ٹیکسی میں بٹھانے سے انکار، نابینا تاجر اوبر پر مقدمہ دائر کرے گا

July 09, 2020

لندن (پی اے) کارڈف سے تعلق رکھنے والے ایک 28سالہ نابینا تاجر ڈان ولیمز نے شکایت کی ہے کہ ٹیکسی ڈرائیوروں نے 100سے زائد مرتبہ انھیں ٹیکسی میں بٹھانے سے انکار کیا جس کی وجہ سے ان کے اندر دوسرے درجے کا شہری ہونے کا احساس پیدا ہوا۔ ولیمز کا کہنا ہے کہ اوبر کے ڈرائیور اسے اپنے رہنمائی کرنے والے کتے کے ساتھ کھڑا دیکھ کر چھوڑ جاتے ہیں۔ انھوں نے اسے ہولناک امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب اوبر کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے۔ اوبر کا کہناہے کہ ڈرائیوروں کی جانب سے رہنماکتے کے ساتھ کسی فرد کو ٹیکسی میں بٹھانے سے انکار قطعی ناقابل قبول ہے اور وہ اس معاملے کی ہر رپورٹ کی تفتیش کرے گی۔ولیمز اور ٹیکسیوں کے دوسرے مسافروں کے تجربات بی بی سی کے پروگرام میں پیش کئے گئے ،ولیمز کاکہناہے کہ ٹیکسی بک کراتے ہوئے وہ ڈرائیور کو بتاتے ہیں کہ ان کے ساتھ ایک سیاہ لیبریڈر کتا بھی ہے لیکن اسے متعدد ڈرائیوروں سے بات کرنا پڑتی ہے تب کوئی اسے اوراس کے کتے کو بٹھانے پر تیار ہوتاہے،بعض اوقات کتے کو دیکھ کر ٹیکسی ڈرائیور رکے بغیر چلے جاتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ انھیں کتے کے بالوں سے الرجک ہے اور ان کو بٹھانے سے انکار کردیتے ہیں۔ولیمز آنکھوں کی ایسی بیماری کاشکار ہیں جس میں بتدریج بینائی ختم ہوتی چلی جاتی ہے ،انھوں نے کہا کہ جب ڈرائیور انھیں کھڑا چھوڑ کرجاتے ہیں تو وہ انھیں دیکھ سکتے ہیں انھوں نے کہا کہ اوبر کی جانب سے بکنگ کے باوجود منزل پر نہ پہنچائے جانے کے حوالے سے ان کے پاس پورا ریکارڈ موجود ہے انھوں نے کہا کہ اس رویے سے آپ کے اندر یہ احساس پیداہوتاہے کہ آپ دوسرے درجے کے شہری ہیں۔21ویں صدی میں ایسا نہیں ہونا چاہئے،ان کا کہناہے کہ وہ اوبر کی ایپ کو پسند کرتے ہیں کیونکہ اس کے ذریعے وہ برطانیہ میں کہیں بھی سفر کرتے ہوئے بک کراکے ادائیگی کرسکتے ہیں ،ان کی فرم لوگوں کو ایک دوسرے سے زیادہ ملنے جلنے اور بینائی کےمسئلے سے دوچار لوگوں کیلئے زیادہ قابل رسائی بننے کے حوالے سے کمپنیوں کی مدد کرتی ہے۔ولیمز نے بتایا کہ اب وہ ضرورت سے ایک گھنٹہ قبل ٹیکسی بک کرانے کی کوشش کرتاہے انھوں نے کہا کہ کیونکہ اس سے پہلے میں متعدد مرتبہ تاخیر کا شکارہوچکاہوں ،ان کاخیال ہے کہ ڈرائیور ان کو اس لئے نہیں بٹھاتے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کتے کے بال ان کی ٹیکسی میں رہ جائیں گے جبکہ بعض لوگ حقیقی معنوں میں الرجک بھی ہوتے ہیں۔ رائل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلائنڈ پیپلز نے اپنی گائیڈنس بھی شائع کی ہے جس میں بتایا گیاہے کہ لوگ لوکل اتھارٹی کے ذریعے کس طرح ٹیکسی ڈرائیوروں کے امتیازی سلوک کو چیلنج کرسکتے ہیں۔ولیمز اور ان کے وکیل کرس فرائی نے بی بی سی کوبتایا کہ وہ اوبر کے خلاف مساوات ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کررہے ہیں کیونکہ یہ صورت حال مسلسل ہورہی ہے۔لیکن مقدمہ دائر کرنے سے قبل وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کاانتظار کررہے ہیں جس میں یہ بتایا جائے گا کہ اوبر کے ڈرائیور واقعی کمپنی کے ملازم ہیں یا نہیں؟۔ اس کے بعد ہی یہ فیصلہ کیاجائے گا کہ مقدمہ کس طرح سے دائر کیاجائے ،اوبر نے بی بی سی کو بتایا کہ ڈرائیوروں کی جانب سے رہنما کتے کو بٹھانے سے انکار قطعی ناقابل قبول ہے وہ اس طرح کی ہر رپورٹ کی تفتیش کریں گے کیونکہ لائسنس یافتہ پرائیوٹ کرائے کی گاڑیوں کے ڈرائیوروں پر اپنی گاڑی میں جانوروں کو بٹھانا لازمی ہے۔ہم تمام ڈرائیوروں کو جب وہ اوبر کی ایپ استعمال کرنا شروع کرتے ہیں تو پہلے انھیں ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں بتادیتے ہیں اور بسااوقات ان کو ریمائنڈر بھی بھیجتے ہیں ،جوبھی ڈرائیور جانور کو بٹھانے سے انکار کرے گا وہ اوبر کی ایپ کے استعمال سے ہمیشہ کیلئے محروم ہوجائے گا۔