انڈوچائنا تنازع

July 04, 2020

روز آشنائی … تنویرزمان خان، لندن


چین اور انڈیا کا سرحدی تنازع خاصی شدت اختیار کرگیا ہے جو کہ انڈیا اور چین کے قبضے میں ریاست جموں کشمیر کے علاقے لداخ وادیٔ گلوان میں جھڑپوں کی صورت میں ہوا ہےجہاں لائن آف ایکچوئل کنٹرول LACکے تحت4057 مربع کلومیٹر کا متنازع علاقہ ہے۔ 1962جب اسی جگہ پر چین انڈیا جنگ ہوئی تو یہ ایک غیر رسمی سرحدبندی کی گئی تھی جسے LACکہا جاتا ہے جو کہ نہ توعالمی اداروں کی طرف سے قبول شدہ کوئی لائن آف کنٹرول ہے نہ ہی منظور شدہ کوئی سرحد ہے، نہ کوئی واضح لائن ہے۔ اس حد بندی کو باضابطہ بنانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔ دونوں ممالک اس جگہ پر اپنا قائم دائم کنٹرول دکھانے کیلئے بھاری فوج اور اسلحہ کے انبار لگاتے رہتے ہیں۔ دونوں نے اس علاقے میں کمیونیکیشن کا انفرا سٹرکچر بنانا شروع کررکھا ہے۔ چین کا یہاں نوے ہزار مربع کلومیٹر اور مغرب کی جانب اڑتیس ہزار مربع کلومیٹر پر 2017میں دونوں ممالک میں جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ حالیہ جھڑپیں ان کے مقابلے میں زیادہ شدیدہیں۔ ایسی خبریں بھی ملی ہیں کہ چین نے ان تمام علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے جہاں سے چین نے اپنے تجارتی راستے بنائے ہیں تاہم اس ایشو پر امریکہ بھی خاموش ہے۔ انڈیا بھی صرف واویلا کررہا ہے اوراس بات کا اعتراف کرنے کو تیار نہیں کہ چین اورگلوان وادی میں بفرزون پر قبضہ کرلیا ہے۔ چین اور انڈیا آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ممالک ہیں دونوں ایٹمی طاقت ہیں دونوں قوم پرست اقوام ہیں۔دونوں کی فوجیں ان کے نیشنل سیٹس کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔ دونوں گزشتہ کافی عرصے سے اسلحے کی دوڑ کو کم کرنے کے خواں ہیں لیکن جب کوئی جھڑپ جانوں کے ضیاع پر منتج ہوتی ہے تو گزشتہ کاوشوں پر پانی پھر جاتا ہے بلکہ صورتحال مزید گھمبیر ہوجاتی ہے۔ گزشتہ دنوں چین نے تبت کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کیں جن میں اصل گولہ باردو استعمال کیا گیاجس میں انڈیا کو پیغام دیا گیا کہ اگر صورتحال بگڑی تو انڈیا کے اردگرد کے تمام محاذ کھول دیئے جائیں گے،جن میں تبت کے علاوہ نیپال اور بھوٹان بھی شامل ہیں۔ تبت1950سے ہی خودمختار ملک کے طور پر چین کے ساتھ منسلک ہے۔ تبت کے کچھ علاقے لداخ کے ساتھ خاص کلچرل مطابقت رکھتے ہیں۔ انڈیا کے ساتھ تبت، بھوٹان اور نیپال اور ادھر پاکستان کے سب کے ساتھ خاصے کشیدہ تعلقات ہیں۔ یہ سب ایک حد تک کیمپ ہی سمجھا جاتا ہے جس پر چین کو انڈیا پر خاصا Edgeحاصل ہے۔ اقتصادی میدان میں بھی انڈیا اپنے جی ڈی پی کا 14 فیصدچین سے درآمد کرتا ہے۔ اسی لئے انڈیا میں حالیہ کشیدگی کے بعد مودی کی چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کامیاب نہیںہوسکی۔ امریکہ انڈیا کو چین کے خلاف اکساتا تورہتاہے لیکن فوجی لحاظ سے انڈیا کیلئے چین کے سامنے ایک حد سے آگے بڑھنا ممکن نہیں۔ اسی لئے انڈین حکومت نے چین کے حالیہ پیش قدمی پر چپ سادہ رکھی ہے۔ جس پر لوک سبھا میںمودی سرکار کو اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے خاصی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ انڈیا نے اپنے ملک میں ٹک ٹاک Appپر بین لگادیا ہے جو کہ چینی ایپ ہے۔ ٹک ٹاک چین کی 50ایپس میں سے ایک ہے۔ انڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے ان Appsکے ذریعےانڈیاکیخلاف بہت پراپیگنڈہ کیا ہے جسے انڈیا اپنی سلامتی کے خلاف محسوس کرتا ہے۔ انڈیا نے یہ پابندی عائد کرتے ہوئے چین کا نام لینے سے گزیر کیا ہے۔ صرف ٹک ٹاک استعمال کرنے والے انڈیا میں 20کروڑ سے زائد لوگ ہیں جس سے چین انڈین رائے عامہپر بھی بری طرح متاثر انداز ہوتا ہے۔ چین نے انہی Appsکے ذریعے ایسے بے شمار چھوٹے چھوٹے فلمی Clipsکے ذریعے انڈیا کی بزدلی اور لداخ کے علاقے میںغیر قانونی حیثیت کو اپنے نقطہ نظر سے انڈین عوام کو باخبر کیا ہے۔اس سے انڈین فوج کے خلاف اور ان کی بزدلی کے بارے مں لوگوں میںایک بددلی کا ماحول بنا ہے۔ چین نے وادی گلوان پر اپنے مکمل کنٹرول کا دعویٰ کیا ہے اور انڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے تین دفعہ چینی علاقے میںداخل ہونے کی کوشش کی ہے۔ انڈین اخبار ’’دی ہندو‘‘ نے رپورٹ کی ہے کہ چینی فورسز کی بڑھتی ہوئی نقل و حرکت کو ایک آسٹریلین سیٹلائٹ فرم نے امیجز میںدکھایا ہے کہ کس طرح چینی فورسزانڈین علاقے میںداخل ہوئے ہیں۔ اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے دریائےدمہ کا پانی بھی چینی افواج کی جانب موڑ دیا ہے جس سے وہاں پر موجود انڈین فوج کو پسپا ہونا پڑا۔ اس وقت انڈیا چین کےساتھ ہر حربہ استعمال کرکے امن واپسی مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ چین نے اخبار گلوبل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈین فوج چینی پیش قدمی کے نتیجے میں ہلاک نہیں ہوئے۔ بلکہ وہ شدید سردی اور نقطہ انجماد سے درجہ حرارت میں اپنی جانیں برقرار نہیں رکھ سکے۔ گارڈین نے کہا ہے کہ LACکے معاملے پر ہمیشہ سے ہی انڈیا اور چینی میںمختلف انڈرسٹینڈنگ رہی ہے۔ اسی لئے ہمیشہ انڈیا نے پہل کی ہےجبکہ LACکے مطابق وہاں کسی کو بھی پہل نہیںکرتی۔ پا کستان کو بھی انڈین دشمنی میںاسے مارپیٹنے پر زیادہ خوش نہیں ہونا چاہیے اور انڈیا پاکستان سے جنگ جیت سکتا ہے یا نہیںنہ اس کا تو پتہ نہیں لیکن انڈیا پاکستان میں نقصان بہت پہنچا سکتا ہے۔ اس سےہونے والے نقصان سے محتاط رہنا چاہئے۔