کراچی… آئی ایم سوری!

July 09, 2020

’’یہ جے آئی ٹی رپورٹ دوحصوں پر مشتمل، پہلاحصہ، عزیر بلوچ کی مجرمانہ سرگرمیوں پر مشتمل، جے آئی ٹی کا دوسرا حصہ سیاسی لوگوں کی مجرمانہ سرگرمیوں پر مشتمل،مطلب سیاسی لوگ کیا کیا جرائم کرتے، کرواتے رہے، دونوں حصے آپس میں جڑے ہوئے، لیکن چونکہ دوسرے حصے کی مزید تفتیش، تحقیق کی جانی چاہیے، اس لئےاس کو خفیہ رکھا جارہا، اسے پبلک نہیں کیا جائے گا‘‘۔

یہ سطریں، اُس مبینہ جے آئی ٹی رپورٹ کے پہلے صفحے سے، جو علی زیدی نے دو دن پہلے پریس کانفرنس میں پیش کی، یہ سطریں پڑھ کر ایک خیال یہ بھی آئے، کہیں عزیر بلوچ پر سندھ حکومت، علی زیدی دونوں جے آئی ٹی رپورٹیں درست تو نہیں، عین ممکن سندھ حکومت کی پبلک کردہ رپورٹ، جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیو ں والی ہو جبکہ علی زیدی کی مبینہ جے آئی ٹی رپورٹ سیاستدانوں کے کردار والی ہے۔

علی زیدی کی پیش کردہ مبینہ جے آئی ٹی رپورٹ ایک جھلک کراچی تباہی کی، کہانی جرائم پیشہ عناصر، سیاستدانوں کے گٹھ جوڑ کی، اس مبینہ رپورٹ میں ذوالفقار مرزا، فریال تالپور، عبدالقادر پٹیل، سینیٹر یوسف بلوچ، شرجیل میمن، ڈاکٹر نثار مورائی سمیت بہت سارے کردار۔

اس رپورٹ کے مطابق آصف زرداری کے کہنے پر، قادر پٹیل، یوسف بلوچ، شرجیل میمن، اویس ٹپی، ذوالفقار مرزا، عزیر بلوچ کو اسلحہ، پیسے دیتے تھے، ذوالفقار مرزا کے پیپلز پارٹی چھوڑ جانے کے بعد شرجیل میمن، اویس ٹپی اسلحہ، پیسے پہنچانے کے ذمہ دارٹھہرے۔

سندھ حکومت نے جو عزیر بلوچ جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی اس پر آئی ایس آئی، ایم آئی، پاک رینجرز، آئی بی، سی ٹی ڈی، سندھ پولیس، اسپیشل برانچ مطلب ساتوں جے آئی ٹی ممبران کے دستخط، جبکہ علی زیدی کی پیش کر دہ جے آئی ٹی رپورٹ پر سی ٹی ڈی، سندھ پولیس، اسپیشل برانچ، 3جے آئی ٹی نمائندوں کے دستخط نہیں، یہ علیحدہ بات کہ سندھ حکومت کی پبلک کر دہ نثار مورائی جے آئی ٹی رپورٹ پر بھی 4جے آئی ٹی ممبران کے دستخط، اس پر ایم آئی، پاک رینجرز جے آئی ٹی نمائندوں کے دستخط نہیں، سندھ حکومت جے آئی ٹی رپورٹ 35صفحات جبکہ علی زیدی کی پیش کردہ جے آئی ٹی رپورٹ 20صفحات کی۔

پہلے سندھ حکومت کی پبلک کر دہ جے آئی ٹی رپورٹوں کی بات کر لیتے ہیں، عزیر بلوچ جے آئی ٹی رپورٹ، عزیر بلوچ کا 198قتلوں کا اعتراف، اپنی مرضی سے پولیس افسران لگوانا، لٹ مار، گینگ وار، بھتہ خوری،جائیدادوں پر قبضے، ایران سے برتھ سرٹیفکیٹ، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بنانا، چا بہار میں رہنا،ویسے حیرت اس پر بھی۔

ملا منصور ایران سے پاکستان میں داخل ہو، کلبھوشن یادیو،ایران سے حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ بنو اکر پاکستان آئے،عزیر بلوچ پر مشکل وقت آئے، ایرانی پاسپورٹ، شناختی کارڈ بنا کر چاہ بہار جا پہنچے، خیر عزیر بلوچ کی دونوں جے آئی ٹی رپورٹوں کا لب لباب سیاستدانوں، پولیس، مجرموں کی ملاپ کہانی، قاتلوں، قتلوں کے قصے،قبضے، اسلحہ خریدوفروخت اورلُٹ مار۔

