کراچی: رسیوں سے بندھے بچوں کو آزادی مل گئی

June 26, 2020

کراچی کے علاقے موسیٰ کالونی میں رسیوں سے بندھے بچوں کو بلآخر آزادی مل گئی۔

بچوں کی شرارتیں ہی اُن کے بچہ ہونے کا حسن ہیں اور جو والدین چھوٹی موٹی شرارتوں پر اپنے بچوں کو بھوکا پیاسا اور زنجیروں میں باندھ کر رکھیں، انہیں والدین نہیں ہونا چاہئے۔

کراچی کے علاقے موسیٰ کالونی کے دو بچے بھی ایسے ہی بے حس والدین کو جھیل رہے تھے۔

جیونیو ز نے انہیں اس ظلم سے نجات تو دلوادی لیکن اُن کا خوف آج بھی اُسی طرح برقرار ہے۔

بچوں کی معصومیت ان کی شرارتوں سے جھلکتی ہے، ان شرارتوں کو آپ قید نہیں کرسکتے، لیکن فیضان اور کاشان کو تو ان کی شرارتوں کی سزا زنجیروں میں باندھ کردی گئی۔

ظلم کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ سگا باپ اور سوتیلی ماں تھی، پڑوسیوں کی مداخلت اور جیونیوز کی کوریج پر معاملہ پولیس اور عدالت تک پہنچ گیا ہے۔

عدالتی حکم پر دو بچے اب ایدھی چائلڈ ہوم میں ہیں، 6 سال کا کاشان کمزوری کے باعث چل نہیں پارہا۔

جیونیوز کی ٹیم ان بچوں کو کھلی ہوا میں لائی لیکن یہ تبدیلی بھی بچوں کے دل سے بیتے دِنوں کی تلخ اور خوفناک یادیں دور نہ کرسکی۔

12 سالہ فیضان نے بتایا کہ وہ پانچ ماہ سے ماں باپ کی قید میں تھے، فیضان گزرے دنوں کی باتیں بتاتا رہا جبکہ کاشان انہیں سن کر روتا رہا۔

بچوں کے جسم پر زخم کے تازہ اور پرانے نشانات اب بھی اُسی طرح موجود ہیں، انہیں پانچ مہینے تک نہ ہونے کے برابر غذا دی گئی اس لئے کھانے کی عادت ہی ختم ہوگئی، اب کھانا ملے بھی تو ان سے کھایا نہیں جاتا۔

ایدھی انتظامیہ کے مطابق ڈاکٹرز نے بچوں میں پروٹین کی کمی بتائی اور گوشت کھلانے کا مشورہ دِیا ہے، تاہم بچوں کو بھوک کا لفظ تو یاد ہے مگر اُن کا دھیان اس بھوک کو مٹانے سے زیادہ محبت، توجہ اور تحفظ کے اُس احساس پر ہے جو انہیں آج تک نصیب نہیں ہوا۔