ٹڈی دل کا خاتمہ ضروری!

June 06, 2020

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے قائم قومی مرکز ( این ایل سی سی) راولپنڈی کا دورہ ان تدابیر کو زیادہ موثر اور تیز نتائج کا حامل بنانے کا حصہ ہے جو ٹڈی دل کے بڑے حملے سے وطن عزیز کو بچانے کیلئے کی جا رہی ہیں۔ تین عشروں سے خطے کے ملکوں میں جاری ٹڈی دل حملوں کے سلسلے کی نئی لہر 1993کے بعد شدید ترین ہے جس سے زراعت کے شعبے میں صرف گندم، چنے اور آلو کا پیداواری زیاں 15فیصد ہونے کی صورت میں 205ارب روپے، 25فیصد کی صورت میں ربیع کی فصلوں کیلئے تقریباً 353ارب روپے اور خریف کی فصلوں کیلئے 464ارب روپے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے مذکورہ ادارے کے دورے میں ٹڈی دل کے خطرات سے نمٹنے کی کوششوں کے حوالے سے تفصیلی آگاہی حاصل کی اور واضح کیا کہ پاک فوج سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمام دستیاب وسائل برئوے کار لاتے ہوئے فوڈ سیکورٹی یقینی بنانے اور معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرے گی۔ واضح رہے کہ ٹڈی دل کے حملوں کے پیش نظر حکومت پہلے ہی نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کر چکی ہے جبکہ دوست ملک چین 50ڈرونز اور کیڑے مار ادویہ کی فراہمی سمیت فنی تعاون کر رہا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کی حکومتیں باہمی کشیدگی کے باوجود صحرائی ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نامی ادارے کے تحت مارچ کے مہینے سے ہفتہ وار اجلاسوں کی صورت میں رابطے میں ہیں جس کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ مذکورہ کوششوں میں خطے کے دوسرے ممالک کو بھی شامل کر لیا جائے تو ٹڈی دل کے خاتمے کی صورت میں علاقے کو ممکنہ غذائی بحران سے بچانے کی کوششیں زیادہ بار آور ہوں گی اور دیگر امور میں بھی تعاون کے ذریعے آسانیاں پیدا کرنا ممکن ہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998