جموں و کشمیر میں کورونا سے کم، جبکہ بھارتی فائرنگ سے زیادہ سے اموات ہوئیں

June 04, 2020

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے لداخ میں بھارت اور چین کی افواج کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا ذمہ دار بھارت کو قرار دیتے ہوئے ہمسایہ ممالک کیخلاف بھارت کے جارحانہ رویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بھارت ایک جانب پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے اور دوسری جانب اب ’سکم تبت‘ سرحد پر لداخ کے ’ناکولا ‘ کے علاقے میں چینی فوج کیساتھ بھارتی فوج کے غیر مسلح تصادم نے ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کا ہمسایہ ممالک کیساتھ مخاصمانہ رویہ خطہ کو جنگ کی طرف لیکر جا سکتا ہے جو تمام علاقائی ممالک کیلئے سخت تشویش کا باعث ہے جبکہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یاسین کاکہنا ہے کہ بھارت خطے کے امن کیلئے شدید خطرہ بن چکا ہے ۔

جس طرح چین کے ہاتھوں لداخ میں بھارتی فوج کی شرمناک رسوائی ہوئی مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی فورسیز کو ایسی ہی رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جوں جوں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھارتی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہے وہ پاکستان کیخلاف فلیگ آپریشن کرنے کے دھمکی آمیز بیانات دے رہا ہے ۔ سلامتی کونسل ( UNO)اس مسئلے پر اپنا کردار ادا کرے ۔ مقبوضہ کشمیر ، لداخ اور لائن آف کنٹرول کا اگر سرسری جائزہ لیں تو قابض بھارتی فورسیز کی تسلسل کیساتھ لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیز کارروائیاں اور آئے روز آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کی دھمکیاں اور لداخ میں چینی افواج اور بھارتی افواج کے مابین تنائو سے خطے میں جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں ۔

کچھ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ افغانستان کے بعد کشمیر کو میدان جنگ بنانے کی عالمی سازشیں ہو رہی ہیں ۔ بھارت ’’چاہ بہار‘‘ منصوبہ کے مطلوبہ نتائج اخذ کرنے میں ناکامی کے بعد بلی کو چھیچھڑوں کے خواب کے مصداق لداخ کے راستے گلگت بلتستان میں سی پیک منصوبے پر اپنی عملداری کے حصول کیلئے زمینی راستے کا خواہاں ہے لیکن چین کی طرف سے ’’شٹ اپ کال ‘‘ اور ماضی قریب میں خیبر پختونخواہ کے علاقے جابہ و لائن آف کنٹرول سماہنی سیکٹر میں پاکستانی فضائی حدود کی احمقانہ خلاف ورزی پر پاک فضائیہ کے دندان شکن جواب سے ہونیوالی سبکی پر خطے میں اپنا وقار بحال کرنے کیلئے اب لائن آف کنٹرول پر محدود جنگ چھیڑ کر آزاد کشمیر میں نیلم یا ضلع حویلی کے کچھ حصے پر قابض ہونے کیلئے مہم جوئی پر اترا ہوا ہے۔ جبکہ سپہ سالار عساکر پاکستان جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔

بھارت نے آزاد کشمیر پر اگر جارحیت کا ارتکاب کیا تو آزاد کشمیر کے عوام اپنی بہادر مسلح افواج پاکستان کیساتھ کندھے سے کندھا ملا کر وطن عزیز کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنے کے لے پر عزم دکھائی دیتے ہیں ۔ تاہم جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ۔اس الارمنگ صورتحال میں اقوام متحدہ اور انسان دوست ممالک کو پاکستان /بھارت اور چین /بھارت کے مابین ممکنہ تصادم سے بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے ورنہ 3اٹیمی قوت کے حامل ممالک میں جنگ سے پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آسکتی ہے جسکی ذمہ دار مودی سرکار ہوگی اور اسکا ہولناک خمیازہ پوری دنیا بھگت سکتی ہے۔

کورونا وائرس جیسی عالمگیر وبا کے دوران بھی مقبوضہ جموںو کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر آباد آزاد کشمیر کی سول آبادی حیران کن طور پر کورونا وائرس سے کم اور قابض بھارتی فورسیز کی فائرنگ سے زیادہ اموات واقع ہوئی ہیں ۔ اس پر عالمی برادری کی روائیتی بے حسی اور مودی سرکار کا کشمیریوں پر جاری ظلم و جبر قدرت کو کورونا وائرس سے بھی کسی بڑے عذاب کی دعوت دیتا نظر آرہا ہے ۔ آزاد کشمیر میں کورونا سے ان اڑھائی ماہ کے قریب6اموات اور 240افراد کورونا وائرس کا شکار جبکہ 159افراد صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ قابض بھارتی فورسیز کی بلاجواز اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں مئی تک 19شہری شہید ہو چکے ہیں ۔

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کاکہنا ہے کہ کورونا وائرس پر مکمل طور پر قابو پانے تک تمام ضروری حفاظتی اقدامات پر بھرپور توجہ دی جائیگی اور انسانی جانوں کی حفاظت کے سلسلے میں کسی قسم کی سستی اور غفلت کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بروقت لاک ڈائون کا اعلان کرکے ریاستی عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنایا اور بہترین اقدامات کی بدولت آزاد کشمیر کئی ممالک کیلئے رول ماڈل اسٹیٹ بن کر ابھرا جسکا کریڈٹ اس لاک ڈائون کے دوران مجموعی طور پر مسلح افواج پاکستان کے یہاں تعینات جوانوں، محکمہ صحت ، انتظامیہ اور پولیس کو بھی جاتا ہے۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ طویل ترین لاک ڈائون کورونا وائرس کے خاتمے کا کوئی علاج نہیں اور یہ بھی درست ہے کہ سماجی فاصلوں، سینی ٹائزر اور ماسک کا عدم استعمال موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے جبکہ اسکا درمیانی راستہ کورونا کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ہمیں غیر معینہ مدت تک کیلئے دنیا کے متاثرہ ممالک کے جاری کردہ ایس او پیز ایک ذمہ دار قوم کا ثبوت فراہم کرتے ہوئے سختی کیساتھ اس پرسو فیصد عمل کرکے کاروبار زندگی کا نئے سرے سے آغاز کرنا ہوگا ۔ جس سے نہ صرف اس مرض سے بچا جا سکتا ہے بلکہ ایک خوبصورت اور سنہری مستقبل پلکیں بچھائے اور بازو پھیلائے ہمارا منتظر ہوگا۔