شجرکاری اور ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ

July 10, 2020

مفتی احمد میاں برکاتی

اسلام دین فطرت اوردینِ انسانیت ہے ،اس لحاظ سے اللہ کا آخری دین،یعنی اسلام محض عقائد و عبادات کے مجموعے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک مکمل اور جامع نظام حیات ہے۔ اس میں انسانی زندگی کے ہر پہلو اور ہر رخ کے لیے ابدی ہدایات اور احکام موجود ہیں، ان احکام کی روشنی میں جو معاشرہ تشکیل پاتا ہے، اسے حسن کردار کا مظہر، انفرادیت اور اجتماعیت کا نہایت حسین امتزاج کہا جاسکتا ہے۔ اسلامی تعلیم کا بنیادی مقصدانسانی معاشرے اور ماحول کی اصلاح کرنا ہے،کیوں کہ ماحول کااثر انسان کی جسمانی بناوٹ، رہائش ، طرزِ حیات ، غذا اور دیگر سرگرمیوں پر پڑتا ہے۔ اسی لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے زمین پر فساد کی ممانعت فرمائی ،تاکہ ماحول کو ہر طرح کے شر و فسادسے بچایا جاسکے۔

کیوں کہ ماحول کی بہتری میں انسانی زندگی کی بہتری پنہاں ہے ۔ لفظ ماحول کے لئے انگریزی زبان میں Environment کا لفظ جبکہ عربی زبان میں ’’ البئیۃ ‘‘کا لفظ استعمال ہوا ہے ، جبکہ اصطلاحی مفہوم کے اعتبار سے انسان کے’’ ارد گرد ‘‘کو ماحول سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ آج ہمارا ماحول مختلف قسم کی آلودگیوں میں گھرا ہوا ہے جس کی وجوہات صنعتو ں، فیکٹریوں سے اٹھنے والا دُھواں ،جنگلات کی کٹائی وغیرہ شامل ہیں ۔اس کے علاوہ قابل ذکر جنگلات کی اندھا دھند کٹائی نے نہ صرف ماحول کو متاثر کیا، بلکہ موسموں کی ترتیب کو بھی اثر انداز کیا۔ موسمی تبدیلی کی وجہ سے مجبوراً ہجرت، صحت کے مسائل، خوراک کے مسا ئل، جنگلی حیات کا ناپید ہونا،صاف پانی کی قلت، معاشی مسائل، گلوبل وارمنگ اور دیگر مسائل بھی جنم لے رہے ہیں- ان مسائل سے ماحول کو دور رکھنے کے لئے شجر کاری کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔

انسانی جسم میں جس طرح پھیپھڑے اہمیت رکھتے ہیں، اسی طرح زمین پر درختوں کی اہمیت ہے، درخت ایک قدرتی فضائی فلٹر کا کام کرتے ہیں، جس کے ذریعے ہوا کو صاف بنانا ممکن ہے، صرف ایک مربع میل پر پھیلے ہوئے درخت موسمِ سرما کے ایک دن میں 29 ٹن آکسیجن خارج کرتے ہیں، جب کہ ایک صحت مند آدمی کو دن میں صرف دو پونڈ آکسیجن درکار ہوتی ہے، جہاں درخت ماحول کی خوبصورتی کا سبب بنتے ہیں وہاں ہوا کو صاف رکھنے، طوفانوں کا زور کم کرنا آبی کٹاؤ روکنے ،آکسیجن میں اضافے اور آب و ہوا کے توازن برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ایک بڑا درخت 36 چھوٹے بچوں کو آکسیجن مہیا کرتا ہے، جبکہ دس بڑے درخت ایک ٹن ائیر کنڈیشنر جتنی ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں اور ساتھ ہی فضائی آلودگی اور شور کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

