’’تابوت میں وطن روانگی‘‘

July 08, 2020

تحریر:سیّد اقبال حیدر۔۔فرینکفرٹ
جرمنی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرستِ اعلیٰ ہردلعزیز شخصیت ،ممتاز بزنس مین محب وطن سیّد ظفر عباس شاہ یہاں 42 سال کا طویل عرصہ گزار کے اپنے تابوت سمیت وطنِ عزیز پہنچ گئے،یہ پاکستان سے محبت کی معراج ہے جب 73 سالہ پاکستانی اپنے مرنے سے پہلے یہ وصیت کر جاتا ہے کہ میرے جسد خاکی کو میرے وطن پاکستان ضرور بھجوا دینا۔یہی وصیت محبِّ وطن سیّد ظفر عباس کی بھی کی تھی،اور اس کے احترام میں ان کے عزیز محسن نقوی، دوست شاہد حسن اور بیٹے محمد الیاس نے عالمی وبا ’’کورونا‘‘ کی وجہ سے ہونے والی بے پناہ دشواریوں کے باوجوددن رات ایک کر کے ان کے وطن کے آخری سفر کو یقینی بنا ڈالا۔ آپ پاکستان میں پیپلز پارٹی کے مضبوط نظریاتی،فعال کارکن تھے جنرل ضیاء الحق کے PPP پر مظالم اور کوڑوں کی بوچھاڑ سے بچنے کے لئے جہاں بہت سے کارکنوں نے ترک وطن کیا انھیں میں آپ نے بھی1978 میںجرمنی منتقل ہونے کا فیصلہ کیا اور جرمنی آ کر سیاسی پناہ حاصل کی اور یہاں پاکستان پیپلز پارٹی کو فعال کرنے میں کردار ادا کیا۔ان کا ابتدائی قیام جرمنی کے پہلے دارلحکومت ’’بون‘‘ اور زندگی کے آخری سال ’’ماگڈے برگ‘‘ میں گذرے ۔سیّد ظفر عباس جرمنی میں پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی کے لگ بھگ20سال صدر رہے اور وقتِ آخر تک سرپرستِ اعلیٰ رہے۔اس دوران ان کو بے نظیر بھٹو ،ان کی والدہ نصرت بھٹو ،منظور علی وٹو،یوسف رضا گیلانی کے علاوہ اعلیٰ قیادت کی جرمنی میں میزبانی کا شرف حاصل رہا۔ سید ظفر عباس نے جنرل ضیاء الحق ڈکٹیٹر کے مظالم سے جرمنی کے شہر شہر جا کر مختلف اوقات میںکمیونٹی کو آگاہی دی۔ وہ ہر پاکستانی کے دکھ درد پر افسردہ ہوتے تھے اور اپنے ہم وطنوں کی ہر ممکن مدد بھی کرتے۔ اسی خوبی نے ان کو کمیونٹی میں ہردلعزیز رکھا اور آج سب کی آنکھیں آپ کے لئے نم ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی میں بھی دیگر سیاسی پارٹیوں کی طرح قیادت کی دوڑ میں کچھ اختلافات مختلف وقتوں میں نظر آئے مگر سیّد ظفر عباس نے ہر دور میں پارٹی سے اپنی وفاداری کے پیشِ نظر سب جیالوں کو یکجا رکھنے کی کوشش رکھی ۔یہی وجہ ہے کہ مختلف ادوار میں پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی کی قیادت بدلتی رہی مگر سیّد ظفر عباس کو تمام جیالوں نے اپنے سر کا تاج بنا کر رکھا۔جرمنی میں پارٹی کے سینئر رہنما حمید اللہ زاہد،سجاد نقوی،سیّد وجیہ الحسن جعفری اور موجودہ صدر سیّد زاہد عباس آج سیّد ظفر عباس کے لئے گریہ کرتے ہوئے اُن کی پارٹی کے لئے خدمات کا اعتراف کر تے ہیں۔سیّد ظفر عباس12 نومبر 1947کو اُس وقت کے ضلع جھنگ اورتحصیل چنیوٹ کے بھوانہ قصبہ میں پیدا ہوئےمرحوم وہاں سیّد ظفر عباس زیدی کے نام سے معروف تھے۔ ان کے والد سیّد علی حسن شاہ،خاندان ’’بریلی سادات‘‘ کے نام سے مشہور ہے ۔ مرحوم کے8بھائی3 بہنیں تھیں،وہ اپنی آخری بہن کے انتقال پر پاکستان گئے اور کورونا کی سبب پاکستان کا قیام طویل ہو گیا 12جون2020 پاکستان کے جرمنی واپس آئے ،دوران پرواز طبیعت بگڑ گئی ۔ فرینکفرٹ ایرپورٹ پر ان کے دیرینہ دوست شاہد حسن نے انھیں فرینکفرٹ کے جڑواں شہر ’’اوفن باخ‘‘ کے ہسپتال پہنچا دیا،جہاں ڈاکٹروں نے’’ کورونا‘‘ مرض تشخیص کی اور علاج شروع کیا،مگر ان کی طبیعت دن بدن بگڑتی گئی،15دن کی علالت کے بعد2جولائی کو وہ اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئے،اس طرح دیکھا جائے تو سیّد ظفر عباس پاکستان سے صرف 15 دن کے لئے جرمنی تشریف لائے مشہور کہاوت ہے کہ’’ مٹی اپنے محبوب کو کھینچی ہے‘‘ کچھ ایسا ہی سیّد ظفر عباس کے ساتھ ہوا ۔آپ اپنی خواہش کے مطابق اپنے تابوت سمیت 5جولائی کوغیرملکی پرواز سے لاہور،پاکستان واپس چلے گئے،تاکہ اپنے وطن،اپنے قصبہ’’بھوانہ‘‘ کے آبائی قبرستان کی مٹی میں دفن ہونے کی سعادت نصیب ہو۔