حکومتی ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سرخرو ہونگے‘ امان اللہ کنرانی

June 05, 2020

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف بدنیتی پر مبنی ریفرنس میں حکومتی وکیل ہر حوالے سے ناکام ہوئے اور جسٹس قاضی فائز عیسی سرخرو ہونگے ۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال مئی کے آخر میں بلوچستان سے پہلے مقامی مستقبل کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدر مملکت کی جانب سے ایک بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ریفرنس فائل کیاگیا جس پر الحمدللہ میری سربراہی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے 21 ویں ایگزیکٹو کمیٹی نے سب سے پہلے آواز اٹھائی اور احتجاج سمیت اس کے خلاف سپریم کورٹ میں براہ راست آئینی درخواست نمبر 19/19 داخل کی جس کی پیروی کیلئے سپریم کورٹ کے تمام سابق صدور کو درخواست کی گئی۔ہمیں خوشی ہے ہمارے تمام سابق صدور باھمی گروپ کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس کی پیروی میں پیش ہوتے رہے ماسوائے علی ظفر اسی طرح پاکستان بار کونسل سمیت ملک بھر کی صوبائی بار کونسلوں و ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن و ضلعی بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے الگ الگ اپنی جانب سے اسی طرز پر آئینی درخواستیں داخل کیں ۔جنکی سماعت ہوتی رہی اب ایک طویل وقفے کے بعد 2 جون 2020 سے ان درخواستوں کی مسلسل تین دن سماعت ھوئی اور آئندہ سماعت 8 جون 2020 کو ہے ان دنوں کی کاروائی میں مجھ سمیت دیگر سابق صدور حامد خان ، منیر اے ملک ، رشید اے رضوی و صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سید قلب حسن صاحب و وائس چئیرمین عابد ساقی،ممبران پاکستان بار کونسل و دیگر عہدیداران بھی موجود تھے میں آج قومی زرائع ابلاغ کے زریعے وکلاء سمیت قوم کو مبارک باد پیش کرتاہوں عدالت عظمی کی کاروائی مشاہدے کے تناظر میں حکومتی وکیل فروغ نسیم صاحب ریفرنس کے اندر تین قانونی عذرات و نکات کو ثابت کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے جس میں منی لانڈرنگ،ٹیکس نہ دینے اور بیرونی جائیداد چھپانے کے الزامات کو قانون و قواعد کی روشنی میں عدالت نے عمومی طور پر قابل پزیرائی نہ سمجھتے ہوئے سرکاری وکیل کو آئندہ سماعت پر صرف ریفرنس کی نیک نیتی و بدنیتی کے قانونی نکتے تک محدود ہوکر ریفرنس کی کارروائی کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عندیہ دیا اور متنبہ بھی کردیا اگر بدنیتی ثابت ہوگئی تو ریفرنس کا مشورہ و ریفرنس بھیجنے والوں کو نتائج بھی بھگتنے ھوں گے۔