اقبال محمد علی کا پی سی بی کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ

June 04, 2020

ابھی اس خبر کو دوسرا دن ہی تھا کہ پی سی بی گورننگ بورڈ کے سابق رکن شکیل شیخ اور موجودہ رکن نعمان بٹ نے پاکستان سپر لیگ لائیو اسٹریمنگ جوا اسکینڈل کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں لے جانے کا فیصلہ کیا، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے رکن اقبال محمد علی نے بھی بورڈ کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے لئے کراچی کے حلقے این اے 240 سے قومی اسمبلی کا الیکشن جیتنے والے اقبال محمد علی نے پی سی بی کی جانب سے ملازمین کے نکالے جانے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب اور نچلے درجے کے ملازمین کا تحفظ کرنے کے لئے اگر پی سی بی چئیرمین احسان مانی، چیف ایگزیکٹو وسیم خان، ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق سمیت بڑے افسران کی تنخواہوں میں کٹوتی کرتے، تو چند ہزار روپے لینے والے چپراسی، آفس بوائے، ہیلپر اور گراؤنڈز مینوں کی نوکری کا تحفظ کیا جا سکتا تھا۔

اقبال محمد علی نے موقف اختیار کیا کہ پی سی بی میں بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرنے والوں کے لئے یہ عملی طور پر بڑے پن کا مظاہرہ کرنے کا وقت تھا، کہ وہ اپنی تنخواہوں میں خود رضا کارانہ طور پر کٹوتی کا پروانہ لے کر بورڈ کے سربراہ کے پاس جاتے۔

لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا، اقبال محمد علی نے کہا کہ یہ تو وزیر اعظم عمران خان کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے تو خود کہا تھا کہ کوویڈ 19 میں کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جائیگا۔

قومی اسمبلی کے رکن اقبال محمد علی نے پی سی بی سے نکالے گئے ان تمام ملازمین کو پیش کش کی ہے کہ وہ ان سے رابطہ کریں، وہ ان کی نوکری کے تحفظ اور بحالی کے لئے ہر حد تک جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں عدالت سے بھی رجوع کرنے اور غریب پی سی بی ملازمین کو ان کا حق دلانے کے لئے ہر قانونی طریقہ اختیار کریں گے۔