دعائے جمیلہ کی حقیقت…!

June 05, 2020

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔(ا)میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ دعائے جمیلہ کی کیا حقیقت ہے؟ اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پندرہ رمضان المبارک کو روزہ افطار کرنے سے پہلے اس دعا کو پڑھ لیں تو تمام درپیش حاجتیں پوری ہو جاتی ہیں؟یہ بات کتنی حقیقت پر مبنی ہے؟

جواب :۔دعائے جمیلہ کے نام سے جو دعا نقل کی جاتی ہے، رسول اللہ ﷺ سے منقول نہیں، اور اس کی فضیلت من گھڑت ہے، لہٰذا اس کی فضیلت کو سچا ماننا درست نہیں ۔’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ سے اس موضوع پر سوال اوروجواب نقل کیا جاتا ہے:

سوال:۔(2) میں نے اربعین نووی پڑھی، جس کے صفحہ:۱۶۸ پر دُعائے گنج العرش، دُرود لکھی، عہدنامہ، وغیرہ کے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ میں چند دُعاوٴں کو آپ کی رائے کی روشنی میں دیکھنا چاہتا ہوں، ان دُعاوٴں کے شروع میں جو فضیلت لکھی ہوئی ہے، اس سے آپ بخوبی واقف ہوں گے، کیا یہ لوگوں نے خود تو نہیں بنائیں؟ان میں سے کون سی دُعا قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور کون سی نہیں؟ اگر ثابت ہے تو جو شروع میں فضیلتیں قرآن و حدیث سے ثابت ہیں؟ اگر نہیں تو کیا ہمیں ان دُعاوٴں کو پڑھنا چاہئے یا کہ نہیں؟ کیا یہ دُشمنانِ اسلام کی سازش تو نہیں؟دُعائیں مندرجہ ذیل ہیں:۱:-وصیت نامہ۔ ۲:- دُرود ماہی۔ ۳:- دُرود لکھی۔۴:-دعائے گنج العرش۔ ۵:-دُعائے جمیلہ۔ ۶:-دُعائے عکاشہ۔۷:- عہدنامہ۔ ۸:- دُرود تاج۔ ۹:- دُعائے مستجاب۔

جواب… ”وصیت نامہ“ کے نام سے جو تحریر چھپتی اور تقسیم ہوتی ہے،وہ تو خالص جھوٹ ہے، اور یہ جھوٹ تقریباً ایک صدی سے برابر پھیلایا جارہا ہے۔

دیگر دُردو و دُعائیں جو آپ نے لکھی ہیں، وہ کسی حدیث میں تو وارِد نہیں، نہ ان کی کوئی فضیلت ہی احادیث میں ذکر کی گئی ہے، جو فضائل ان کے شروع میں درج کئے گئے ہیں، ان کو صحیح سمجھنا ہرگز جائز نہیں، کیونکہ یہ خالص جھوٹ ہے، اور جھوٹی بات آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب کرنا وبالِ عظیم ہے۔ جہاں تک الفاظ کا تعلق ہے، یہ بات تو قطعی ہے کہ یہ الفاظ اللہ اور رسول ﷺکے فرمودہ نہیں، بلکہ کسی شخص نے محنت و ذہانت سے ان کو خود تصنیف کرلیا ہے، ان میں سے بعض الفاظ فی الجملہ صحیح ہیں، اور قرآن و حدیث کے الفاظ سے مشابہ ہیں، اور بعض الفاظ قواعدِ شرعیہ کے لحاظ سے صحیح بھی نہیں، اللہ اور رسول ﷺ کے ارشادات تو کیا ہوتے!یہ کہنا مشکل ہے کہ ان دُعاوٴں اور دُرود کا رواج کیسے ہوا؟ کسی سازش کے تحت یہ سب کچھ ہوا ہے یا کتابوں کے ناشروں نے مسلمانوں کی بے علمی سے فائدہ اُٹھایا ہے؟ ہمارے اکابرین ان دُعاوٴں کے بجائے قرآنِ کریم اور حدیثِ نبوی کے منقول الفاظ کو بہتر سمجھتے ہیں، اور اپنے متعلقین اور احباب کو ان چیزوں کے پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ( ٣ / ٥١٥، ط: مکتبہ لدھیانوی)۔ فقط واللہ اعلم