اب آجائیں عزیر بلوچ اعترافی بیان پر، اپریل 2016، مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا ’’میں سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر وزیرا علیٰ قائم علی شاہ، فریال تالپور سے ملا، فریال تالپور، آصف زرداری کے کہنے پر میرے خلاف ہیڈ منی ودیگر مقدمات ختم ہوئے (عزیر بلوچ کے سرکی قیمت 20لاکھ تھی) 2013کے انتخابات میں میرے کہنے پر پی پی نے شاہ جہاں بلوچ، جاوید ناگوری، عبداللہ بلوچ، ثانیہ ناز کو ٹکٹ دیئے، 2013 میں کراچی آپریشن میں تیزی آئی تو سینیٹر یوسف بلوچ، قادر پٹیل کے ذریعے فریال تالپور نے مجھے ڈیفنس والے گھر بلایا۔

وہاں شرجیل میمن، نثار مورائی بھی تھے، فریال تالپور نے کہا، کراچی آپریشن کی وجہ سے ذاتی اسلحہ چھپا دو، کچھ عرصہ کیلئے ملک سے باہر چلے جاؤ،لیا ری کے معاملات سینیٹریوسف بلوچ، قادر پٹیل کے حوالے کردو، مالی معاملات شرجیل میمن، نثار مورائی کے حوالے کردو، میںنے اویس ٹپی کو آصف زرداری کیلئے 14شوگر ملوںپر قبضے میں مدددی، جو کم پیسے دے کر خریدی گئیں۔

یہاں یہ بھی بتایا چلوں، 198قتلوں کے اعتراف کرنے والے عزیر بلوچ کو 2012میں امن پیس ایوارڈ دیا گیا، عزیر بلوچ عشائیہ دے، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ، فریال تالپور سمیت کراچی کے بیسوؤں بڑے شرکت کریں، عزیر بلوچ اتنا بااثر بندہ اغوا کرنے کیلئے پولیس وین استعمال کرے۔

اب آجائیے، سندھ حکومت کی جاری کردہ نثار مورائی جے آئی ٹی رپورٹ پر، چیئرمین فشریز کوآپرٹیو سوسائٹی ڈاکٹر نثار مورائی اس عہدے سے پہلے ایک ڈسپنسری میں ڈاکٹر، جے آئی ٹی رپورٹ بتائے، وہ بھتہ خوری،زمینوں پر قبضے، غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث، عزیر بلوچ سے ملاقاتیں، ذوالفقار مر ز اکو اسلحہ، بلٹ پروف گاڑی تحفے میں دی، رپورٹ بتائے۔

ذوالفقار مرزا نے ایم کیو ایم الطاف کا زور توڑنے کیلئے سنٹرل جیل کراچی میں ایم کیو ایم حقیقی کے چیئرمین آفا ق احمد کو 30لاکھ دیئے، بعدمیں اسلحہ بھی دیا، ڈسپنسری کے ڈاکٹر نثار مورائی کے حالات ایسے بدلے کہ اپنے علاج کیلئے امریکہ گیا، آئل سیکٹر میں سرمایہ کاری کی، کراچی میں جائیدادیں، پیسہ کہاں سے آیا۔

نثار مورائی جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ لیں، اب آجائیں، سانحہ بلدیہ فیکٹری پر، بلدیہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق 20کروڑ بھتہ نہ ملنے پر ایم کیو ایم کے رحمان بھولا، حماد صدیقی نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت فیکٹری جلائی، جس میں 250غریب زندہ جل کرمر گئے، تو بہ توبہ،کیا کہوں، دماغ سُن۔

عزیر بلوچ جے آئی ٹی رپورٹیں، اعترافی بیان، نثارمورائی، بلدیہ فیکٹری جے آئی ٹی رپورٹیں، مجھے پتا یہ چند دنوں کا شور، ہونا کچھ بھی نہیں،کیونکہ صولت مرزابول بول پھانسی چڑ ھ گیا، ذوالفقار مرز اقرآن اٹھا اٹھا تھک گیا، 35والیمز کی جعلی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ جے آئی ٹی رپورٹ آچکی، جو ہوا۔

سب کے سامنے، ہا ں البتہ، سلام سب اداروں کو، الطاف حسین سے عزیر بلوچ تک کیا کچھ نہ ہوا، سب بے خبر، سلام ان سیاستدانوں، حکمرانوں کو، سب کچھ کرتے کرواتے رہے، سلام ذوالفقار مرزا کو، ریوڑیوں کی طرح اسلحہ بانٹا، سلام پرویز مشرف کو، ایم کیو ایم کو مضبوط کیا، ایم کیو ایم سے ایسی محبت، ان کے 35 ٹارگٹ کلر ز کو رہائی دلوادی، آخر پر،کراچی آئی ایم سوری، کراچی والو، آئی ایم سوری۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)