرائی ٹڈیوں کا بدترین حملہ ہے۔پڑوسی ملک پاکستان سے آنے والے صحرائی کیڑوں نے بھارت کے متعدد حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے،جس سے کھڑی فصلوں کے تباہ ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو ریڈیو خطاب میں نشاندہی کی کہ ملک کے بیشتر حصے ٹڈیوں کے حملوں سے متاثر ہوئے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ بحران سے نمٹنے کے لئے جدید تکنیک استعمال سے کسانوں کی مدد اور فصلوں کے نقصانات کو کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ نریندر مودی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم مل کر نہ صرف اس بحران سے لڑیں گے جو ہمارے زرعی شعبے پر اثر انداز ہو رہا ہے ، بلکہ اپنی فصلوں کو بچانے کا بھی انتظام کرنے کے قابل بھی ہوجائیں گے۔چھوٹے سینگوں والے ٹڈوں کی درجن بھر نسل میں سے ایک صحرا ئی ٹڈیوں سے متاثرہ بھارتی ریاستوں میں شمال مغربی راجستھان ، شمالی پنجاب ، مغربی گجرات اور وسطی مدھیہ پردیش شامل ہیں۔ کئی دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں بھارتی دارالحکومت بھی شامل ہے ،جس نے بھی اپنے علاقوں میں ممکنہ حملے پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔مبینہ طور پرایران سے پاکستان میں داخل ہونے والی صحرائی ٹڈیوں نے پہلے ہی جنوب مغرب میں بلوچستان سمیت تمام صوبوں کے 60 سے زیادہ اضلاع میں بڑے پیمانے پر فصلوں کو متاثر کیا ہے۔پاکستانی میڈیا کے مطابق پاکستان میں طیاروں سے اسپرے سمیت کیڑوں پر قابو پانے کے نظاموں سے اس وبا سے نمٹنے کے لئے کوششیں تیز کی جارہی ہیں۔نئی دہلی میں مقامی حکومت نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹڈیوں پر قابو پانے اور ان کے خاتمے کے لئے حفاظتی اقدامات کریں تاکہ کھڑی زرعی اور باغبانی کی فصلوں ، پودوں ،سبزیوں ، باغات اورکیڑوں کے دیگر امکانی اہداف پر ہونے والے تباہ کن اثر سے بچا جا سکے۔ اس حملے کے بارے میں عوام اور کسانوں میں شعور بیدار کرنے اور فصلوں پر کیڑے مار دوا کے چھڑکاؤ سمیت اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔بھارت کے بدترین متاثرہ علاقوں میں لوگوں نے کیڑوں سے بچنے کے لئے برتنوں کو پیٹنے اور اونچی آواز میں موسیقی بجانے جیسے طریقوں کا سہارا بھی لیا ہے۔1993 میں بھات کو بدترین ٹڈی دل حملے کا سامنا ہوا تھا جب ٹڈیوں کے 172 جھنڈوں نے حملہ کیا تھا۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کی جانب سے 2014 میں جاری کردہ ایک دستاویز کے مطابق بھارت اور پاکستان کو 1993 میں تکنیکی مدد اور صلاحیت فراہم کی گئی تھی جس نے دوسرے علاقوں میں جھنڈکو جانے سے کامیابی سے روک لیا۔دستاویزنے بتایا کہ بھارت نے فضائی اور زمینی کارروائیوں کے ذریعے 311،199 ہیکٹر (3،112 مربع کلومیٹر) رقبے اور پاکستان نے مجموعی طور پر 316،979 ہیکٹررقبے پر کارروائی کرکے ٹڈی دل حملے پر قابو پایا۔