امریکا میں اسرائیلی عرب ہونا سیاہ فام ہونے جیسا ہی ہے،نُصیر یاسین

July 02, 2020

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیلی سوشل میڈیا اسٹار نُصیر یاسین اپنی ویڈیوز کی وجہ سے نوجوانوں میں خاصے مقبول ہیں۔ پاکستان میں بھی ان کی ویڈیوز بہت دیکھی جاتی ہیں۔ دنیا انہیں ان کے اصل نام سے نہیں جانتی بلکہ وہ ʼناس ڈیلی کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔نصیر کی دوسری شناخت ان کا اسرائیلی عرب ہونا ہے جس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ یہ بالکل امریکا میں سیاہ فام ہونے جیسا ہے۔​ نصیر اسرائیل میں مقیم ایک فلسطینی گھرانے میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اسرائیلی عرب کی شناخت فلسطینی عرب سے مختلف ہے۔امریکی نشریاتی ادارےسے گفتگو میں ʼناس ڈیلی نے کہا کہ اس کی مثال امریکا میں سیاہ فام یا قدیمی امریکی ہونے سے ملتی جلتی ہے۔ لیکن نظام میں پائے جانے والے ایسے مسائل ہر ملک میں ہوتے ہیں، جنہیں اپنی کوشش سے بدلا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل مخالف نہیں لیکن اس کے حامی بھی نہیں ہیں۔ بس وہ اپنی جائے پیدائش کو زیادہ بہتر ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔اعلٰی تعلیم کیلئے امریکا کی آئی وی لیگ کہلانے والی تمام بہترین یونیورسٹیوں میں داخلے کی درخوست دی لیکن ہارورڈ یونیورسٹی نے انہیں اسرائیل میں پسماندہ اقلیت سے تعلق رکھنے کی بنیاد پر مکمل اسکالر شپ پر مفت تعلیم کی آفر کی۔ نُصیر وہاں سے گریجویشن کر کے نیو یارک میں بطور سافٹ ویئر انجینئر سالانہ ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ کمانے لگے۔ نو سے پانچ کی دفتری جاب سے اکتاہٹ! نصیر نے جاب چھوڑ دی، کیمرہ تھاما اور دنیا کی سیر کو نکل گئے۔ یہیں سے ان کے نئے کیریئر کا آغاز ہوا۔قسمت کی دیوی نصیر پر مہربان ہوئی اور وہ ایک کامیاب سوشل میڈیا اسٹار بن گئے۔ آج انٹرنیٹ پر اُن کے ڈھائی کروڑ کے لگ بھگ فالوورز ہیں۔اپنے پاکستانی فینز کے ذکر پر انہوں نے کہا کہ کاش وہ پاکستان میں داخل ہو سکتے لیکن ان کے اسرائیلی پاسپورٹ پر ایسا ممکن نہیں۔ تاہم وہ پاکستان جا کر اپنے پرستاروں سے ملنے کا کوئی راستہ ڈھونڈنا چاہتے ہیں۔