رسول اکرم ﷺ نے آج سے 1400 سال پہلے جب نہ تو گاڑیوں کا وجود تھا، نہ کارخانے وجود میں آئے تھے، نہ جنگلات فنا ہورہے تھے اور نہ ہی دریاؤں میں زہر اُگل رہا تھا ،اس وقت آپ ﷺنے ماحول کو پاک رکھنے اور فضا کو آلودگی سے محفوظ کرنے کی تعلیم و تلقین ،اصولی ہدایات اور عملی اقدامات تینوں طرح سے ماحول کی پاکیزگی کو یقینی بنایا ،تاکہ انسان خود بھی ماحول کی پاکیزگی سے لطف اندوز ہوسکے اور دوسرے جان داروں کو بھی راحت پہنچاسکے۔ محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ شجر کاری کو فروغ دینے کے لئے ایمان والوں پر شجر کاری کو صدقہ قرار دیا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا ’’جو مسلمان دَرخت لگائے یا فَصل بوئے ،پھر اس میں سے جو پرندہ یا اِنسان یا چوپایا کھائے تو وہ اس کی طرف سے صَدقہ شُمار ہو گا ۔ (صحیح بخاری )

آپ ﷺ نے شجر کاری کو اتنی اہمیت دی کہ اس عمل کو قیامت تک جاری رکھنے کا حکم فرمایا۔ارشادِ نبویؐ ہے :’’اگر قیامت کی گھڑی آجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا ہے اور وہ اسے لگا سکتا ہے تو لگائے بغیر کھڑا نہ ہو۔(مسند احمد ) آپ ﷺ کی تعلیمات میں نہ صرف درخت لگانے کے متعلق احکام ملتے ہیں، بلکہ درخت، پودے لگا کر اس کی حفاظت کے بھی واضح احکام ملتے ہیں ۔

(ترجمہ)جو کوئی درخت لگائے ،پھر اس کی حفاظت اور نگرانی کرتا رہے یہاں تک کہ وہ درخت پھل دینے لگے ،وہ اس کے لئے اللہ کے یہاں صدقہ کا سبب ہوگا۔(مسند احمد )

عرب میں بالعموم ببول یا بیری کے درخت ہوا کرتے تھے، نبی کریمﷺ نے بیری کے درخت کے بارے میں فرمایا: جو بیری کا درخت کاٹے گا، اسے اللہ تعالیٰ اوندھے منہ جہنم میں ڈالےگا۔(سنن ابو داود)

آپ ﷺ نے جہاں عام دنوں میں درخت کاٹنے کی ممانعت فرمائی ،وہاں دورانِ جنگ بھی، نہروں کو آلودہ کرنے اور درختوں کو کاٹنے کی ممانعت فرما کر نہ صرف آبی ذخائر کی حفاظت کی تعلیم دی ،بلکہ ماحول کو آلودہ ہونے سے بھی بچایا ۔ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں حضور نبی اکرم ﷺجب اسلامی لشکر کو مشرکین کی طرف روانہ فرماتے تو یوں ہدایات دیتے: کسی بچے کو قتل نہ کرنا، کسی عورت کو قتل نہ کرنا، کسی بوڑھے کو قتل نہ کرنا، چشموں کو خشک و ویران نہ کرنا، درختوں کو نہ کاٹنا ۔(بیہقی)

درج بالا احادیث کی روشنی میں شجر کاری کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا جارہاہے ، شجر کاری نہ صرف ایک صدقہ و ثواب کا ذریعہ ہے، بلکہ اس کے ذریعے گلوبل وارمنگ ، ہیٹ اسٹروک جیسے سنگین مسائل سے بھی نمٹا جاسکتا ہے ۔ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کو روکا نہیں گیا تو یہ دنیا کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے اور اس کا حل ہے تو صرف اور صرف درخت۔ درخت سے گلوبل وارمنگ کو زیر کیا جاسکتا ہے ، مگر افسوس آج بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلی ہیں ۔

آج بھی ہم نے شجر کشی کو بے رحمی سے جاری رکھا ہوا ہے ۔ضرو رت اس امر کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں ۔ ان کی دیکھ بھال کی جائے اور آنے والی نسل کو بھی شجرکاری کے فوائد اور اہمیت سے واقف کرایا جائے اور نسل انسانی کے دائمی تحفظ کے لئے نہ صرف ایک دن بلکہ پورا سال شجر کاری مہم کا روا رکھا جائے ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)