المناک ٹرین حادثہ

July 05, 2020

فاروق آباد شیخوپورہ میں بغیر پھاٹک کراسنگ پر ڈرائیور کی جلدی بازی کے باعث سکھ برادری کے افراد پر مشتمل کوسٹر کراچی سے آنے والی شاہ حسین ایکسپریس کی زد میں آگئی، حادثے میں 8خواتین اور بچوں سمیت 22افراد لقمہ اجل بن گئے، ڈرائیور اور اس کا ہیلپر بھی نہ بچ سکے۔ ڈی پی او نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق پھاٹک بند تھا لیکن ڈرائیور نے جلدی بازی کرتے ہوئے کچھ پیچھے جا کر پھاٹک کراس کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں حادثہ رونما ہوا۔ ترجمان ریلوے کے مطابق تمام ڈویژنل افسران کو جائے حادثہ پر بھیجا گیا، ڈی ای این کو فوری معطل کر دیا گیا جبکہ وزیر ریلوے نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مذکورہ حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولتوں کی فراہمی کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحے کے بعد اب ریلوے کے پورے آپریشنل سیفٹی ایس او پیز کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے حکم دیا کہ سانحے کے بارے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ انہیں 48گھنٹے کے اندر پیش کی جائے جس میں چوکی دار کے بغیر پھاٹکوں پر ہونے والے حادثوں کے تدارک کی تجاویز بھی شامل ہوں۔ پاکستان کی سکھ برادری کے ساتھ پیش آنے والا متذکرہ سانحہ بلاشبہ المناک ہے، جس میں ابتدائی رپورٹ یہ ہے کہ یہ ڈرائیور کی غفلت سے پیش آیا تو دوسری طرف یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ پھاٹک بند تھا لیکن ڈرائیور نے گاڑی گزارنے کی کوشش کی۔ آیا گیٹ کے اطراف میں اتنی جگہ تھی کہ کوسٹر گزر سکتی؟ اگر تھی تو پھاٹک کا کیا جواز؟ دوسری اہم بات یہ کہ اتنے گنجان اور مصروف علاقے میں چوکی دار کے بغیر پھاٹک کیوں؟ وزیراعظم نے جو رپورٹ اور تجاویز طلب کی ہیں وہ پورے ملک کے حوالے سے ہونی چاہئیں کہ ایسے بے شمار حادثے پھاٹک نہ ہونے یا اس کے چوکی دار کے بغیر ہونے کی وجہ سے رونما ہوئے۔ پورا ملک سکھ برادری کے اس نقصان پر مغموم اور ان کے غم میں برابر کا شریک ہے۔